داستان اہل دل |
ہم نوٹ : |
ایک لطیفہ فارغ التحصیل پر یاد آیا کہ مولانا شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے ایک جاہل سے پوچھاکہ آپ کہاں سے فارغ التحصیل ہیں؟ تو ا س نے کہا میری تحصیل ہاپڑ ہے۔ ہاپڑ میرٹھ میں ایک تحصیل ہے، وہاں کے پاپڑ بہت مشہور ہیں۔ تویہ مضمون یادرہے کہ دنیا میں مسکین بھی مقامِ سلطانیت پاسکتا ہے، حضرت ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اﷲ علیہ کا مقام ایک مسکین ملّا بھی حاصل کرسکتا ہے اگرچہ اس کے پاس سلطنتِ بلخ نہیں ہے لیکن اپنی ایسی خواہشات کہ جن کی تکمیل کے لیے وہ سلطنتِ بلخ دے کر اس کی تحصیل کرتا مگر متبادل سلطنتِ بلخ یعنی حسین اور نمکین سے نظربچالی اور اسے نہیں دیکھا، آہ نکل گئی یہاں تک کہ بخار کو منظور کرلیا مگر اپنے کو خار چبھنے سے بچا لیا، تو اختر کو امید ہے کہ ان شاء اﷲ یہ بھی قیامت کے دن سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃاﷲ علیہ کے ساتھ ہوگا اپنی فداکاری اور وفاداری کی برکت سے، اور لوگوں کو تعجب ہوگا کہ یہ تو مسکین ملّا تھا لیکن ان شاء اﷲ تعالیٰ اس کاجواب امید ہے ارحم الراحمین دے گا کہ اگرچہ یہ ملاّ مسکین تھا لیکن اس نے اپنی نظر کی حفاظت کی، مزاجِ عاشقانہ ہونے کے باوجود مزاجِ رومانٹک کے بحرِاٹلانٹک میں غرق نہیں ہوا اور اپنی اسٹک لے کر بھاگا، اس نے نظر کی حفاظت بھی کی اور قلب کی حفاظت بھی کی کہ اُس حسین کا تصور بھی نہیں لایا، بعض لوگ نظر تو بچا لیتے ہیں مگر دل کی آنکھ سے اس حسین کا خیال کرکے مزہ لیتے ہیں۔ خیانتِ عینیہ و قلبیہ دونوں سے بچنے کی تلقین میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے لکھا ہے کہ نظر بھی بچاؤ اور دل بھی بچاؤ، خیانتِ عینیہ سے بھی بچو،خیانتِ صدریہ اورقلبیہ سے بھی بچو: یَعۡلَمُ خَآئِنَۃَ الۡاَعۡیُنِ وَ مَا تُخۡفِی الصُّدُوۡرُ 8؎ _____________________________________________ 8؎المؤمن:19