داستان اہل دل |
ہم نوٹ : |
|
پر محدثین اور فقہاء کا اجماع ہے۔ جب داڑھی ایک مٹھی ہوگی تب ہی توپانچوں انگلیوں سے خلال کی سنت ادا ہوگی، تھوڑی تھوڑی داڑھی ہوگی تو انگلی بالوں میں کیسے جائے گی؟ لہٰذا خلال کی سنت ادا کرنے کے لیے داڑھی رکھنی چاہیے ورنہ قیامت تک وہ اس سنت سے محروم رہے گا۔ اور ایک مٹھی داڑھی رکھنا قرآن شریف سے بھی ثابت ہے، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت ہارون علیہ السلام کی داڑھی مٹھی میں پکڑی تو حضرت ہارون علیہ السلام نے فرمایا کہ لَاتَاۡخُذۡ بِلِحۡیَتِیۡ 11؎ تم میری داڑھی مت پکڑو۔ تو اَخْذِ لِحْیَۃ یعنی داڑھی کا پکڑنا جبھی ہوسکتا ہے جب داڑھی ایک مٹھی ہو۔ اگر داڑھی رکھنا معمولی بات ہوتی تو اﷲ اپنے پیاروں کو ایک مٹھی داڑھی رکھنے کا شرف عطا نہ فرماتا۔ تو عورتیں اپنے شوہر وں کو بار بار تقاضا کرکے داڑھی رکھوا دیں۔ مرد کسی مولوی کی بات سے زیادہ اپنی بیوی کی بات مانتا ہے کیوں کہ بہت سے بے چارے مسٹروں نے مجھ سے کہاکہ بیوی کہتی ہے کہ داڑھی مت رکھنا ورنہ لو گ کہیں گے کہ یہ تمہارے نانا ہیں۔ تو بیوی سے کہو کہ ہم داڑھی رکھیں گے اور ایک مٹھی رکھیں گے مگر براؤن خضاب لگا کر تمہارے نانانہیں لگیں گے، تمہارے شوہر ہی لگیں گے اور رہیں گے۔ براؤن خضاب جائز ہے، کالا خضاب نہ لگاؤ، وہ ناجائز ہے۔ تو ایک عظیم نعمت اﷲ تعالیٰ نے آج لینیشیا میں عطا فرمائی کہ جیسے نیک کام کے لیے کسی کو مشورہ دے دیا جائے کہ بھئی تم یہ نیک کام کرو، نماز پڑھنا شروع کردو اور جتنے بھی نیک کام ہیں ان میں سے کوئی بھی شروع کروا دیں تو تمام عمر اگر وہ کرتا رہا تو اس کا ثواب آپ کو ملے گا۔ اسی لیے شیخ اگر کسی کو خلافت دے تو یہ نعمتِ عظمیٰ ہے، کیوں کہ جتنے لوگ اس سے بیعت ہوں گے، اﷲ اﷲ کریں گے اس کا سارا ثواب شیخ کی طرف بھی لوٹ کرآئے گا اور اس مرید کے ثواب میں بھی کمی نہیں ہوگی۔ الحمد للہ! میرے خلفاء کے بھی مرید ہورہے ہیں، ایسے ہی مفت میں کوئی دادا تھوڑا ہی بن جاتا ہے، پہلے بابا بنتا ہے پھر دادا بنتاہے۔ اگر کوئی بابا نہ بنے گا تو کیا دادا بن سکتا ہے؟ اور مجھے تو پردادا _____________________________________________ 11؎طٰہٰ:94