قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
علم کی اقسام علم کی تین قسمیں ہیں: نمبر۱) علم الیقین، نمبر۲) عین الیقین، نمبر۳) حق الیقین۔ میں یہاں وہی مثال دوں گا جو گجراتیوں کو بہت پسند ہے جیسے کوئی کہہ دے کہ پاپڑ اور سموسہ کھانے میں بڑا مزہ آتا ہے، تو گجراتیوں کے کان میں جب پاپڑ اور سموسہ کی آواز آتی ہے تو وہ کہتے ہیں ؎ از کجا می آید ایں آوازِ دوست یہ میرے محبوب کی آواز کہاں سے آرہی ہے؟ چوں کہ آدمی آواز کان سے سنتا ہے چناں چہ جب پاپڑ اور سموسہ کی آواز آئی تو کان نے مزہ لیا، قوتِ سامعہ نے مزہ لیا، پھرآنکھوں نے دیکھ کر مزہ حاصل کیا،قوتِ سامعہ نے پہلے مزہ لیا،قوتِ باصرہ نے بعد میں مزہ لیا جب آپ نے کسی گجراتی سے یہ سنا کہ پاپڑ اور سموسہ بہت مزیدار ہوتا ہے اور کہنے والا گجراتی اللہ والا ہے، عالم ہے، بزرگ ہے تو آپ کو علم الیقین حاصل ہوجائے گا۔ ایک دن آپ نے کسی گجراتی کےدستر خوان پر شرفِ ضیافت حاصل کیا، سن لو آج لکھنؤ کی اردو بول رہا ہوں،شرفِ ضیافت یعنی کسی گجراتی نے آپ کو اپنا مہمان بنانے کا شرف حاصل کیا تو آپ نے دیکھا کہ پاپڑ اورسموسے کھانے والے سب جھوم رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ واہ سبحان اللہ! کیا مزہ ہے، تو آپ کو علم الیقین سے عین الیقین حاصل ہوگیا۔ پھر جب پاپڑا اور سموسہ آپ نے اپنے منہ میں اِن (In) کیا، دیکھو انگریزی بھی بول رہا ہوں، تو آپ کے دل نے فیصلہ کیا کہ واقعی مزیدار چیز ہے، یہ حق الیقین ہے۔ سکونِ کامل صرف اللہ ہی کی یاد میں ہے جب آپ قرآنِ پاک میں پڑھیں گے اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ 12؎ دنیا والو! اللہ ہی کی یاد سے دل میں چین پاؤ گے، لیلاؤں سے کچھ نہیں پاؤ گے، کتنے مجنوں اسی چکر میں پاگل ہوگئے، نیند اڑ گئی، ویلیم فائف کھانی پڑ گئی۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ نہ دیکھو کسی کی وائف ورنہ کھانی پڑے گی ویلیم فائف (Valium 5) اور خراب ہو جائے گی تمہاری لائف، _____________________________________________ 12؎الرعد:28