Deobandi Books

قلب عارف کی آہ و فغاں

ہم نوٹ :

21 - 50
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کا امتحان اور آسان کردیا ہے کہ سارے گناہوں کے آخری اسٹیشن اور آخری مراکز ناف کے نیچے نجاست کے مقامات ہیں تاکہ میرے بندوں کو طبعی طورپر بھی حیا آئے کہ کیا ان گندے مقامات کو پوجتے ہو؟ اگر کہیں ناف کے نیچے مشک اور زعفران بھردیا جاتا تو ان حسینوں، نامحرموں سے بچنا کتنا مشکل ہوجاتا۔  ایک ہزار فقیر پیالہ لیے کھڑے ہوتے، ہر حسین کو دیکھتے اور درخواست کرتے کہ کچھ تو مشک و زعفران نکالو تاکہ بازار میں جاکر بیچیں، ہمارے گھر میں کھانے  کو کچھ نہیں ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کا احسانِ عظیم ہے کہ گناہوں کے مراکز کو گندہ کردیا تاکہ میرے بندے لیلیٰ کے عشق میں اپنے مولیٰ  کو نہ بھول جائیں۔
یَا مُغْنِیُ کے تین معنیٰ ہیں: نمبر ایک:اے اللہ! ہم کو مال و دولت سے غنی کردے تاکہ ہم اسے آپ پر فدا کرسکیں، مسجد و مدرسوں میں طلبہ پر اور خانقاہوں میں مہمانوں پر۔ نمبر دو:اے اللہ! ہمارے قلب کو غیر اللہ سے مستغنی کردے،حسینوں کو تلاش کرنے کا دل ہی نہ چاہے۔ نظر پڑ جانا اور ہے مگر انارکلی میں جاکر ڈھونڈنا اور ہے، دونوں میں فرق ہے۔ بعض لوگوں کا قلب ان حسین شکلوں سے مستغنی ہوتا ہے، ان کا دل ہی نہیں چاہتا کہ بے ضرورت بازار جائیں جبکہ بعضے ایسے مریض ہیں کہ ان کا مارکیٹ میں کوئی کام نہیں ، مارکیٹنگ مقصد ہی نہیں ہے، بن ٹھن کر، کاجل وغیرہ لگاکر صرف عورتوں کو دیکھنے نکلتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے قلب کو غیر اللہ سے مستغنی کردے، بس ہم آپ کی یاد میں مست رہیں۔ تو یَا مُغْنِیُ کے دو معنیٰ بیان ہوگئے۔ یہ معنیٰ میں نے اپنے مرشد کے سامنے بھی پیش کیے ہیں،یہ ہمارے شیخ کا مصدّقہ مال ہے ، میرا مال دربارِ مرشد سے سرٹیفائیڈ ہوچکا ہے۔
یَا مُغْنِیُ کے تیسرےمعنیٰ یہ ہیں کہ یااللہ!اپنی توفیق سے ہم کو غنی کردے، کثرتِ تلاوت سے،کثرتِ ذکر سےاور نیک اعمال سے بھی ہم مال دار ہوجائیں،رَئِیْسُ الدُّنْیَاوَالْاٰخِرَۃِ ہوجائیں،دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کے بھی رئیس ہوجائیں۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اَغْنٰی نَفْسَہٗ کے معنیٰ ہیں کہ نفس کو غنی کردے، نیکیوں سے، کثرتِ ذکرسے، تلاوت اور عبادات سے ہم کو مال داری دے دیجیے، ہم کو غیر اللہ سے     مستغنی کردیجیے اور نیکیاں کمانے کی توفیق دے دیجیے ؎
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 وعظ در شاہی مسجد لاہور 11 1
4 دین کے احکام میں سماعت اور اطاعت کا ربط 11 1
5 توبہ کا مرہم ایمرجنسی کے لیے ہے 12 1
6 مخلوق کو مہربان کرنے کے لیے ایک وظیفہ 13 1
7 وظیفہ برائے حل المشکلات 14 1
8 یَا صَمَدُ کی تعریف 14 1
9 یَا عَزِیْزُ کی تعریف 15 1
10 یَا مُغْنِیُ کی تعریف 16 1
11 اللہ تعالیٰ کی محبت دنیا کی محبت پر غالب ہو 17 1
12 نسبتِ الٰہیہ دائمی تعلق مع اللہ کانام ہے 17 1
13 تقویٰ کس کا نام ہے؟ 18 1
14 شرم و حیا گناہ کی تاریخ رقم نہیں کرنے دیتی 19 1
15 ارتکابِ گناہ شرافتِ بندگی کے خلاف ہے 20 1
16 یَانَاصِرْ کی تعریف 22 1
17 اللہ کے چار نام پڑھنے کے فوائد 22 1
18 اللہ کے چار نام پڑھنے کی ترتیب 23 1
19 بزبانِ رسالت پانچ سیکنڈ کا وعظ 23 1
20 حفظِ لسان کی اہمیت 24 1
21 آدابِ گفتگو 25 1
22 حضرت حمزہ کی حضرت جبرئیل کو دیکھنے کی خواہش 26 1
23 گھر کے وسیع ہونے کا مطلب 28 1
24 بگڑی بنانے کا نسخہ 30 1
25 بدنظری کرنے والوں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت 30 1
26 حضرت تھانوی کی حفاظتِ نظر 31 1
27 بدنظری پر حضرت تھانوی کا ایک قصہ 31 1
28 نظر کی حفاظت میں بیویوں سے محبت کی ضمانت ہے 32 1
29 خطاؤں پر رونے کی اقسام 32 1
30 خطاؤں پر رونے کی پہلی قسم 33 1
31 خطاؤں پر رونے کی دوسری قسم 34 1
32 خطاؤں پر رونے کی تیسری قسم 35 1
33 وعظ بر مقبرہ شاہ جہانگیر 37 1
34 مقصدِ حیات رضائے الٰہی کا حصول ہے 37 1
35 بدونِ مجاہدہ حصولِ مولیٰ محال ہے 37 1
36 آیت حَسۡبِیَ اللہُ ۔۔۔الخ کی انوکھی عالمانہ وعاشقانہ شرح 38 1
37 قلبِ عارف کی آہ و فغاں 39 1
Flag Counter