داستان اہل دل |
ہم نوٹ : |
|
بننے کی نعمت بھی حاصل ہے، جسمانی بھی، روحانی بھی۔ میرے پوتے کی جو اولاد ہے میں ان کا جسمانی پردادا ہوں اور میرے خلیفہ کے خلیفہ کے بھی مرید ہورہے ہیں، ان کا روحانی پردادا ہوں۔ حدیثِ مذکور سے متعلق ایک علمِ عظیم تو یہ معنیٰ جو ابھی بیان کیا عام ہے، جملہ محدثین اسی معنیٰ کو بیان کرتےہیں مگر آج ایک علمِ عظیم اﷲ تعالیٰ نے اختر کو عطا فرمایا کہ جس طرح اِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَیْرِکَفَاعِلِہٖ ہے۔ اسی طرح اس کا عکس بھی ہے کہ کسی گناہ کی طرف اور بُرائی کی طرف اگر کسی نے مشورہ دیا، اَلدَّالُّ عَلَی الشَّرِ ہوا تو دوسرے کا گناہ بھی اسی کی طرف لوٹ کر آئے گا اور وہ مثل فاعل کے ہوجائے گا۔ دلیل قرآنِ پاک میں ہے کہ مصر کی جن عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام سے سفارش کی تھی کہ اے یوسف! عزیزِ مصر کی بیوی کی گناہ کی بُری خواہش تم مان لو، اس کا دل خوش کردو ورنہ یہ قید خانے میں ڈلوادے گی، تو آپ نے فرمایا: رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ 12؎یَدْعُوْنَ جمع مؤنث ہے جبکہ واحد نے بُری خواہش ظاہر کی تھی یعنی عزیزِ مصر کی بیوی نے لیکن جن عورتوں نے اس شر کی حمایت اور سفارش کی تھی اور اس کی بُری خواہش کو پورا کرنے کا مشورہ دیا تھا اور اَلدَّالُّ عَلَی الشَّرْ ہوئی تھیں تو اﷲ تعالیٰ نے انہیں بھی اُتنا ہی مجرم قرار دیا اور ان کو یَدْعُوْنَ فرما کر اس جرم میں داخل قرار دیا۔ اس طرف ذہن کم جاتا ہے اَلدَّالُّ عَلَی الْخَیْرِ تو سب بتاتے ہیں مگر دَلَالَۃُ عَلَی الشَّرْ بھی اتنا ہی جرم ہے جتنا کہ فاعلِ شر کا جرم۔ تو اﷲ تعالیٰ نے جمع مؤنث یَدْعُوْنَ نازل کرکے عزیزِ مصر کی بیوی کے ساتھ مصر کی ان تمام عورتوں کو بھی جنہوں نے دَلَالَۃُ عَلَی الشَّرْ کیا تھا مجرمات میں داخل کردیا۔ بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہوسکتی ایسے ہی جو شخص کہے کہ بھئی کسی اﷲ والے سے تعلق جوڑ لو، بغیر پیر کے مت رہو، _____________________________________________ 12؎یوسف:33