قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
اے میرے دوستو! جس طرح تم اپنا خزانہ جنگلوں اور ویرانوں میں چھپا کر دفن کرتے ہو اسی طرح اللہ کی محبت کا خزانہ بھی ویرانی میں ملتا ہے لہٰذا دل کو ویران کرو۔ اور دل کیسے ویران ہوتا ہے؟ بری خواہشوں سے۔ گناہوں کی گندگی سے دل کو ویران کرلو اور اچھے اعمال سے دل کو آباد کرلو،پھر اللہ تعالیٰ اس کے قلب کو آباد کرے گا۔حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ یہ شعر فرماتے تھے، کیا پیارا شعر ہے اور کتنامزیدار ہے ؎ بربادِ محبت کو نہ برباد کریں گے میرے دلِ ناشاد کو وہ شاد کریں گے یعنی جو اللہ تعالیٰ کے لیے اپنی بری خواہشوں کو برباد کرتا ہے خدائے تعالیٰ اس کو مزید برباد نہیں کرتے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک بندہ اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے کے لیے تمام حرام خوشیوں کو برباد کررہا ہے اور وہ ارحم الراحمین اللہ اس کو اور برباد کریں گے، گرتے ہوئے کو ایک دھکا اور دیں گے، یہ حق تعالیٰ کی رحمت سے مستبعد، محال اور ناممکن ہے۔ جو بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے اپنی خوشیوں کو زخم حسرت سے تبدیل کررہا ہےحالاں کہ اس کے نفس کی ڈیمانڈ ہوتی ہے کہ یہاں دیکھو وہاں دیکھو، اِس کو دیکھو اُس کو دیکھو۔تو جن اللہ والوں نے اپنے دل کی بری خواہشوں کو برباد کردیا خدائے تعالیٰ نے ان کو اتنی خوشیاں دیں کہ لاکھوں غم زدہ ان کے پاس بیٹھ کر خوشی حاصل کرتے ہیں، ان کا دل خزانۂ مسرت سے اس قدر پُر ہوتا ہے کہ تقسیم کرتے ہیں پھر بھی ختم نہیں ہوتا۔ اللہ والے دل جو خدا پر فدا رہتے ہیں ان کو حق تعالیٰ عرشِ اعظم سے ہروقت نئی حیات عطا کرتے ہیں جس سے مردہ دلوں کو حیات ملتی ہے، ان کے دلوں پر اللہ تعالیٰ ہر وقت مسرت کی بارش کرتے ہیں جس سے غم زدہ اور حسرت زدہ لوگوں کو سرور اور مسرت ملتی ہے۔ اللہ پر فدا ہونے کا سب سے آسان طریقہ دوستو! جو بات کہتا ہوں دردِ دل سے کہتا ہوں، کچھ دن آزمالو، ویسے مولیٰ کے لیے آزمانے کا لفظ بھی ہم خلافِ ادب سمجھتے ہیں، مگر پھر بھی کہتا ہوں کہ اگر تمہیں ذِکر کی توفیق نہیں ہے اور تم ابھی اللہ والے بننے میں اپنے نفس کی ڈیمانڈ کی وجہ سے مثل سانڈ ہورہے ہو، جس نفس