قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
میری ہی یاد سے تمہارے دلوں کو چین ملے گا اور بِذِکۡرِ اللہِ کی تقدیم حصر کے معنیٰ پیدا کرتی ہے لہٰذا اگر کوئی یہ ترجمہ کر دے کہ اللہ کے ذکر سے چین ملتا ہے تو اس کا ترجمہ غلط ہوگا، اسے یہ ترجمہ کرنا پڑے گا کہ صرف اللہ ہی کی یاد سے دلوں کو چین ملتا ہے، کیوں کہ عربی کا قاعدہ مسلمہ ہے تَقْدِیْمُ مَاحَقُّہُ التَّاخِیْرُ یُفِیْدُ الْحَصْرَ اصل میں عبارت یہ تھی، تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ بِذِکۡرِ اللہِ لیکن اللہ تعالیٰ نے بِذِکۡرِ اللہِ کو مقدم فرما کر اہل علم کو بتا دیا کہ صرف اللہ ہی کی یاد سے دلوں کو چین ملے گا۔ افسوس ہے کہ لوگ آج دیندار، اللہ والوں اور ملّاؤں کو بے وقوف اور حمقاء سمجھتے ہیں کہ یہ خسارے میں ہیں حالاں کہ اللہ کو ناراض کرکے تم خسارے میں ہو، جس کے پاس مولیٰ نہیں ہے اس سے بڑا کنگال اور مفلس دنیا میں کوئی نہیں ہے اور جو اپنے دل میں خدا رکھتا ہے اس سے بڑا سلطانِ زماں بھی کوئی نہیں ہے۔ حیاتِ اولیاء پر نزولِ سکینہ بڑے بڑے عالموں، بڑے بڑے حج و عمرہ کرنے والوں کے پاس بیٹھو اور کچھ دن ان کے پاس بھی بیٹھو جو ایک لمحہ بھی اپنے اللہ کو ناراض نہیں کرتے، ایک سانس بھی اپنے مولیٰ کو ناراض نہیں کرتے، ہر وقت دل پر غم اٹھاتے ہیں، مجال نہیں ہے کہ ان مردہ لاشوں کو دیکھیں، ان کے سامنے ہر وقت اللہ رہتا ہے، وہ ان مردہ لاشوں کو لاشے دیکھتا ہے اور اگر ان کے فرسٹ فلور پر اچانک نظر پڑگئی تو چوں کہ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کے گراؤنڈ فلور میں کیا کیا گندگیاں بھری ہوئی ہیں اس لیے ان کے فرسٹ فلور کی طرف نہیں دیکھتے،اللہ تعالیٰ ایسے قلبِ شکستہ میں، حسرت خوردہ، حسرت زدہ اور غم کے مارے دلوں پر اس قدر مسرت اور خوشیاں برساتا ہے، ان کی حیات پر بے شمار حیات برساتا ہے کہ ان کے پاس بیٹھ کر دوسرے لوگ حیات پاتے ہیں، ان کے پاس بیٹھ کر ساری دنیا کے ڈِپریشن اور ٹینشن والوں کو سکون ملتا ہے۔ تخلیق ِانسانیت کا اصل مقصد کیا آپ نے صحابہ کو نہیں دیکھا کہ انہوں نے کس طرح اتباعِ شریعت و سنت میں زندگی گزاری۔ اگر دنیا ہمیں آج کہتی ہے کہ یہ سب ملّا بے وقوف ہیں، سینما نہیں دیکھتے، وی سی