قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
نہ میکدے میں نہ خانقاہ میں ہے جو تجلّی دلِ تباہ میں ہے اس مثال سے یہ بات سمجھ میں آگئی کہ جب دنیا کی حکومت زلزلہ سے آفت رسیدہ عمارتوں کی تعمیر کرتی ہے تو کیا اللہ تعالیٰ جو ارحم الراحمین ہیں وہ اپنی سلطنت کے خزانوں سے اپنے بندوں کے شکستہ دلوں کی تعمیر نہیں فرمائیں گے؟ اس جغرافیے پر میراایک شعر ہے جس کے بارے میں مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ کیا غضب کا اردو شعر ہے، میں تو سمجھتا تھا کہ تمہارے فارسی کے اشعار ہی اچھے ہوتے ہیں مگر آج معلوم ہوا کہ تمہاری اُردو شاعری بھی اچھی ہے۔ وہ شعر ہے ؎ تیرے ہاتھ سے زیرِ تعمیر ہوں میں مبارک مجھے میری ویرانیاں ہیں نہ ہم اپنے دلوں کی بری خواہشوں کو توڑتے، نہ ہمارا دل شکستہ ہوتا، نہ اللہ تعالیٰ کے دستِ مبارک سے ہم کو تعمیر نصیب ہوتی، نہ حلاوتِ ایمانی کے میٹیریل سے ہمارے قلب کو حیات در حیات عطا ہوتی ؎ کشتگانِ خنجرِ تسلیم را ہر زماں از غیب جانِ دیگر است جو لوگ اللہ کی تلوار کے سامنے ہر وقت سر تسلیم خم رکھتے ہیں ان کی حیات پر ہر وقت بے شمار حیات برستی ہے اور ان کو عالم غیب سے ہر وقت نئی نئی جانیں عطا ہوتی ہیں۔ آیت اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ کی عالمانہ شرح یہ تصورات کی دنیا نہیں ہے، یہ حقائق کی دنیا ہے، اگر قرآنِ پاک کو تصورات کی دنیا سمجھتے ہو تو اپنے ایمان کی خیر مناؤ، اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ 16؎ یہ اللہ کا فرمان ہے، یہ خیالی پلاؤ نہیں ہے، یہ تصوراتی دنیا نہیں ہے کہ تصور کرلو کہ یہ ہوگیا، یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ _____________________________________________ 16؎الرعد:28