Deobandi Books

داستان اہل دل

ہم نوٹ :

36 - 42
مبارک باد ہے اس کے لیے جواپنے نامہ اعمال میں کثیر استغفار پائے گا۔ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ پائے گا تب جب مقبول ہوگا، اگر اﷲ نے اس کا استغفار قبول نہیں فرمایا تو نہ وہ واجد ہوگا نہ استغفار موجود ہوگا۔ اﷲ تعالیٰ نے اس امت کے علماء کو انبیائے بنی اسرائیل کی طرح کیسے علوم عطا فرمائے ہیں۔ دعا بھی کرو کہ اﷲ ہمارا استغفار قبول فرمائے تاکہ ہم واجد ہوجائیں اور استغفار موجود ہوجائے پھر حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی طرف سے ہمیں طوبیٰ مل جائے گا یعنی مبارک باد، اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم جس کو مبارک باد دیں گے وہ جہنم میں تھوڑی جائے گا۔
اَذان کے بعد کی دعا اوراس کی شرح
(اس دوران اذان شروع ہوگئی اذان کے بعد حضرت والا نے یہ دعا پڑھی۔جامع):
اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ  اٰتِ مُحَمَّدَ نِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا  مَّحْمُوْدَ نِالَّذِیْ وَعَدْتَّہٗ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ 19 ؎
اذان کے بعد کی اس  دعا میں وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ میں قائمہ بمعنیٰ دائمہ ہے یعنی نماز کی ہیئتِ قضائیہ میں قیامت تک کوئی تغیر و تبدیلی نہیں ہوگی۔ ملّاعلی قاری رحمۃ اﷲ علیہ مقامِ محمود کے بارے میں لکھتے ہیں کہ مقامِ محمود سے مراد مقامِ شفاعت ہے۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب اﷲ کا وعدہ ہے کہ وہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو مقامِ محمود عطا فرمائیں گے اور اﷲ کے وعدے میں تخلف بھی نہیں ہے تو ہمیں مقامِ محمود کو مانگنے کی کیا ضرورت ہے؟ اس کا جواب انہوں نے یہ دیا ہے کہ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ    حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے ہے تمہارے حق میں کوئی وعدہ نصِ قطعی سے نہیں ہے لیکن اس دعا کو پڑھنے کی برکت سے تمہیں حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہوجائے گی۔20؎
اسی طرح اذان میں حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ کے جواب میں 
_____________________________________________
19؎   سنن الکبرٰی للبیھقی:410/1(2009)،کتاب الصلٰوۃ، باب مایقول اذافرغ من ذالک،دائرۃ المعارف
20؎   مرقاۃ المفاتیح:331/2،باب فضل الاذان واجابۃ المؤذن ،دارالکتب العلمیۃ، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 میرا ہر شعر تاریخِ محبت ہے 8 1
3 اللہ پر پوراجہاں فدا کرنے کا مطلب 8 1
4 اللہ خونِ تمنا سے ملتا ہے 10 1
5 خونِ تمنا کی عظمت 11 1
6 عشقِ حقیقی کی تکمیل گناہ سے بچنے کاغم اُٹھانے سے ہوتی ہے 12 1
7 اللہ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے 12 1
8 خونِ تمنا مطلع آفتابِ نسبت ہے 13 1
9 حسن پرستی قابل صد افسوس ہے 15 1
10 حسنِ فانی سے دل لگاناعلامتِ کر گسیَّت ہے 15 1
11 خونِ تمنا اور مقامِ ابراہیم ابنِ ادہمرحمۃ اللہ علیہ 16 1
12 ایک لطیفہ 17 1
13 خیانتِ عینیہ و قلبیہ دونوں سے بچنے کی تلقین 17 1
14 زندہ حقیقی بُری خواہشات کو مردہ کرنے سے ملتا ہے 19 1
15 تاثیر دردِ نہاں 20 1
16 داستانِ اہلِ دل کا سبق 21 1
17 حضرت والا کی صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدات 21 1
19 حضرت والا کا ادبِ اساتذہ اور اُس کے ثمرات 23 1
20 محبت بے زباں کی سحر انگیزی 24 1
21 گلستانِ قربِ الٰہی کی یاد کا فیض 25 1
22 سببِ صحرا نوردی 25 1
23 بیانِ محبت کی کرامت 26 1
24 نسبت اہلِ نسبت ہی سے ملتی ہے 27 1
25 حدیث اِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَیْرِکَفَاعِلِہٖ کی تشریح 28 1
26 حکمت کے ساتھ نصیحت کرتے رہنے کی ترغیب 29 1
27 داڑھی کے خلال کا مسنون طریقہ 29 1
28 حدیثِ مذکور سے متعلق ایک علمِ عظیم 31 1
29 بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہوسکتی 31 1
31 نگاہِ اولیاء رنگ لاتی ہے 32 1
32 مجاہدہ بقدرِ استطاعت فائدہ مند ہے 33 1
33 حضرت مولانا فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہکا عشقِ شیخ 34 1
34 مشایخ کو ایک اہم نصیحت 34 1
35 اعمال کا وجود قبولیت پر موقوف ہے 35 1
36 اَذان کے بعد کی دعا اوراس کی شرح 36 1
37 عارفانہ اشعار وعظ سے کم نہیں 37 1
38 پیشِ لفظ 7 1
Flag Counter