Deobandi Books

قلوب اولیاء اور نور خدا

ہم نوٹ :

7 - 42
قلوبِ اولیاء اور نورِ خدا
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ
اللہ تعالیٰ کی شانِ ربوبیت
اس بات کو خوب اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ مدارس سے اور کتب بینی سے کمیاتِ علومِ شرعیہ ملتے ہیں اور اہل اللہ کے سینوں سے کیفیاتِ احسانیہ ملتی ہیں کہ کس درد ِدل سے سجدہ کیا جائے اور کس دردِ دل سے رکوع ہو۔ اصل میں روح سجدہ کرتی ہے، عام لوگ تو سجدہ میں سر رکھتے ہیں، سمجھتے ہیں کہ سجدہ میرے سر کا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کے عاشقین اور عارفین کو مشاہدہ ہوتا ہے کہ میری روح ساجد ہے کیوں کہ اگر روح نہ ہوتی تو کیا آپ سجدہ کرسکتے تھے؟ اعتقادی طور پر یہ سمجھنا اور بات ہے کہ روح کی برکت سے سجدہ ہورہا ہے مگر اہل اﷲ کو اپنی روح حالتِ سجدہ میں نظر آتی ہے، رکوع میں ان کو اپنی روح عظمتِ الٰہیہ کے سامنے جھکی ہوئی نظر آتی ہے، جب  وہ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ کہتے ہیں تو جانتے ہیں کہ اے عالیشان پالنے والے! آپ کی ادائے تربیت تمام عیوب سے پاک ہے، جس کو جس وقت جیسے پالاوہی اس کے لیے بہتر ہے، کبھی غریب رکھا،کبھی امیر بنایا، اور جوانی میں اکثر مشایخ کو غریب رکھا جاتا ہے تاکہ ان کی جوانی مال و دولت کے نشے میں غلط استعمال نہ ہو جائے۔  شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب         رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب میں جوان تھا تو مجھے چنے نہیں ملے، اب بڈھا ہوگیا ہوں تو بورے کے بورے چنے چاروں طرف رکھے ہیں، کیوں کہ چنے بھی جانتے ہیں کہ بڑے میاں کے دانت نہیں ہیں اب ہم کو کیا کھائیں گے۔اور اگر جوانی میں زیادہ عیش و آرام مل جائے تو اکثر لوگوں کا عشق اور پیٹرول غلط جگہ استعمال ہوجاتا ہے۔ 
اللہ تعالیٰ سجدہ میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہلا رہے ہیں کہ ہم نے تم کو جس طرح پالا، جس عمر میں جیسے پالا اور جن وسائل سے پالا اور تربیت کے جو اسباب دیے وہ اس وقت تمہارے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اللہ تعالیٰ کی شانِ ربوبیت 7 1
3 مخلوقاتِ کائنات مظاہرِ قدرتِ الٰہیہ ہیں 8 1
4 کلمہ کی تکمیل اجتناب عن المعصیت پر موقوف ہے 8 1
5 بیویوں سے حسن سلوک کی تدابیر 9 1
6 غمِ حسرت کا انعام مولیٰ کی ذات ہے 10 1
7 اللہ کے راستے کا غم رشکِ ملائکہ ہے 11 1
8 ظاہر و باطن کو تابع آدابِ بندگی کرنا مقصود ہے 13 1
9 داڑھی کتنی رکھنا واجب ہے؟ 14 1
10 بدنظری شیطان کا زہر میں بجھا ہوا تیر ہے 15 1
11 حسنِ فانی کی بے ثباتی کا تذکرۂ عبرتناک 16 1
12 اللہ کے عشق کی مے تیز و لبریزکس کو عطا ہوتی ہے؟ 18 1
13 بندے کو اللہ سے کسی لمحہ دوری نہیں ہے 18 1
14 عشق مجازی کی بےچینی و بے سکونی 19 1
15 خزانۂ محبتِ الٰہیہ کا مخزن 20 1
16 اللہ پر فدا ہونے کا سب سے آسان طریقہ 21 1
17 سکون حاصل کرنے کا فوری حل 22 1
18 علم کی اقسام 23 1
19 سکونِ کامل صرف اللہ ہی کی یاد میں ہے 23 1
20 سکونِ دل کی تباہی کا سبب 25 1
21 گناہوں میں ملوث رکھنے کے لیے شیطان کا ایک حربہ 26 1
22 قلبِ شکستہ کی تعمیر نو کے اجزاء 27 1
23 آیت اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ کی عالمانہ شرح 28 1
24 حیاتِ اولیاء پر نزولِ سکینہ 29 1
25 تخلیق ِانسانیت کا اصل مقصد 29 1
26 منافقین کا صحابہ کو طعنہ 30 1
27 منافقین کے طعنہ پر اللہ تعالیٰ کا جواب 30 1
28 آیت اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ السُّفَہَآءُ کی عجیب علمی شرح 31 1
29 صحابہ کی توہین کرنے والوں کی جہالت پر استدلال 31 1
30 جہالت کی اقسام 32 1
31 آخرت کا انجام متقیوں کے ہاتھ میں ہے 32 1
32 عاشقِ مولیٰ اور فاسق ِلیلیٰ کی منفرد تمثیل 33 1
33 گناہوں پر تلخیِ حیات کی وعید 34 1
Flag Counter