Deobandi Books

داستان اہل دل

ہم نوٹ :

33 - 42
کرتے ہو، اسلام کا عقیدہ ہے، حدیث میں ہے اَلْعَیْنُ حَقٌّ بُری نظر لگ جاتی ہے اس کو مان لیتے ہو تو اﷲ والوں کی اچھی نظر کو کیوں نہیں تسلیم کرتے ہو؟ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ہے فَکَیْفَ نَظَرُ الْعَارِفِیْنَ الَّذِیْ یَجْعَلُ الْکَافِرَ مُؤْمِنًا وَالْفَاسِقَ وَلِیًّا وَالْجَاہِلَ عَالِمًا14؎ پھر ہنس کر یہ شعر پڑھا  ؎
تنہا نہ چل سکیں  گے  محبت  کی  راہ  میں
میں چل رہا ہوں آپ میرے ساتھ آئیے
تفسیر روح المعانی کی عبارت ہے خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ15؎ اﷲ والوں کے ساتھ، اپنے شیخ کے ساتھ، اپنے مربی کے ساتھ اتنا رہو، اتنا اختلاط رکھو کہ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ  تم بھی اُن ہی جیسے ہوجاؤ، اُن ہی جیسے بولنے لگو، وہی آہ و فغاں، چشمِ اشکبار، تڑپتا ہوا قلب، شیخ کی ساری کیفیات اور کمیات تم میں منتقل ہوجائیں چاہے کمیات منتقل نہ ہوں مثلاًشیخ پہلوان کی طرح ہے اور مرید کمزور ہے تو اس جیسا ہونے کے لیے کیفیاتِ احسانیہ کافی ہیں، پھر اس کی دو رکعت بھی لاکھ رکعات کے برابر ہوجائیں گی۔
مجاہدہ بقدرِ استطاعت فائدہ مند ہے
میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ جو قوی ہے، پہلوان ہے وہ چوبیس ہزار دفعہ اﷲاﷲ کرکے جہاں پہنچے گا ایک کمزور آدمی سو دفعہ اﷲاﷲ کرکے اسی مقام پر پہنچے گا کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے فَاتَّقُوا اللہَ  مَا  اسۡتَطَعۡتُمۡ16؎  فرمایا ہے یعنی جتنی تمہاری استطاعت ہو، تو پہلوان چوبیس ہزار دفعہ اﷲاﷲ کرتا ہے اور یہ غریب کمزور ہے، درس وتدریس سے تھک جاتا ہے، یہ سو دفعہ پڑھنے سے وہیں پہنچے گا جہاں چوبیس ہزار والا پہنچتا ہے۔ ویسے بھی اس زمانے میں بوجہ طبیعتوں کے ضعف کے لوگوں میں زیادہ وظائف و اذکار کا تحمل نہیں ہے۔ زیادہ وظائف سے لوگوں میں غصہ، چڑچڑا پن، نفسیاتی امراض، ڈپریشن، ٹینشن وغیرہ ہو رہے ہیں۔ اس لیے میں اس 
_____________________________________________
14؎   مرقاۃ المفاتیح: 364/8،کتاب الطب والرقی،المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان
15؎  روح المعانی:56/11،التوبۃ (119)،داراحیاء التراث، بیروت
16؎   التغابن:16
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 میرا ہر شعر تاریخِ محبت ہے 8 1
3 اللہ پر پوراجہاں فدا کرنے کا مطلب 8 1
4 اللہ خونِ تمنا سے ملتا ہے 10 1
5 خونِ تمنا کی عظمت 11 1
6 عشقِ حقیقی کی تکمیل گناہ سے بچنے کاغم اُٹھانے سے ہوتی ہے 12 1
7 اللہ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے 12 1
8 خونِ تمنا مطلع آفتابِ نسبت ہے 13 1
9 حسن پرستی قابل صد افسوس ہے 15 1
10 حسنِ فانی سے دل لگاناعلامتِ کر گسیَّت ہے 15 1
11 خونِ تمنا اور مقامِ ابراہیم ابنِ ادہمرحمۃ اللہ علیہ 16 1
12 ایک لطیفہ 17 1
13 خیانتِ عینیہ و قلبیہ دونوں سے بچنے کی تلقین 17 1
14 زندہ حقیقی بُری خواہشات کو مردہ کرنے سے ملتا ہے 19 1
15 تاثیر دردِ نہاں 20 1
16 داستانِ اہلِ دل کا سبق 21 1
17 حضرت والا کی صحبتِ اہل اللہ اور مجاہدات 21 1
19 حضرت والا کا ادبِ اساتذہ اور اُس کے ثمرات 23 1
20 محبت بے زباں کی سحر انگیزی 24 1
21 گلستانِ قربِ الٰہی کی یاد کا فیض 25 1
22 سببِ صحرا نوردی 25 1
23 بیانِ محبت کی کرامت 26 1
24 نسبت اہلِ نسبت ہی سے ملتی ہے 27 1
25 حدیث اِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَیْرِکَفَاعِلِہٖ کی تشریح 28 1
26 حکمت کے ساتھ نصیحت کرتے رہنے کی ترغیب 29 1
27 داڑھی کے خلال کا مسنون طریقہ 29 1
28 حدیثِ مذکور سے متعلق ایک علمِ عظیم 31 1
29 بغیر صحبتِ شیخ کیفیتِ احسانیہ حاصل نہیں ہوسکتی 31 1
31 نگاہِ اولیاء رنگ لاتی ہے 32 1
32 مجاہدہ بقدرِ استطاعت فائدہ مند ہے 33 1
33 حضرت مولانا فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہکا عشقِ شیخ 34 1
34 مشایخ کو ایک اہم نصیحت 34 1
35 اعمال کا وجود قبولیت پر موقوف ہے 35 1
36 اَذان کے بعد کی دعا اوراس کی شرح 36 1
37 عارفانہ اشعار وعظ سے کم نہیں 37 1
38 پیشِ لفظ 7 1
Flag Counter