داستان اہل دل |
ہم نوٹ : |
|
تو الٰہ آبادمیں میں نے رَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ... الخ کے حوالے سے ایک جملہ کہا تھا کہ جن کی راہ کے قید خانے اَحَبّ ہوتے ہیں تو ان کی راہ کے گلستاں کیسے ہوں گے۔ اس جملے پر حضرت پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ اور ندوہ کے علماء کو وجد آگیا۔ عشقِ حقیقی کی تکمیل گناہ سے بچنے کاغم اُٹھانے سے ہوتی ہے مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جو اپنی تمنا پوری کرے گا وہ خدا کو نہیں پاسکتا، عشق کی تکمیل نامرادی سے ہوتی ہے ؎ ہوتی نہ یوں تکمیلِ محبت اپنی تمنا ہوتی جو پوری تو جو تمنا اﷲ کی ناراضگی کا سبب ہو ایسی تمناؤں کو کچل دو، ایسی آرزوؤں کا خون کردو، پاش پاش کردو اگر مولیٰ کو حاصل کرنا ہے، ورنہ نہ تم مولیٰ پاؤ گے نہ لیلیٰ پاؤ گے، خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃُ ہو جاؤ گے، ایک دن لیلیٰ مرجائے گی۔ لہٰذا ایسی ذات پر مرو جو حَیٌّ لَّایَمُوْتُ ہے ہر وقت اس کی نئی شان ہے، ان حسینوں کی شان عَلٰی مَعْرِضِالزَّوَالِ وَعَلٰی مَعْرِضِ الْفَنَاءِ ہے، کبھی دانت ٹوٹ گئے، کبھی ناک میں زکام ہوگیا اور بد بو دار بلغم نکلنے لگا، کبھی گال چومنے کے مقام پر کینسر ہوگیا اور ایک ایک چھٹانک پیپ اور خون نکل رہا ہے، اب کہاں چُمّالوگے؟ ہر معشوق عَلٰی مَعْرِضِ الزَّوَالِ بھی ہے اور عَلٰی مَعْرِضِ الْفَنَاءِ بھی ہے، تو ان سے دل لگانے والا انٹر نیشنل ڈونکی اینڈ مونکی (Donkey & Monkey) ہے ؎ چراغِ مردہ کجا شمعِ آفتاب کجا اللہ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے اﷲ تعالیٰ اپنی شان بیان فرماتے ہیں کہ کہاں لیلاؤں پر مرتے ہو؟ مرنے والوں پر مرتے ہو جن کے کالے بال سفید ہونے والے ہیں، ان کی کالی زلفوں پر غزل کہتے ہو، احمقو! یہ بال سفید ہونے والے ہیں، ان کی چشمِ نرگس پر ایک دن پونے گیارہ نمبر کا چشمہ لگا ہوگا اور کمر جھکی ہوئی ہوگی، گال پچکے ہوں گے، دانت باہر آجائیں گے، اور اﷲ تعالیٰ اپنی شان بیان فرما رہے ہیں: