داستان اہل دل |
ہم نوٹ : |
|
حسن پرستی قابل صد افسوس ہے کیا بتاؤں! مجھے بڑا دُکھ ہوتا ہے جب کوئی اﷲ کو چھوڑ کر غیر اﷲ کو دیکھتا ہے یا اس کے عشق میں گُھلتا ہے۔ ا س ظالم کے خسارے پر بڑا دُکھ ہوتا ہے، جیسے کسی دوست کا بہت بڑا خسارہ ہوجائے، اس کا گندم کا جہاز آسٹریلیا سے آرہا ہو اور ڈوب جائے تو سب اس کی مزاج پرسی کرنے آتے ہیں تو یہ حسینو ں کاجہازِ حسن سمندرِ فنا، بحرِ فنا میں غر ق ہونے والا ہے۔ اس لیے ان کے عاشقوں کو دیکھ کر ترس آتا ہے کہ کس قدر حماقت میں مبتلا ہیں۔ گدھے اورکتے تو مکلف نہیں ہیں ہم تو مکلف ہیں، اگر اہل اﷲیا ان کے غلاموں کے پاس کوئی رہے اور خونِ تمنا کی مشق نہ کرے تو سمجھ لو یہ ظالم سموسہ خور ہے، پاپڑ خور ہے، شیطان کا جھانپڑ خور ہے اور اپنی زندگی ضایع کرنے والا ہے،بصورتِ بایزید بسطامی ننگِ یزید ہے،یہ ظالم اﷲ کی نافرمانی سے حرام لذت کی درآمدات کو سِیل (Seal) نہیں کرتا۔ میں دردِد ل سے کہتا ہوں، کسی کی توہین مقصود نہیں ہے، آپ میرے بارے میں کیا گمان کرتے ہیں؟ میں کسی کی توہین کرکے اﷲ کا مجرم بنوں گا؟ تحقیر تو کافر کی بھی جائز نہیں ہے، اس کے کفر پر نکیر توواجب ہے مگر تحقیر اس کی بھی حرام ہے۔ جلال الدین رومی فرماتے ہیں ؎ ہیچ کافر را بخواری منگرید کہ مسلماں بودنش باشد امید تم کسی کافر کو حقارت سے مت دیکھو کہ کسی بھی وقت اس کے مسلمان ہونے کا امکان ہے۔ مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃاﷲ علیہ نے خواب میں ایک ہندو بنیے کو جنت میں دیکھا تو پوچھا لالہ جی! تم کیسے یہاں آگئے؟ تم تو کافر تھے، اس نے کہا کہ مولوی جی! جب مرنے لگا تو مرنے سے کچھ دیر پہلے میں نے کلمہ پڑھ لیا تھا۔ حسنِ فانی سے دل لگاناعلامتِ کر گسیَّت ہے تو بعض لوگ خونِ تمنا کرنے کی ہمت نہیں کرتے اور آب وگِل میں پھنس جاتے ہیں۔ بعض لوگوں کو بدنظری کرتے وقت خانقاہ اور خدا بالکل یاد نہیں رہتا، جب کوئی حسین