حیات دائمی کی راحتیں |
ہم نوٹ : |
|
اور کباب والوں سےکباب ملتا ہے،جب ہر چیز اس کے والوں سے ملتی ہے تو اللہ بھی اللہ والوں سے ملتا ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ جن کے ساتھ اختر کو اللہ نے تین سال مسلسل ان کی مجلس میں بیٹھنے کا شرف عطا فرمایا، فرماتے ہیں ؎ نہ جانے کیاسے کیا ہوجائے میں کچھ کہہ نہیں سکتا جو دستارِ فضیلت گم ہو دستارِ محبت میں اب دو شعر اور سن لیں،ایک شعر بہت بڑے بزرگ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ہے،وہ بھی میرے مربی تھے۔ ان کا شعر ہے ؎ عشق جس کا امام ہوتا ہے اس کا اونچا مقام ہوتا ہے بتائیے!ریل جلدی جدہ پہنچے گی یا جہاز؟ کیوں کہ جہاز میں زیادہ اسٹیم ہوتا ہے۔ عشق میں اسٹیم ہوتاہے ، عقل میں اسٹیم نہیں ہوتا۔ اسی لیے اہلِ عقل پر فرض ہے کہ عشق کی اسٹیم حاصل کرکے پھر اُڑیں۔ تو فرمایا ؎ عشق جس کا امام ہوتا ہے اس کا اونچا مقام ہوتا ہے جہاز سائز میں چھوٹا ہوتا ہے، اس میں لوہے کی کمیت اورمقدار کم ہوتی ہے مگر چار گھنٹے میں جدہ پہنچ جاتا ہے اور ریل تو ایک مہینے میں بھی پہنچ جائے تو غنیمت ہے۔ اب میرا شعر بھی سن لیجیے ؎ نفس جس کا امام ہوتا ہے اس کا نیچا مقام ہوتا ہے اور نفس کیا ہے؟ دل کی بُری خواہشات۔اس شعر پر سب لوگ اگر ایک ایک لاکھ روپے بھی انعام دو تو بھی اس کا احق ادانہیں ہوسکتا کیوں کہ یہ ذوالمعنیین ہے، اس میں دو معانی ہیں۔ بس اب دعا کرلیں۔ دعاؤں کے جو پرچے آئے ہیں بتائیے! ان میں جو کچھ لکھا ہے اللہ سب جانتا ہے یا نہیں؟ لہٰذا یہ دعا کرتا ہوں کہ اے اللہ! ان پرچوں میں جو کچھ لکھا ہے اور جنہوں نے پرچے نہیں بھی دیے، تو پرچے والوں اور بے پرچے والوں سب کی سن لیں، ہم