قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
لہٰذا سمجھ لو کہ اگر ہماری حیات کا پہیہ باہر نہیں نکلے گا تو جہاز کریش ہوجائے گا، ہڈیاں ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گی۔ جس کے چہرے پر داڑھی نہیں آئے گی اس کا ایمان، اس کا اسلام کریش ہوجائے گا، اس کی نماز کی اقامت بھی مکروہ ہے، اس کو اذان دینا بھی مکروہ ہے۔ اسی طرح بعض لوگ کہتے ہیں کہ ایک مٹھی داڑھی کی کیا ضرورت ہے، اتنی داڑھی رکھنا کافی ہے جو چالیس قدم کے فاصلے سے نظر آجائے، کوئی کہتا ہے کہ تھوڑی تھوڑی سی رکھنا کافی ہے۔ آپ بتائیے! اگر جہاز کا پہیہ تھوڑا سا نکلا ہے مثلاً آدھا نکلا یا بارہ آنے نکلا اور چارآنے پہیہ ہوائی جہاز کا نکل نہیں رہا ہے تو کیا جہاز زمین پر سلامتی سے اُتر سکے گا؟ داڑھی کتنی رکھنا واجب ہے؟ اس لیے دوستو! ہمت سے کام لو۔ فقہائے اربعہ امام احمد ابن حنبل، امام شافعی، اما م مالک اور امام ابو حنیفہ رحمہم اللہ تعالیٰ، چاروں اماموں کے نزدیک تینوں طرف سے ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے،3؎ یعنی دائیں طرف سے، بائیں طرف سے اور سامنے سے،تینوں طرف سے ایک مٹھی داڑھی رکھو۔ داڑھی داڑھ سے ہے، داڑھ کی ہڈی یعنی جبڑے کی ہڈی سے نیچے داڑھی کے بال منڈوانا یعنی خط بنوانا جائز نہیں اور مونچھوں کو باریک کرنا افضل ہے۔ اگر آپ اعلیٰ نمبروں سے پاس ہونا چاہتے ہیں تو مونچھوں کو بالکل باریک کروا لیں اگرچہ تھوڑی تھوڑی رکھ بھی سکتے ہیں مگر اوپر والے ہونٹ کا کنارہ کھلا رہے یعنی مونچھوں کے بال اس کنارے سے آگے نہ بڑھیں اور ٹخنے کو پائجامہ سے کبھی نہ چھپاؤ۔ اس سے متعلق سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑا عاشقانہ ارشاد فرمایا جس کو علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح بخاری فتح الباری میں نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے فرمایا لَا تُسْبِلْ ٹخنہ مت چھپایا کرو فَاِنَّ اللہَ لَا یُحِبُّ الْمُسْبِلِیْنَ 4؎ اللہ تعالیٰ ٹخنہ چھپانے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ اگر اللہ تعالیٰ کی محبت نہ ملی تو کیا ملا؟ _____________________________________________ 3؎ردالمحتار: 398/3، باب مایفسد الصوم ومالایفسد/ مطلب فی الاخذمن اللحیۃ، ریاض 4؎سنن ابن ماجہ:390، باب موضع الازاراین ھو،المکتبۃ الرحمانیۃ۔فتح الباری :264/10، باب من جر ثوبہ من الخیلاء، بیروت