داستان اہل دل |
ہم نوٹ : |
|
یہاں صدور سے مراد قلوب ہے اَیْ وَمَا تُخْفِی الْقُلُوْبُ کیا بلاغت ہے! قلب مظروف ہے، صدر ظرف ہے تَسْمِیَۃُ الْمَظْرُوْفِ بِاسْمِ الظَّرْفِ ہے، کیا یہ بلاغت نہیں ہے؟ یہ مجازِ مرسل ہے۔ بعض لوگ نظر نیچی کرتے ہیں مگردل میں حسینوں کے خیال سے مست ہیں۔ اس لیے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ نظر کو بچاؤ ساتھ ساتھ قلب میں بھی مولیٰ کے علاوہ کسی لیلیٰ کو مت آنے دو، بیویاں مستثنیٰ ہیں کیوں کہ وہ ہمارے لیے حلال ہیں اور ان سے محبت عبادت ہے، وہ مولیٰ کے عشق میں شامل ہیں، اپنی گھر کی لیلیٰ، بیوی عشقِ مولیٰ سے ایگزٹ نہیں ہوتی،چاہے حالتِ ذکر میں بھی اس کی یاد ستائے۔ ایک شخص نے حکیم الامت کو لکھا کہ جب میں ذکر کرتا ہوں تو بیوی کا تصور باربار آتا ہے، حضرت نے فرمایا کہ اﷲ کی یاد میں اپنی بیوی کا خیال آجائے تو یہ ذکر میں مضر نہیں ہے، معین ہے، کیوں کہ اس کی محبت طبعی ہے اور اﷲ کا شکر بھی ادا کرو کہ واہ رے میرے مولیٰ! آپ نے کیسی لیلیٰ دی کہ آپ کی یاد میں بھی وہ ظالم غائب نہیں ہوتی۔ ان بیویوں سے محبت کرنے کو اﷲ نے اپنی محبت میں شامل فرمایا ہے اور عَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ 9؎ فرمایا ہے۔ میرے ایک مرید نے اپنی بیوی سے کہا کہ میرے شیخ نے تم سے محبت کرنے اور پیار کرنے کا حکم دیا ہے تو اس نے کہا This shaikh is very good یہ شیخ تو بہت اچھے ہیں۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ پیروں کو بس خالی پیری مریدی آتی ہے، الحمدﷲ! اس پیر سے آپ وہ بات سنو گے کہ اہلِ علم وجد اور مستی میں آجائیں گے۔ تو بات چل رہی تھی کہ سرخئ مشرق علامت ہے آثارِ طلوعِ آفتاب کی اور جس کو خونِ تمنا کی توفیق ہونے لگے اور وہ اپنی حرام آرزوؤں سے نظر کو بچالے تو سمجھ لو کہ اب اس کو خالقِ آفتاب ملنے والا ہے۔ جس کو خیانتِ عینیہ اور خیانتِ بصریہ سے بچنے کی توفیق ہوجائے کہ نہ حسینوں کو آنکھ سے دیکھے اور نہ دل میں ان کا خیال لائے، بہت سے لوگ نظر جھکائے ہوئے ہوتے ہیں،معلوم ہوتا ہے کہ عرشِ اعظم پر ہیں مگر ان کے دلوں میں حسینوں کا جو تصور ہے وہ من وعن، مِنَ الْبِدَایَۃِ اِلَی النِّہَایَۃِ قائم رہتا ہے، یہ ہے شرح ہدایہ۔ _____________________________________________ 9؎النسآء : 19