قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
رخصتِ دردِ عشق بُتاں مل گئی قربتِ صاحبِ آسماں مل گئی فرض کرلو کہ حضور ِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مسجدِ نبوی میں حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اشعار سن رہے ہیں اور ہم لوگ اس سنت کی ادائیگی کے لیے موجود ہیں۔ تو آج اللہ تعالیٰ نے یہ شرف بخشا کہ ہم اللہ کی محبت کے اشعار سن رہے ہیں، ہم غیراللہ میں مشغول نہیں ہیں بلکہ غیر اللہ سے دل چھڑا کر اپنا دل اللہ سے چپکا رہے ہیں ؎ان کی خاطر اٹھایا جو حسرت کا غم روح کو عشرتِ دو جہاں مل گئی یہ حسرت کا غم کیا ہے؟ ہر آدمی کا غم حسرت نئے انداز سے آتا ہے، ڈاکٹر کے پاس مریضہ بن کر آتا ہے، آفیسر کے پاس متعلمہ بن کر آتا ہے، جھاڑ پھونک والوں کے پاس جن اور آسیب زدہ عورتوں کی شکل لے کر آتا ہے اور جنرل اسٹوروں کے پاس خریدارن بن کر آتا ہے، اب جو شخص اللہ تعالیٰ کی محبت اور مولیٰ کا قرب پائے ہوئے ہے، وہ اپنی نظر کو حرام لذت کی امپورٹنگ سے بچائے گا کیوں کہ حرام لذت آئی اور مولیٰ کا قرب گیا۔مولیٰ اور لیلیٰ دونوں جمع نہیں ہوسکتے سوائے اس کہ کسی کی بیوی ہی اس کی لیلیٰ ہو کیوں کہ وہ حلال کی ہے۔ بیویوں سے حسن سلوک کی تدابیر حلال کی بیوی کوتو حلال کرتے رہو لیکن اگر کسی کو اپنی بڑھیا میں کوئی حسن نظر نہ آئے تو میرا ایک شعر پڑھا کرو اور آثارِ قدیمہ کی حیثیت سے اس کی قدر زیادہ کیا کرو، کیوں کہ بڑھیا اب آثارِ قدیمہ بن چکی ہے، شباب کا زمانہ ختم ہوگیا۔ جب کوئی عمارت آثارِ قدیمہ بن جاتی ہے تو آثار قدیمہ کا ٹیکس،فیس اور ٹکٹ زیادہ ہوتا ہے لہٰذا اب اپنی بڑھیا کو محبت سے دیکھو، اگر اسے پہلےسو(۱۰۰)رین(جو جنوبی افریقہ کی کرنسی ہے)دیتے تھے تو اب دو سو(۲۰۰)رین دیا کرو کیوں کہ اب اس کے نواسے اور پوتے ہوگئے ہیں، اس کے مصارف بڑھ گئے ہیں۔اس وقت میرا ایک شعر پڑھ لیا کرو ؎