قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
سے جدا نہیں ہوتے۔ آہ! اس جملے کی قدر کرو کہ میرے عاشقین کبھی مجھ سے جدا نہیں ہوتے اور ہم بھی کبھی ان سے جدا نہیں ہوتے۔ وَ جَعَلۡنَا لَہٗ نُوۡرًا یَّمۡشِیۡ بِہٖ فِی النَّاسِ 20؎ کا ترجمہ دیکھو۔ اﷲ والے سارے عالم انسانیت میں جرمن میں، جاپان میں جہاں بھی جائیں گے اللہ کا نور اپنے دل میں لیے ہوئے ہوں گے اور خواجہ صاحب کا یہ شعر پڑھتے رہیں گے ؎پھرتا ہوں دل میں یار کو مہماں کیے ہوئے روئے زمیں کو کوچۂ جاناں کیے ہوئے اللہ والوں کی گلی ایک لیلیٰ کی گلی نہیں ہوتی، ان کا کوچۂ جاناں صرف نجد نہیں ہے، ان کے لیے سارا عالم نجد ہے بلکہ رشکِ نجد ہے، رشکِ وجد ہے۔ آیت اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ السُّفَہَآءُ کی عجیب علمی شرح تو میں یہ عرض کررہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے کس بلاغت سے فرمایا اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ السُّفَہَآءُ حالاں کہ اِنَّہُمُ السُّفَہَآءُ کی عبارت بھی صحیح تھی کہ یہ سب کے سب بے وقوف ہیں مگر درمیان میں ایکہُمْاور داخل کیا، پہلے دو مبتدا بنائے پھر خبر نازل کی تاکہ یہ خبر دو مبتداؤں کا سہارا لے اور ہم جو ان منافقین کو بے وقوف کہہ رہے ہیں تو ہماری یہ خبر مضبوط ہو۔علامہ محمود نسفی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیرِ خازن میں لکھا ہے کہ اس آیت میں ایک ہُمْ بھی کافی تھا لیکن اﷲ تعالیٰ اَلَاۤ اِنَّہُمۡ کے بعد دوسرا ہُمُ یعنی ہُمُ السُّفَہَآءُ لائے پھر مبتدا لائے تاکہ اس خبر کو دو مبتدا مل جائیں، دو مسندالیہ سے یہ خبر مضبوط ہو جائے کہ اصلی بےوقوف یہی لوگ ہیں وَ لٰکِنۡ لَّا یَعۡلَمُوۡنَ لیکن یہ اپنی سفاہت یعنی بے وقوفی سے بےعلم اور بے خبر ہیں۔ 21؎صحابہ کی توہین کرنے والوں کی جہالت پر استدلال یہاں پر ایک علمی بات عرض کردوں کہ جو لوگ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو _____________________________________________ 20؎الانعام:122 21؎التفسیر النسفی:42/1، البقرۃ(13)،دارالنفائس، بیروت