Deobandi Books

داستان اہل دل

ہم نوٹ :

20 - 42
تمہاری وہ دوست جس کو ہم یہاں سے شکار کرکے لے گئے تھے اس نے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم گلستان اور اپنے نشیمن اور یارانِ چمن کی جدائی سے بہت غمگین ہیں چناں چہ یہ پیغام سننا تھا کہ وہ چڑیا ایک دم گر گئی، پھڑ پھڑا کے آنکھ بند کرلی اور اپنی صورت مردہ جیسی بنالی، بے جان ہوگئی حالاں کہ زندہ تھی، اصل میں اس کو اس صورت سے ایک سبق دینا تھا۔ اب وہ تاجر بڑا غمگین ہوا، اس نے واپس جاکر پنجرے میں قید چڑیا کو ساری بات سنائی تو وہ بھی پھڑ پھڑا کے آنکھ الٹ کے مرگئی، وہ سمجھ گئی تھی کہ میری دوست نے مجھے سبق دیا ہے کہ مثل مردہ کے ہوجا۔ چناں چہ وہ پھڑپھڑا کے ایک دم ساکن ہوگئی۔ تاجر سمجھا کہ یہ بھی مرگئی، اس نے پنجرے کی کھڑکی کھولی او راس کو باہر پھینک دیا، جیسے ہی وہ پنجرے سے باہر نکلی تو اُڑ کے بھاگ گئی۔ اب تاجر نے کہا کہ یہ تو اچھا بےوقوف بنایا۔ تو مولانا رومی نے فرمایا کہ تم اپنی بُری خواہشات کو مردہ کردو تو زندہ حقیقی کو پاجاؤ گے اور اﷲ سے ملاقات تم کونصیب ہوجائے گی، تم کومولیٰ مل جائے گا مگر بُری خواہشات کو مردہ کر دو۔
تاثیر دردِ نہاں
نظر آتا ہے اپنے دل کا جب زخمِ  نہاں مجھ   کو
تو  اپنا  درد  خود کرتا  ہے  مجبورِ  بیاں  مجھ  کو
 زخمِ نہاں سے مراد زخمِ خونِ تمنا اور زخمِ حسرت ہے۔ اگر کسی حسین کو دیکھنے کے لیے دل پاگل ہوجائے، بے چین ہوجائے، دل کہے کہ اگر اس حسین کو نہ دیکھا تو ہم مرجائیں گے تو اس سے کہہ دو کہ ہاں مرجاؤ لیکن ہم وہی کام کریں گے جس سے ہمارا مالک خوش ہوگا۔ اپنی خوشی کو مالک کی خوشی پر قربان کرنے سے دل پر ایک زخم تو لگے گا لیکن ایسا دردِ دل عطا ہوگا کہ دونوں جہاں کی لذتوں سے زیادہ لذیذ ہوگا اور اس درد کی کیف و مستی اس کو مجبور کرے گی کہ وہ اس کو بیان کرے اور لوگوں کے دلوں میں بھی آگ لگا دے، پھر وہ یہ شعر پڑھے گا   ؎
کوئی  جیتا  کوئی  مرتا  ہی  رہا
عشق  اپنا    کام  کرتا   ہی  رہا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 میرا ہر شعر تاریخِ محبت ہے 8 1
3 اللہ پر پوراجہاں فدا کرنے کا مطلب 8 1
4 اللہ خونِ تمنا سے ملتا ہے 10 1
5 خونِ تمنا کی عظمت 11 1
6 عشقِ حقیقی کی تکمیل گناہ سے بچنے کاغم اُٹھانے سے ہوتی ہے 12 1
7 اللہ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے 12 1
8 خونِ تمنا مطلع آفتابِ نسبت ہے 13 1
9 حسن پرستی قابل صد افسوس ہے 15 1
10 حسنِ فانی سے دل لگاناعلامتِ کر گسیَّت ہے 15 1
11 خونِ تمنا اور مقامِ ابراہیم ابنِ ادہمرحمۃ اللہ علیہ 16 1
12 ایک لطیفہ 17 1
13 خیانتِ عینیہ و قلبیہ دونوں سے بچنے کی تلقین 17 1
14 زندہ حقیقی بُری خواہشات کو مردہ کرنے سے ملتا ہے 19 1
15 تاثیر دردِ نہاں 20 1
16 داستانِ اہلِ دل کا سبق 21 1
17 حضرت والا کی صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدات 21 1
19 حضرت والا کا ادبِ اساتذہ اور اُس کے ثمرات 23 1
20 محبت بے زباں کی سحر انگیزی 24 1
21 گلستانِ قربِ الٰہی کی یاد کا فیض 25 1
22 سببِ صحرا نوردی 25 1
23 بیانِ محبت کی کرامت 26 1
24 نسبت اہلِ نسبت ہی سے ملتی ہے 27 1
25 حدیث اِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَیْرِکَفَاعِلِہٖ کی تشریح 28 1
26 حکمت کے ساتھ نصیحت کرتے رہنے کی ترغیب 29 1
27 داڑھی کے خلال کا مسنون طریقہ 29 1
28 حدیثِ مذکور سے متعلق ایک علمِ عظیم 31 1
29 بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہوسکتی 31 1
31 نگاہِ اولیاء رنگ لاتی ہے 32 1
32 مجاہدہ بقدرِ استطاعت فائدہ مند ہے 33 1
33 حضرت مولانا فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہکا عشقِ شیخ 34 1
34 مشایخ کو ایک اہم نصیحت 34 1
35 اعمال کا وجود قبولیت پر موقوف ہے 35 1
36 اَذان کے بعد کی دعا اوراس کی شرح 36 1
37 عارفانہ اشعار وعظ سے کم نہیں 37 1
38 پیشِ لفظ 7 1
Flag Counter