قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
مولیٰ سے کہاں غائب تھے۔ جو مولیٰ سارے عالم کی لیلاؤں کو نمک دے سکتا ہے، اس کے نام کی کیا لذت ہوگی؟ بے مثل لذت ہوگی۔ اس ذات کا کوئی ہمسر نہیں وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ 1 ؎ میں کُفُوًا نکرہ تحت النفی ہے، کیا وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ میں کُفُوًا نکرہ نہیں ہے؟ لہٰذا جب مولیٰ دل میں آئے گا تو لیلاؤں پر جو زندگی ضایع کی ہے اس پر ندامت ہوگی اور کہو گے کہ اے خدا! خون کے آنسو بھی اگر برسائیں تو بھی اس غفلت کی تلافی نہیں ہوسکتی، مگر آپ کریم ہیں، ہمیں معاف کردیجیے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ لیلاؤں کا مزہ اور ہے، میں کہتا ہوں کہ جو مولیٰ دونوں جہاں میں لذت پیدا کرسکتا ہے، وہ حاصل دو جہاں ہے، اس کے نام میں دو جہاں کا مزہ ہے۔مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ سے سبق سیکھ لو، فرماتے ہیں کہ جو اللہ گنّے میں رس پیدا کرتا ہے جس کے رس سے شکر بنتی ہے اور سارے عالم کی مٹھائیوں کی دکانیں اسی شکر سے چمک رہی ہیں تو اگر اللہ گنوں میں رس نہ دے تو گنّے مچھر دانی کے ڈنڈے کے بھاؤ بک جائیں گے ، جب شکر نہیں ہوگی، تو مِٹھائیوں کی دکانیں سیل (seal) ہو جائیں گی۔ جو اللہ سارے عالم کو مٹھائی دے رہا ہے وہ خود کتنا میٹھا ہوگا۔ میں واللہ کہتا ہوں کہ آج تو سن کر میری بات مان لو مگر جب اللہ کو دل میں پاؤ گے تو پھر ان شاء اللہ تعالیٰ میری تقریر پر خود بخود ایمانِ حالی حاصل ہوجائے گا، ابھی تو ایمانِ اعتقادی کے درجہ میں میری بات مان لو بلکہ یہ تمام اولیاء اللہ کی باتیں ہیں کہ جن کو للہ ملا وہ دونوں جہاں سے بے نیاز ہوگئے۔ میں جو نثر میں کہتا ہوں اب اس کی شرح شعر سے کرتا ہوں ؎ لذتِ دوجہاں ملی مجھ کو تمہارے نام سے مجھ کو تمہارے نام سے لذتِ دو جہاں ملی اللہ کے راستے کا غم رشکِ ملائکہ ہے اللہ کے راستے کا غم اٹھانے کی جو دولت ہے یہ دولت اور نعمت فرشتوں کو بھی _____________________________________________ 1؎الاخلاص:4