Deobandi Books

داستان اہل دل

ہم نوٹ :

10 - 42
تواﷲ کو قلب کا پورا جہاں دینا پڑتاہے، یعنی ہر خواہش جو مرضئ مالک کے خلاف ہو۔ وہ خواہشات جن سے اﷲ راضی نہ ہو تو اپنے دل کی ایسی دنیاوی خواہشات کو اﷲ پر فدا کر دو، اپنی خوشیوں کو مالک کی خوشیوں پر قربان کردو تو آپ نے گویا پورا جہاں اللہ کو دے دیا۔  اب اگر میں شرح نہ کرتا تو لوگ کہتے کہ ان کے پاس گاؤں کیا، ایک محلہ کیا، مکان بھی اپنا نہیں ہے، کرائے کے گھر میں رہتے ہیں تو پورا جہاں اور دونوں جہاں کہاں سے دے سکتے ہیں۔ تو جہاں سے مراد جہانِ خواہشاتِ دل ہے، دنیائے خواہشات کو اﷲ پر فدا کرنا ہے۔
اور سنو! میں نے اﷲ کا نام جانِ جہاں کیوں رکھا؟ کیوں کہ ان کا نام لینے کی برکت سے یہ آسمان و زمین قائم ہیں۔ جب ایک بھی اﷲ کا نام لینے والا نہ رہے گا تو قیامت آجائے گی۔ تو جن کے اسم کی یہ شان ہے وہ مسمّٰی کتنا پیارا ہوگا۔ اس شعر کے پہلے مصرع ’’ جہاں دے کر ملا ہے دل میں وہ جانِ جہاں مجھ کو‘‘ کی شرح ہوگئی۔ اب دوسرے مصرع کی شرح کرتا ہوں۔
اللہ خونِ تمنا سے ملتا ہے
بہت  خونِ  تمنا  سے  ملا  سلطانِ  جاں  مجھ  کو
میری اردو کو دیکھو، الحمدﷲ! اللہ تعالیٰ مجھے الفاظ بھی عطا فرماتے ہیں۔ اس مصرع کی قیمت سلطنت بھی نہیں دے سکتی، یعنی میری جان کا خالق اور مالک، میرا اﷲ مجھے بڑے خونِ تمنا سے ملا ہے۔ اﷲ کا سودا ایسا سستا نہیں ہے۔حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
اَلَااِنَّ سِلْعَۃَ اللہِ غَالِیَۃٌ1؎
 اے ایمان والو! اﷲ کا سودا مہنگا ہے، سستا نہیں ہے، اﷲ خونِ تمنا سے ملتا ہے۔
خونِ تمنا سے مراد ہے کہ جو خوشی ہمیں حاصل ہورہی ہو مگر اس سے اللہ ناخوش ہو تو جو اس حرام خوشی سے بچے گا اس کے دل میں ایک غم پیدا ہوگا، یہ ہے خونِ تمنا، اور یہ غم اتنا روشن ہوتا ہے کہ سورج بھی اس سے شرماتا ہے کیوں کہ یہ اﷲ کے راستے کا غم ہے، جس کو یہ غم حاصل ہو جائےوہ اشکبار رہتا ہے اور سورج و چاند اس غم کی روشنی سے شرمسار رہتے ہیں۔
_____________________________________________
1؎   جامع الترمذی: 2/ 71،باب صفۃ القیامۃ، ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 میرا ہر شعر تاریخِ محبت ہے 8 1
3 اللہ پر پوراجہاں فدا کرنے کا مطلب 8 1
4 اللہ خونِ تمنا سے ملتا ہے 10 1
5 خونِ تمنا کی عظمت 11 1
6 عشقِ حقیقی کی تکمیل گناہ سے بچنے کاغم اُٹھانے سے ہوتی ہے 12 1
7 اللہ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے 12 1
8 خونِ تمنا مطلع آفتابِ نسبت ہے 13 1
9 حسن پرستی قابل صد افسوس ہے 15 1
10 حسنِ فانی سے دل لگاناعلامتِ کر گسیَّت ہے 15 1
11 خونِ تمنا اور مقامِ ابراہیم ابنِ ادہمرحمۃ اللہ علیہ 16 1
12 ایک لطیفہ 17 1
13 خیانتِ عینیہ و قلبیہ دونوں سے بچنے کی تلقین 17 1
14 زندہ حقیقی بُری خواہشات کو مردہ کرنے سے ملتا ہے 19 1
15 تاثیر دردِ نہاں 20 1
16 داستانِ اہلِ دل کا سبق 21 1
17 حضرت والا کی صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدات 21 1
19 حضرت والا کا ادبِ اساتذہ اور اُس کے ثمرات 23 1
20 محبت بے زباں کی سحر انگیزی 24 1
21 گلستانِ قربِ الٰہی کی یاد کا فیض 25 1
22 سببِ صحرا نوردی 25 1
23 بیانِ محبت کی کرامت 26 1
24 نسبت اہلِ نسبت ہی سے ملتی ہے 27 1
25 حدیث اِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَیْرِکَفَاعِلِہٖ کی تشریح 28 1
26 حکمت کے ساتھ نصیحت کرتے رہنے کی ترغیب 29 1
27 داڑھی کے خلال کا مسنون طریقہ 29 1
28 حدیثِ مذکور سے متعلق ایک علمِ عظیم 31 1
29 بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہوسکتی 31 1
31 نگاہِ اولیاء رنگ لاتی ہے 32 1
32 مجاہدہ بقدرِ استطاعت فائدہ مند ہے 33 1
33 حضرت مولانا فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہکا عشقِ شیخ 34 1
34 مشایخ کو ایک اہم نصیحت 34 1
35 اعمال کا وجود قبولیت پر موقوف ہے 35 1
36 اَذان کے بعد کی دعا اوراس کی شرح 36 1
37 عارفانہ اشعار وعظ سے کم نہیں 37 1
38 پیشِ لفظ 7 1
Flag Counter