داستان اہل دل |
ہم نوٹ : |
|
داستانِ اہلِ دل کا سبق بیانِ دردِ دل آساں نہیں ہے دوستو لیکن سبق دیتی ہے ہر دم اہلِ دل کی داستاں مجھ کو یعنی جن اﷲ والوں کی صحبت اٹھانے کی اﷲ تعالیٰ نے مجھے جوانی میں توفیق دی، جن بزرگوں کے ساتھ اختر نے ایک زمانہ لگایا، ان کا ہر وقت اﷲ کی یاد میں رونا، ان کی ساری داستان میری آنکھوں کے سامنے ہے، ان کی آہ و فغاں میرے کانوں میں گونجتی ہیں،میری آہ جنگلی نہیں ہے،صحرائی نہیں ہے، بزرگوں کی آہوں کی گود میں اختر کی آہ مر بّٰی ہوئی ہے، تربیت یافتہ ہوئی ہے، یہ مربِّی ایسے ہی آپ لوگوں کا مر بِّی نہیں ہوگیا، میرے آنسو بھی تربیت یافتہ ہیں، یہ صحرائی پودے نہیں ہیں، میرے آنسو بھی اﷲ والوں کے آنسوؤں میں تربیت پائے ہوئے ہیں، اختر کی آہ نےبھی اﷲ والوں کی آہ کی آغوش میں تربیت پائی ہوئی ہے، دو چار مہینے نہیں اختر نے اس طریقے سے ایک زمانہ گزارا ہے، جس پر اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ میرؔ صاحب نے میرا ایک شعر یاد دلایا کہ ؎ آہِ من پروردۂ آہِ شما دردِ من پروردۂ دردِ شما اے میرے مرشد شاہ عبد الغنی! اختر کی آہ آپ کی آہوں کی پلی ہوئی ہے اور میرا دردِ دل آپ کے درد کا پروردہ اور تربیت یافتہ ہے ۔ حضرت والا کی صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدات روئے زمین پر شاید ہی کسی کو اتنی مدت اپنے مشایخ کے ساتھ ملی ہو جتنی اختر کو ملی، تین شیخ کا تربینی ہے اختر۔ جب میں بالغ ہوا تو تین سال تک شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی صحبت میں رہا، اس کے بعد سترہ سال شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ کے ساتھ اور بتا چکا ہوں کہ وہ مشقت اُٹھائی کہ بیت الخلاء کی جگہ بھی نہیں تھی، جنگل میں جانا پڑتا تھا اور جب سیلاب آتا تو