قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
کا ورق لگا کر تیسری سفیدی بھی آگئی۔ اب جب اس دیہاتی نے اسے دیکھا تو چکھنے سے پہلے ہی گالیاں دینا شروع کردیں کہ کمبخت، بیہودہ، بے وقوف، بے وفا، غدار مجھ کو بلغم کھلا رہا ہے، اس کی شکل تو بلغم کی طرح ہے ۔ توجن ظالموں نے اللہ تعالیٰ کی محبت کو نہیں چکھا، جن محروم جانوں نے اللہ کی راہ کے غم کو نہیں اُٹھایا وہ لوگ اس مزہ کو کیا جانیں۔ اس لیے کہتا ہوں کہ جو صاحبِ تقویٰ ہیں، صاحبِ مولیٰ ہیں ان کے پاس رہ کر دیکھو ان شاء اللہ پھر آپ کا علم الیقین عین الیقین سے بدل جائے گا اور پھر حق الیقین بھی پاجاؤ گے۔ قلبِ شکستہ کی تعمیر نو کے اجزاء آپ نے نظر بچا کر اپنے دل کو ویران کیا، عَیْنًا ، قَلْبًا اور قَالِبًا حسینوں سے دوری اختیار کی، آنکھ بچائی، دل بچایا، جسم سے بھی قریب نہیں رہے تو کیا ملے گا؟ اللہ کے دستِ مبارک سے آپ کے قلبِ شکستہ کی حلاوتِ ایمانی کے میٹیریل سے تعمیر ہوگی۔ آپ میٹیریل بھی تو دیکھیں! یہ سب سے قیمتی میٹیریل ہے، اللہ تعالیٰ حلاوتِ ایمانی کے میٹیریل سے اپنے عاشقوں کے شکستہ اور ویران قلب کی تعمیر فرماتے ہیں۔ دنیا کی حکومت بھی یہی کرتی ہے، اگر دنیا میں کہیں زلزلہ آجائے، مکانات میں دراڑیں پڑجائیں،شیشے کھڑکیاں ٹوٹ جائیں تو حکومت اعلان کرتی ہے کہ جہاں زلزلہ آیا ہے وہ علاقہ آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے اور حکومت ان کے مکانات کی تعمیر ان کے دیواروں کی، دراڑوں کی تعمیر شاہی خزانے سے کرے گی، شیشے اور کھڑکیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا تدارک کرے گی، تلافی کرے گی، نئی دیوار اور جدید شیشہ لگائے گی اور ایک بات اور کرے گی کہ اس سال ان کے تمام ٹیکس کو بھی معاف کردے گی۔ جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنے قلب کی بری خواہشات کو ترک کرتا ہے اور حسینوں سے نظر بچا کر دل پر غم اٹھاتا ہے اس کے ٹوٹے ہوئے دل کی دیواروں کے شگافوں اور دراڑوں کو، دل کی کھڑکیوں اور شیشوں کے ٹوٹے ہوئے تمام تعمیری اجزاء کو اللہ تعالیٰ حلاوتِ ایمانی کے میٹیریل سے تعمیر کرتے ہیں اور اس قلب کو اپنی تجلی خاص عطا کرتے ہیں اور اپنی ولایت کے لیے قبول فرماتے ہیں۔ شاعر کہتا ہے ؎