Deobandi Books

داستان اہل دل

ہم نوٹ :

13 - 42
کُلَّ  یَوۡمٍ ہُوَ  فِیۡ  شَاۡنٍ3؎  علامہ آلوسی تحریر فرماتے ہیں: کُلَّ یَوْمٍ ھُوَ فِیْ شَاْنٍ  میں یوم بمعنیٰ       یوم نہیں ہے بلکہ اَیْ فِیْ کُلِّ وَقْتٍ مِّنَ الْاَوْقَاتِ وَفِیْ کُلِّ لَمْحَۃٍ مِّنَ اللَّمْحَاتِ وَفِیْ کُلِّ لَحْظَۃٍ مِّنَ اللَّحْظَاتِ ھُوَ فِیْ شَاْنٍ4؎  یعنی ان کی ہر وقت، ہر لمحہ، ہر پل نئی شان ہے۔ جب ان کی ہر وقت نئی شان ہے تو ا ن کے عاشقوں کی بھی ہر وقت نئی شان رہتی ہے۔ یہ جو نئے نئے مضمون عطا ہوتے ہیں یہ بھی نئی شان ہے، نئی کیفیات، نیا دردِ دل، اپنے مفہوم میں اﷲ کی محبت کے مفاہیم کی تعبیر کے لیے خدا کے عاشقوں کو نئے نئے جام ومینا عطا ہوتے ہیں۔ میرا شعر ہے  ؎
وہ خمر کہن تو قوی تر ہے لیکن
نئے جام و مینا عطا ہو رہے ہیں
خونِ تمنا مطلع آفتابِ نسبت ہے
بہت خونِ تمنا سے ملا سلطانِ جاں مجھ کو
دیکھو! اس کی ایک اور شرح بتاتا ہوں۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے قرب کو خونِ تمنا پر کیوں موقوف فرمایا؟ اس کا ایک تکوینی راز ہے کہ دنیا کو جب سورج ملتا ہے تو مشرق لال ہوجاتا ہے۔ اسی طرح اﷲ تعالیٰ اپنے عاشقوں کے قلب میں اپنی نسبت اور تعلق مع اﷲ کا آفتاب طلوع فرمانے سے پہلے خونِ تمنا کی توفیق دیتے ہیں، حرام تمناؤں کے خون سے اس کے دل کا افق لال ہوجاتا ہے اور پھر آفتابِ قرب طلوع ہوتا ہے۔ لہٰذا جس کو حرام آرزو اور بُری خواہشات کے خونِ تمنائے حرام کی توفیق ہونے لگے تو سمجھ لو اس کو نسبت مع اﷲ کی عظیم دولت ملنے والی ہے، اور جو بُری خواہشات کا غلام ہے، جہاں چاہتا ہے سانڈ کی طرح نظر ڈالتا ہے، تو سمجھ لو کہ اﷲ تعالیٰ کے آفتابِِ قرب سے محرومی اس کا مقدر ہے، اس تقدیر کو بدلنے کے لیے اہل اﷲ کی صحبت اختیار کیجیے اور خونِ تمنا کی مشق کیجیے، اہل اﷲ کی صحبت سے ان شاء اﷲ تعالیٰ شقاوت سعادت سے بدل جائے گی:
ھُمُ الْجُلَسَاءُ لَایَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ5؎
_____________________________________________
3؎   الرحمٰن:29روح المعانی:110/27،الرحمٰن(29)،داراحیاء التراث، بیروتصحیح البخاری: 948/2، (6443) ، باب فضل ذکراللہ تعالٰی،المکتبۃ القدیمیۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 میرا ہر شعر تاریخِ محبت ہے 8 1
3 اللہ پر پوراجہاں فدا کرنے کا مطلب 8 1
4 اللہ خونِ تمنا سے ملتا ہے 10 1
5 خونِ تمنا کی عظمت 11 1
6 عشقِ حقیقی کی تکمیل گناہ سے بچنے کاغم اُٹھانے سے ہوتی ہے 12 1
7 اللہ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے 12 1
8 خونِ تمنا مطلع آفتابِ نسبت ہے 13 1
9 حسن پرستی قابل صد افسوس ہے 15 1
10 حسنِ فانی سے دل لگاناعلامتِ کر گسیَّت ہے 15 1
11 خونِ تمنا اور مقامِ ابراہیم ابنِ ادہمرحمۃ اللہ علیہ 16 1
12 ایک لطیفہ 17 1
13 خیانتِ عینیہ و قلبیہ دونوں سے بچنے کی تلقین 17 1
14 زندہ حقیقی بُری خواہشات کو مردہ کرنے سے ملتا ہے 19 1
15 تاثیر دردِ نہاں 20 1
16 داستانِ اہلِ دل کا سبق 21 1
17 حضرت والا کی صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدات 21 1
19 حضرت والا کا ادبِ اساتذہ اور اُس کے ثمرات 23 1
20 محبت بے زباں کی سحر انگیزی 24 1
21 گلستانِ قربِ الٰہی کی یاد کا فیض 25 1
22 سببِ صحرا نوردی 25 1
23 بیانِ محبت کی کرامت 26 1
24 نسبت اہلِ نسبت ہی سے ملتی ہے 27 1
25 حدیث اِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَیْرِکَفَاعِلِہٖ کی تشریح 28 1
26 حکمت کے ساتھ نصیحت کرتے رہنے کی ترغیب 29 1
27 داڑھی کے خلال کا مسنون طریقہ 29 1
28 حدیثِ مذکور سے متعلق ایک علمِ عظیم 31 1
29 بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہوسکتی 31 1
31 نگاہِ اولیاء رنگ لاتی ہے 32 1
32 مجاہدہ بقدرِ استطاعت فائدہ مند ہے 33 1
33 حضرت مولانا فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہکا عشقِ شیخ 34 1
34 مشایخ کو ایک اہم نصیحت 34 1
35 اعمال کا وجود قبولیت پر موقوف ہے 35 1
36 اَذان کے بعد کی دعا اوراس کی شرح 36 1
37 عارفانہ اشعار وعظ سے کم نہیں 37 1
38 پیشِ لفظ 7 1
Flag Counter