Deobandi Books

داستان اہل دل

ہم نوٹ :

32 - 42
تو یہ بھی اَلدَّالُّ عَلَی الْخَیْر ہے کیوں کہ بغیر پیر کے جو رہتا ہے، جس کا کوئی مربی نہیں ہوتا وہ مربہ نہیں بن سکتا، کتابوں سے کوئی کیفیاتِ احسانیہ نہیں پاسکتا، کیفیتِ احسانیہ قلب سے قلب میں منتقل ہوتی ہے۔ اخلاص اور اﷲ کی حضوری یعنی احسان یہی ہے:
  اَنْ یُّشَاہِدَ   رَبَّہٗ بِقَلْبِہٖ حَتّٰی کَاَ نَّہٗ یَرَی اللہَ تَعَالٰی شَانُہٗ بِعَیْنِہٖ13؎
یعنی اﷲ تعالیٰ کو ہر وقت اپنے دل کی آنکھ سے دیکھے کہ اﷲ مجھ کو دیکھ رہا ہے۔ یہ کیفیت ہے کمیت نہیں ہے۔ 
نبی کے قلبِ مبارک میں اتنی بڑی احسانی کیفیت تھی کہ صحابہ نے قلبِ نبوت سے جو کیفیتِ احسانیہ حاصل کی وہ اب کسی کو نہیں مل سکتی، لہٰذا اب قیامت تک کوئی صحابی نہیں ہوسکتا کیوں کہ قلبِ نبوت نہیں پاسکتا۔ اولیاء سے  جس کے اندر کیفیتِ احسانیہ منتقل ہوتی ہے تو وہ ولی تو ہوسکتا ہے صحابی نہیں ہوسکتا کیوں کہ صحابی وہ ہوتا ہے جس کو کیفیاتِ احسانیہ نبی کے قلب سے حاصل ہوں۔ تو کیفیاتِ احسانیہ کے لیے کچھ دن جا کے شیخ کے ساتھ رہو  ؎
کبھی کبھار  وِزِٹ کو تو کمپنی نہیں کہتے 
یہ مولانا منصور صاحب کا مصرع ہے۔ لہٰذا جب ایک طوفان کے ساتھ دوسرا طوفان دریا میں مل جائے توپھر دیکھو   ؎
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
مئے  مرشد  کو  مئے  حق  میں  ملا  لینے  دو
شیخ کی محبت کو اﷲ کی محبت سے ملاؤ پھر دیکھو کہ کیسی مستی ہوتی ہے ۔
نگاہِ اولیاء رنگ لاتی ہے
میری حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ سے پہلی ملاقات ہوئی تو وہاں علمائے ندوہ بھی موجود تھے۔ تو حضرت نے فرمایاکہ اے ندوہ کے علما! بُری نظر کو تو تم تسلیم 
_____________________________________________
13؎     فتح الباری للعسقلانی:37/1،(50)، باب سؤال جبرئیل النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،ذکرہ بلفظ کأنہ یراہ بقلبہ  فیکون مستحضرًا ببصیرتہ وفکرتہ،المکتبۃ الغرباء الاثریۃ،المدینۃ المنورۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 میرا ہر شعر تاریخِ محبت ہے 8 1
3 اللہ پر پوراجہاں فدا کرنے کا مطلب 8 1
4 اللہ خونِ تمنا سے ملتا ہے 10 1
5 خونِ تمنا کی عظمت 11 1
6 عشقِ حقیقی کی تکمیل گناہ سے بچنے کاغم اُٹھانے سے ہوتی ہے 12 1
7 اللہ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے 12 1
8 خونِ تمنا مطلع آفتابِ نسبت ہے 13 1
9 حسن پرستی قابل صد افسوس ہے 15 1
10 حسنِ فانی سے دل لگاناعلامتِ کر گسیَّت ہے 15 1
11 خونِ تمنا اور مقامِ ابراہیم ابنِ ادہمرحمۃ اللہ علیہ 16 1
12 ایک لطیفہ 17 1
13 خیانتِ عینیہ و قلبیہ دونوں سے بچنے کی تلقین 17 1
14 زندہ حقیقی بُری خواہشات کو مردہ کرنے سے ملتا ہے 19 1
15 تاثیر دردِ نہاں 20 1
16 داستانِ اہلِ دل کا سبق 21 1
17 حضرت والا کی صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدات 21 1
19 حضرت والا کا ادبِ اساتذہ اور اُس کے ثمرات 23 1
20 محبت بے زباں کی سحر انگیزی 24 1
21 گلستانِ قربِ الٰہی کی یاد کا فیض 25 1
22 سببِ صحرا نوردی 25 1
23 بیانِ محبت کی کرامت 26 1
24 نسبت اہلِ نسبت ہی سے ملتی ہے 27 1
25 حدیث اِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَیْرِکَفَاعِلِہٖ کی تشریح 28 1
26 حکمت کے ساتھ نصیحت کرتے رہنے کی ترغیب 29 1
27 داڑھی کے خلال کا مسنون طریقہ 29 1
28 حدیثِ مذکور سے متعلق ایک علمِ عظیم 31 1
29 بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہوسکتی 31 1
31 نگاہِ اولیاء رنگ لاتی ہے 32 1
32 مجاہدہ بقدرِ استطاعت فائدہ مند ہے 33 1
33 حضرت مولانا فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہکا عشقِ شیخ 34 1
34 مشایخ کو ایک اہم نصیحت 34 1
35 اعمال کا وجود قبولیت پر موقوف ہے 35 1
36 اَذان کے بعد کی دعا اوراس کی شرح 36 1
37 عارفانہ اشعار وعظ سے کم نہیں 37 1
38 پیشِ لفظ 7 1
Flag Counter