داستان اہل دل |
ہم نوٹ : |
|
اور آپ تو دیکھ ہی رہے ہیں کہ میں صبح صبح جنگل جاتا ہوں، کیسی ہی حالت ہو، ٹھنڈی ہوا ہو، صبح صبح میں کسی دریا کے کنارے، جھیل یا تالاب کے کنارے اور درختوں کے سناٹے میں اکیلا جاتا ہوں مگر اﷲ مجھے اکیلا نہیں رہنے دیتا، ایک گروہِ عاشقاں دے دیتا ہے کیوں کہ میں اﷲ سے مانگتا ہوں، ہم آپ سے آپ کو نہیں مانگتے کہ تم چلو، فلانے چلو، میں اپنے اﷲ سے ان کے عاشقوں کو مانگتا ہوں۔ اس لیے اگر کوئی آتا ہے تو وہ خود نہیں آتا اس لیے وہ یہ کہہ سکتا ہے ؎ میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں محبت دے کے تڑپایا گیا ہوں نسبت اہلِ نسبت ہی سے ملتی ہے ملا کرتی ہے نسبت اہلِ نسبت ہی سے اے اخترؔ زباں سے ان کی ملتا ہے بیانِ درفشاں مجھ کو دیکھو! اگر کوئی چراغ ایک کروڑ کا ہو، موتیوں سے جَڑا ہوا اور اس میں تیل بھی دس کروڑ کا ہو اور بتی کا دھاگہ بھی بہت قیمتی ہو لیکن اس میں روشنی نہیں ہوگی، یہ تمام عمربے نور رہے گا، اس کی کوئی قیمت نہیں ہوگی لیکن جب کسی جلتے ہوئے چراغ سے وصل کرے گاتو یہ روشن ہوجائے گا کیوں کہ چراغوں سے چراغ جلتے ہیں، یہ ہے شیخ کی صحبت کی قیمت۔ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کا یہ راز بتا دیا کہ اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اپنے چراغ کے ظرف پر ناز مت کرو، جو چراغ میری محبت میں جل رہے ہیں ان کے ساتھ رہو، یہ ہے کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کا عاشقانہ ترجمہ کہ چراغوں سے چراغ جلتے ہیں، میری محبت میں جلتے ہوئے چراغوں کے پاس رہو، پھر تم خود روشن ہوجاؤ گے اور ایسے روشن ہوگے کہ پھر تم سے دوسرے چراغ روشن ہوں گے۔ اس کو ایک اور مثال سے سمجھاتا ہوں۔ کسی نے میرے شیخ سے پوچھا کہ اﷲ والا بننے کا کیا طریقہ ہے؟ فرمایا کہ جو بے نمازی کو نمازی بنانے کا طریقہ ہے یعنی ایک بے نمازی کو دس نمازیوں میں ڈال دو۔ کسی کمرے یا کسی ہال میں کرائے پر دس پردیسی رہتے ہوں اور دسوں نمازی ہوں، بڑے شہروں میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آدمی الگ الگ مکان نہیں لے سکتا ایک