قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
گئی، میں تقریر خود سے نہیں کرتا، مجھے اللہ تعالیٰ راستہ دکھاتا ہے کہ آج یہ بیان کرو، میں نے کسی اور تقریر کے مضمون کا سارا ارادہ کرلیا تھا مگر اس سارے مضمون کا نقشہ بدل گیا، اس لیے میں اپنے کو یہی سمجھتا ہوں ؎رشتہ در گردنم افگندہ دوست می برد ہر جا کہ خاطر خواہِ اوست میری گردن میں میرے دوست کی رسی ہے، وہ جہاں چاہے مجھے لے جائے۔ میری زبان بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے، اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے مجھے لیلاؤں کے چکر میں کبھی بے مولیٰ نہ کرے۔ بس دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے، مولیٰ کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں جان کی بازی لگانے کی توفیق دے، اور اپنی تمام بری خوشیوں کو تباہ کرکے قلب کو ویران کرنے کی توفیق دے تاکہ ہمارا دل اللہ کے قرب و نسبت اور ولایت کا خزانہ حاصل کرنے کے قابل ہو جائے ،اللہ تعالیٰ توفیق تقویٰ اور اپنا نام لینے کی توفیق دے اور اپنے عاشقوں کی دنیا میں ہمیں داخلہ دے اور اپنے عاشقوں کی صف میں شامل فرمائے اور اپنے عاشقوں جیسا ایمان و اعمال ہم سب کو نصیب فرمائے، مرنے سے پہلے پہلے ہمارے انجن کی لائن بدل دے ، بدنام اور بد انجام طبقہ سے اللہ ہم کو نکال کر خوش نام اور خوش انجام طبقہ میں شامل فرمائے کیوں کہ وَ الۡعَاقِبَۃُ لِلۡمُتَّقِیۡنَ عاقبت اور انجام متقیوں کے ہاتھ میں ہے، اے اللہ! بس ہمیں نواز دے، اس مسافر کی دعا کو قبول فرمالے ؎ہم بلاتے تو ہیں سب کو مگر اے ربِ کریم سب پہ بَن جائے کچھ ایسی کہ بِن آئے نہ بنے اے اللہ! اختر تو بلاتا ہے مگر اس کا نفس خود اس کے ہاتھ میں نہیں ہے، اگر آپ کی حفاظت نصیب نہ ہو تو مقرر کا بھی پتا نہیں کہ کہاں سے کہاں چلا جائے گا۔ اس لیے اے خدا! آپ ہم سب کو اپنے جذب سے اپنا بنا لیجیے اور مجھ مسافر کی دعا کو قبول فرما لیجیے، آپ خبیر ہیں، امین ہیں کہ میری دعوت آپ کے بندوں کو مولیٰ والا بنانے کے لیے ہے کسی دنیا کی لالچ سے نہیں ہے، میں اپنے درد ِ دل سے مجبور ہوں ؎