قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
نمازیں قضا کر دیتے ہیں، لیکن جس کے دل پر مولیٰ کی محبت غالب رہتی ہے وہ شبِ زفاف میں بھی فجر کی نماز جماعت سے پڑھتا ہے۔ اس شبِ زفاف کی لذت پر اختر کا ایک شعر سن لیجیے جو نہایت عبرت ناک ہے ؎شبِ زفاف کی لذت کا شور سنتے تھے گزر کے تھی وہ شبِ منتظر بھی افسانہ آدمی جس شب کا جوانی میں انتظار کرتا ہے آخر میں جب بڑھاپا آگیا تو سب ختم ہوگیا، جغرافیہ بدل گیا تو تاریخ بھی بدل گئی، تاریخ ہمیشہ تابع جغرافیہ ہوتی ہے، لہٰذا جغرافیہ بگڑنے والوں سے دل مت لگاؤ ورنہ تمہاری تاریخ بھی بگڑ جائے گی۔ اللہ کے عشق کی مے تیز و لبریزکس کو عطا ہوتی ہے؟ مولیٰ کے عاشقوں کی تاریخ کبھی نہیں بگڑتی بلکہ وہ جتنے بوڑھے ہوتے جاتے ہیں اللہ کی محبت کا نشہ تیز ہوتا جاتا ہے، کیوں کہ جس طرح وہ بوڑھے ہوتے جاتے ہیں اسی طرح ان کی شرابِِ محبت بھی پرانی ہونے کی وجہ سے تیز سے تیز تر ہوتی جاتی ہے۔ کیوں کہ وہ جس مولیٰ پر مرتے ہیں ان کے محبوب مولیٰ کی ہر وقت نئی شان ہے، اسی لیے اللہ کے عاشقوں کی بھی ہروقت نئی شان رہتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بڈھے پیر کی زیادہ قدر کرو کیوں کہ ان کے قلب میں اللہ کی محبت کی شرابِ کہن ہوتی ہے، ان کے دل میں پرانی شراب ہوتی ہے اور پرانی شراب کا نشہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے شیخ بوڑھا ہوجائے تو سمجھ لو کہ اب وہ تیز والی پلائے گا اور جام لبریز دے گا، شہر تبریز سے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کو جو ملا تھا وہ شہر تبریز کا میکدہ تم پر انڈیل دے گا۔ یہ نہ سمجھو کہ اب شمس الدین تبریزی نہیں ہیں، ہر زمانے میں اللہ تعالیٰ شمس الدین تبریزی پیدا کرتے ہیں اور ہر زمانے میں جلال الدین رومی بھی پیدا کرتے ہیں۔ بندے کو اللہ سے کسی لمحہ دوری نہیں ہے میں تو یہ کہتا ہوں کہ اگر مجنوں کو اس کے زمانے کے شمس الدین تبریزی مل گئے