قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
گناہوں پر تلخیِ حیات کی وعید دوستو! مجاز اور حقیقت کا فرق نہ پوچھو، مجاز کا نقطۂ آغاز عذابِ الٰہی سے ممزوج ہے یعنی ملا ہوا ہے۔ کیا آپ کو یہ آیت یاد نہیں: وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا 23؎جو میری نافرمانی کرے گا، مجھ سے رخ پھیرے گا، ا پنے قلب کا قبلہ بدلے گا اور مرنے والوں کو اپنا قبلہ بنائے گا تو میرا عذاب ان کے ساتھ ہوگا، ان کو کبھی چین نصیب نہ ہوگا، فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا جملۂ اسمیہ ہے، اس میں فا تعقیبیہ ہے ؎ہتھوڑے دل پہ ہیں مغزِ دماغ میں کھونٹے بتاؤ عشق مجازی کے مزے کیا لوٹے بس مولیٰ پر مرنا سیکھو، واللہ کہتا ہوں کوئی لیلیٰ کام نہ آئے گی، اگر کوئی انتہائی رومانٹک مزاج ہے، آسانی سے معشوقوں کو حاصل کر لیتا ہے، رات دن بہت مزے لے رہا ہے لیکن یہ بتاؤ کہ اگر گردے فیل ہو جائیں اور وہ ہاسپٹل میں ایڈمٹ ہو جائے جہاں اس کا سارا خون نکال کر فلٹر کیا جارہا ہے اور وہ سوکھتا چلا جارہا ہے، تو اس کی عیادت کے لیے کوئی معشوق یا معشوقہ آئے گی؟ جب وہ دیکھے گی کہ اب اس کے پاس پیسہ بھی نہیں ہے اور حسن و جمال بھی نہیں ہے، السر بھی ہوگیا ہے، ڈاکٹروں نے شوربا پینے سے بھی منع کردیا اور شورِ باہ بھی نہیں ہے تو وہ معشوقہ آہ آہ کر کے بھاگ جائے گی بلکہ دو سینڈل بھی مارے گی اور کہے گی کہ جاؤ ہمارا تم سے کوئی رشتہ نہیں، تم نے مولیٰ سے رشتہ توڑا تھا ہم تمہارے کیسے ہوسکتے ہیں، جب تم اللہ کے نہیں ہو تو ہمارے کیسے ہوسکتے ہو۔ ایک شخص اپنے باپ کا نافرمان تھا، اس نے کسی سے دوستی کرنی چاہی تو اس نے کہا کہ ہم تم سے دوستی نہیں کریں گے، جب تم اپنے باپ کے نہ ہوئے تو ہمارے کیسے ہوسکتے ہو؟ تو وہ معشوقہ بھی یہی کہے گی کہ جب تم اپنے ربّا کے نہیں ہوئے تو میرے کیسے ہوسکتے ہو؟ میں کچھ اور مضمون عرض کرنا چاہ رہا تھا مگر وہاں سے کچھ اور آرڈر آگیا، لائن بدل _____________________________________________ 23؎طٰہٰ:124