قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
برا کہتے ہیں ان کو عالم اور مولانا لکھنا جائز نہیں ہے کیوں کہ اس طرح قرآنِ کریم کی مخالفت ہوجائے گی۔ یاد رکھو! جو شخص صحابہ پر قلم اٹھائے یا زبان سے گستاخی کرے تو سمجھ لو کہ یہ سَفِیْہٌ یعنی بے وقوف ہے، اور اللہ نے جس کو سَفِیْہٌ یعنی بےوقوف فرمایا ہے اس کو اپنی بے وقوفی سے بےعلم بھی فرمایا ہے، وَ لٰکِنۡ لَّا یَعۡلَمُوۡنَ وہ بے علم ہیں، تو جس کو خدا بے علم کہہ دے اس کو تم کیوں مولانا لکھتے ہو؟ علامہ محمود نسفی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر خازن میں وَلٰکِنۡ لَّا یَعۡلَمُوۡنَ کی تفسیر لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ لوگ بے وقوف ہیں مگر ان کو اپنی بے وقوفی کا علم نہیں ہے۔ جہالت کی اقسام جہل کی دو قسمیں ہیں: ایک جہل بسیط، ایک جہل مرکب۔ جہل بسیط وہ جہالت ہے جس میں جاہل کو اپنے جہل کا علم ہو کہ میں جاہل ہوں، اَنْ پڑھ ہوں، اس کا جہل جہل بسیط ہے، لیکن جب کوئی جاہل اپنے کو عالم بھی سمجھے اور اپنی جہالت کا اسے علم نہ ہو تو اہل فن کا اجماع ہے کہ ایسا جہل، جہل مرکب کہلاتا ہے۔ علامہ محمود نسفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ منافقین کو اپنی سفاہت اور بے وقوفی کا علم نہیں ہے، ان کی سفاہت بسیط نہیں ہے، یہ ان کا جہل مرکب ہے، یہ ایسے پرلے درجے کے بے وقوف ہیں کہ ان کو اپنی بے وقوفی کا علم بھی نہیں ہے۔ بتاؤ! جہل بسیط اور جہل مرکب اصطلاحی الفاظ ہیں یا نہیں؟ آخرت کا انجام متقیوں کے ہاتھ میں ہے اختر تصوف کو علم کے کیپسول میں پیش کررہا ہے۔ لہٰذا اے اللہ والو! اللہ والے بننے والو! اللہ والا بننے کا شوق رکھنے والو! اور اللہ والا بننے کا ارادہ کرنے والو! کبھی دنیا سے مت ڈرو کہ دنیا کیا کہے گی ؎جان دے دی میں نے اُن کے نام پر عشق نے سوچا نہ کچھ انجام پر