Deobandi Books

داستان اہل دل

ہم نوٹ :

16 - 42
شکل سامنے آتی ہے تو نہ خدا یاد آتا ہے، نہ پیر یاد آتا ہے، نہ خونِ تمنا کی توفیق ہوتی ہے، یہ علامتِ کرگسیت ہے، ا س نے اپنے شیخ سے شاہ بازی نہیں سیکھی، اپنے بازِ شاہی سے شاہبازی نہیں سیکھی، یہ کھانے، ہگنے، موتنے اور عیش و عیاشی میں مصروف ہے، یہ سالک نہیں ہے، یہ حرام لذت سے اپنے قلب و روح کو ظلمات میں مبتلا کرتا ہے او رگندگی اور غلاظت اور نجاست اور گراؤنڈ فلور کے پیشاب پاخانے پر فدا ہوتا ہے، یہ کیا اﷲ پر فدا ہوگا، جو خدا پر فدا ہوتا ہے وہ پیشاب پاخانہ کے مقام پر فدا نہیں ہوتا   ؎
چہ نسبت خاک را باعالمِ پاک
خاک کو عالمِ پاک سے کیا نسبت  ؎
چراغِ مردہ کجا شمعِ آفتاب کجا
جو آفتاب پر فدا ہوتا ہے وہ مردہ چراغ پر فدا ہو ہی نہیں سکتا۔ جو مولائے پاک پر مرتا ہے وہ لیلائے ناپاک پر نہیں مرتا۔ وہ سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی طرح اپنی تمناؤں کا ایک جہاں دے کر، حرام تمناؤں کا خون کرکے اللہ تعالیٰ کو حاصل کرتا ہے۔
خونِ تمنا اور مقامِ ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اللہ علیہ
انسان کی بہت سی آرزوئیں ایسی ہیں کہ اگر سلطنتِ بلخ موجود ہو تو وہ اپنی خواہش کی تکمیل اور اس حسین کی تحصیل سلطنتِ بلخ دے کر کرے، لیکن جس نے اﷲ کے خوف سے متبادلِ سلطنتِ بلخ یعنی اپنے دل کی خواہش کو اﷲ پر فدا کردیا، اختر کو امید ہے کہ وہ میدانِ محشر میں حضرت سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اﷲ علیہ کے ساتھ کھڑا ہوگا ان شاء اﷲ۔     حفاظتِ نظرمعمولی نعمت نہیں ہے، یہ بہت اہم بات بتا رہا ہوں شاید پوری کائنات میں اختر ہی سے یہ مضمون سنو گے، شاید دعوے کی شکست کے لیے کہہ رہا ہوں کہ اگر کوئی صورت زندگی میں ایسی نظر آجائے کہ قلب میں تمنا پیدا ہوجائے کہ کاش! سلطنتِ بلخ ہوتی تو میں اس معشوق پر یا معشوقہ پر فدا کرکے اپنی خواہش کی تکمیل کرکے اس کی تحصیل کرتا، اس کے ضلع میں جاکراس کی تحصیل کرلیتا اور فارغ التحصیل ہوجاتا،تو اﷲ کے لیے اس حسین سے نظر بچانے پر ان شاء اﷲ اس کو اﷲ کے راستے میں سلطنتِ بلخ چھوڑنے کا ثواب ملے گا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 میرا ہر شعر تاریخِ محبت ہے 8 1
3 اللہ پر پوراجہاں فدا کرنے کا مطلب 8 1
4 اللہ خونِ تمنا سے ملتا ہے 10 1
5 خونِ تمنا کی عظمت 11 1
6 عشقِ حقیقی کی تکمیل گناہ سے بچنے کاغم اُٹھانے سے ہوتی ہے 12 1
7 اللہ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے 12 1
8 خونِ تمنا مطلع آفتابِ نسبت ہے 13 1
9 حسن پرستی قابل صد افسوس ہے 15 1
10 حسنِ فانی سے دل لگاناعلامتِ کر گسیَّت ہے 15 1
11 خونِ تمنا اور مقامِ ابراہیم ابنِ ادہمرحمۃ اللہ علیہ 16 1
12 ایک لطیفہ 17 1
13 خیانتِ عینیہ و قلبیہ دونوں سے بچنے کی تلقین 17 1
14 زندہ حقیقی بُری خواہشات کو مردہ کرنے سے ملتا ہے 19 1
15 تاثیر دردِ نہاں 20 1
16 داستانِ اہلِ دل کا سبق 21 1
17 حضرت والا کی صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدات 21 1
19 حضرت والا کا ادبِ اساتذہ اور اُس کے ثمرات 23 1
20 محبت بے زباں کی سحر انگیزی 24 1
21 گلستانِ قربِ الٰہی کی یاد کا فیض 25 1
22 سببِ صحرا نوردی 25 1
23 بیانِ محبت کی کرامت 26 1
24 نسبت اہلِ نسبت ہی سے ملتی ہے 27 1
25 حدیث اِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَیْرِکَفَاعِلِہٖ کی تشریح 28 1
26 حکمت کے ساتھ نصیحت کرتے رہنے کی ترغیب 29 1
27 داڑھی کے خلال کا مسنون طریقہ 29 1
28 حدیثِ مذکور سے متعلق ایک علمِ عظیم 31 1
29 بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہوسکتی 31 1
31 نگاہِ اولیاء رنگ لاتی ہے 32 1
32 مجاہدہ بقدرِ استطاعت فائدہ مند ہے 33 1
33 حضرت مولانا فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہکا عشقِ شیخ 34 1
34 مشایخ کو ایک اہم نصیحت 34 1
35 اعمال کا وجود قبولیت پر موقوف ہے 35 1
36 اَذان کے بعد کی دعا اوراس کی شرح 36 1
37 عارفانہ اشعار وعظ سے کم نہیں 37 1
38 پیشِ لفظ 7 1
Flag Counter