قلوب اولیاء اور نور خدا |
ہم نوٹ : |
|
حاصل نہیں، کیوں کہ فرشتوں کے اندر تمنائے معصیت نہیں ہے، تمنائے حسن بینی نہیں ہے، تمنائے حصولِ لیلیٰ نہیں ہے، اگر دنیا بھر کی لیلائیں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے پروں میں سمٹ کر بیٹھ جائیں، کیوں کہ اُن کا پَر بہت بڑا ہے، ان کی آغوشِ محبت بہت بڑی ہے، اگر ساری دنیا کی لیلائیں آجائیں تو بھی ان کی گود خالی رہے گی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام کے پانچ سو بازوہیں، ایک بازو سے حضرت لوط علیہ السلام کی بستی کے چھ شہروں کو عذاب دینے کے لیے اٹھا کر آسمان تک لے گئے اور ہر شہر میں ایک ایک لاکھ کی آبادی تھی۔ اب سوچئے کہ ان کے ایک پر میں کتنے آدمی آئے، ایک پر میں چھ شہر اور ان شہروں کے رہنے والے چھ لاکھ انسان آگئے تو ان کے پانچ سو بازوؤں کاکیا حال ہوگا، اگر حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ایک پر میں حسن میں اوّل نمبر آئی ہوئی ساری لیلائیں بیٹھ جائیں تو حضرت جبرئیل علیہ السلام فرمائیں گے کہ او مٹی کے ڈھیلو! کہاں میرے اندر آکر گھس گئے۔ توفرشتوں کو اِن چیزوں کا احساس نہیں دیا گیاکہ حسن کیا چیز ہے، عشق کیا چیز ہے، یہ غم اللہ تعالیٰ نے حضرتِ انسان ہی کو بخشا ہے، اس لیے شکر ادا کرو کہ اللہ نے ہماری قسمت میں وہ غم رکھا ہے جو آسمان و زمین کے حصے میں نہیں آیا، وَ حَمَلَہَا الۡاِنۡسَانُ 2؎ یہ غم اللہ تعالیٰ نے اپنے عاشقوں کے حصے میں رکھا ہے۔ اس لیے حق تعالیٰ کی نافرمانی سے اپنے اس غم کو ضایع مت کرو، یہ بہت قیمتی غم ہے، جو رشکِ جبرئیل اور رشکِ ملائکہ ہے، رشکِ آسمان و رشکِ زمین ہے ؎ مستی کے لیے بوئے تند ہے کافی مے خانے کا محروم بھی محروم نہیں ہے یعنی جو آدمی مے خانے کی شراب نہیں پی سکا، تیزوالی مے کو صرف سونگھ ہی لیا تو اس سے بھی کچھ نہ کچھ مستی آجاتی ہے، مطلب یہ کہ خانقاہوں میں جاؤ، اگر ساقی کے ہاتھ سے اور شیخ کے ہاتھ سے تم نے کچھ پیا بھی نہیں یعنی ذِکر نہ بھی کیا کیوں کہ ذِکر کرنا ہی اس مے خانہ کا جامِ معرفت ہے، اگر کسی کو اس کی ہمت نہیں ہے، سستی ہے، ساری زندگی آرام کرتا رہا ہے، ابھی اس کے منہ سے اللہ اللہ نہیں نکل رہا ہے، تو بھی وہ اللہ والوں کے پاس جائے، ان شاء اللہ کچھ ہی دنوں _____________________________________________ 2؎الاحزاب:72