Deobandi Books

داستان اہل دل

ہم نوٹ :

31 - 42
بننے کی نعمت بھی حاصل ہے، جسمانی بھی، روحانی بھی۔ میرے پوتے کی جو اولاد ہے میں ان کا جسمانی پردادا ہوں اور میرے خلیفہ کے خلیفہ کے بھی مرید ہورہے ہیں، ان کا روحانی پردادا ہوں۔ 
حدیثِ مذکور سے متعلق ایک علمِ عظیم
تو یہ معنیٰ جو ابھی بیان کیا عام ہے، جملہ محدثین اسی معنیٰ کو بیان کرتےہیں مگر آج ایک علمِ عظیم اﷲ تعالیٰ نے اختر کو عطا فرمایا کہ جس طرح اِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَیْرِکَفَاعِلِہٖ ہے۔ اسی طرح اس کا عکس بھی ہے کہ کسی گناہ کی طرف اور بُرائی کی طرف اگر کسی نے مشورہ دیا،اَلدَّالُّ عَلَی الشَّرِہوا تو دوسرے کا گناہ بھی اسی کی طرف لوٹ کر آئے گا اور وہ مثل فاعل کے ہوجائے گا۔ دلیل قرآنِ پاک میں ہے کہ مصر کی جن عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام سے سفارش کی تھی کہ اے یوسف! عزیزِ مصر کی بیوی کی گناہ کی بُری خواہش تم مان لو، اس کا دل خوش کردو ورنہ یہ قید خانے میں ڈلوادے گی، تو آپ نے فرمایا:
رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ  اِلَیۡہِ12؎
یَدْعُوْنَ جمع مؤنث ہے جبکہ واحد نے بُری خواہش ظاہر کی تھی یعنی عزیزِ مصر کی بیوی نے لیکن جن عورتوں نے اس شر کی حمایت اور سفارش کی تھی اور اس کی بُری خواہش کو پورا  کرنے کا مشورہ دیا تھا اور اَلدَّالُّ عَلَی الشَّرْ ہوئی تھیں تو اﷲ تعالیٰ نے انہیں بھی اُتنا ہی مجرم قرار دیا اور ان کویَدْعُوْنَ فرما کر اس جرم میں داخل قرار دیا۔ اس طرف ذہن کم جاتا ہے اَلدَّالُّ عَلَی الْخَیْرِ تو سب بتاتے ہیں مگردَلَالَۃُ عَلَی الشَّرْبھی اتنا ہی جرم ہے جتنا کہ     فاعلِ شر کا جرم۔ تو اﷲ تعالیٰ نے جمع مؤنث یَدْعُوْنَ نازل کرکے عزیزِ مصر کی بیوی کے ساتھ مصر کی ان تمام عورتوں کو بھی جنہوں نےدَلَالَۃُ عَلَی الشَّرْ کیا تھا مجرمات میں داخل کردیا۔
بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہوسکتی
ایسے ہی جو شخص کہے کہ بھئی کسی اﷲ والے سے تعلق جوڑ لو، بغیر پیر کے مت رہو، 
_____________________________________________
12؎    یوسف:33
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 میرا ہر شعر تاریخِ محبت ہے 8 1
3 اللہ پر پوراجہاں فدا کرنے کا مطلب 8 1
4 اللہ خونِ تمنا سے ملتا ہے 10 1
5 خونِ تمنا کی عظمت 11 1
6 عشقِ حقیقی کی تکمیل گناہ سے بچنے کاغم اُٹھانے سے ہوتی ہے 12 1
7 اللہ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے 12 1
8 خونِ تمنا مطلع آفتابِ نسبت ہے 13 1
9 حسن پرستی قابل صد افسوس ہے 15 1
10 حسنِ فانی سے دل لگاناعلامتِ کر گسیَّت ہے 15 1
11 خونِ تمنا اور مقامِ ابراہیم ابنِ ادہمرحمۃ اللہ علیہ 16 1
12 ایک لطیفہ 17 1
13 خیانتِ عینیہ و قلبیہ دونوں سے بچنے کی تلقین 17 1
14 زندہ حقیقی بُری خواہشات کو مردہ کرنے سے ملتا ہے 19 1
15 تاثیر دردِ نہاں 20 1
16 داستانِ اہلِ دل کا سبق 21 1
17 حضرت والا کی صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدات 21 1
19 حضرت والا کا ادبِ اساتذہ اور اُس کے ثمرات 23 1
20 محبت بے زباں کی سحر انگیزی 24 1
21 گلستانِ قربِ الٰہی کی یاد کا فیض 25 1
22 سببِ صحرا نوردی 25 1
23 بیانِ محبت کی کرامت 26 1
24 نسبت اہلِ نسبت ہی سے ملتی ہے 27 1
25 حدیث اِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَیْرِکَفَاعِلِہٖ کی تشریح 28 1
26 حکمت کے ساتھ نصیحت کرتے رہنے کی ترغیب 29 1
27 داڑھی کے خلال کا مسنون طریقہ 29 1
28 حدیثِ مذکور سے متعلق ایک علمِ عظیم 31 1
29 بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہوسکتی 31 1
31 نگاہِ اولیاء رنگ لاتی ہے 32 1
32 مجاہدہ بقدرِ استطاعت فائدہ مند ہے 33 1
33 حضرت مولانا فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہکا عشقِ شیخ 34 1
34 مشایخ کو ایک اہم نصیحت 34 1
35 اعمال کا وجود قبولیت پر موقوف ہے 35 1
36 اَذان کے بعد کی دعا اوراس کی شرح 36 1
37 عارفانہ اشعار وعظ سے کم نہیں 37 1
38 پیشِ لفظ 7 1
Flag Counter