Deobandi Books

لذت اعتراف قصور

ہم نوٹ :

9 - 42
 اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْ مَالِہٖ وَ وَلَدِہٖ وَ اَطِلْ عُمْرَہٗ وَ اغْفِرْ ذَنْبَہٗ6؎
تو سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اِتِّبَاعًا لِرَبِّہٖ مال کو پہلے بیان فرمایا۔ یہ چار دعائیں اتنی جامع ہیں کہ ان میں دنیا بھی ہے اور آخرت بھی، اور اس دعا کا اثر یہ ہوا کہ حضرت انس رضی      اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میرے مال میں اتنی برکت ہوئی کہ کھجور کا جو درخت میں لگاتا تھا اس میں دو فصل آتی تھیں اور میرے علاوہ تمام صحابہ کی ایک فصل ہوتی تھی تو بعض صحابہ نے سوچا یہ برکتی آدمی ہیں تو اپنے لگائے ہوئے درخت کے بارے میں ان سے کہا کہ تم اکھاڑ کر دوبارہ لگا دو تو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب ان کے لگائے ہوئے درخت اُکھاڑ کر دوبارہ لگائے تو ان میں بھی دو بار فصل آنے لگی، اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ہاں اولاد اتنی ہوئی کہ فرمایا میں نے دو کم سو اولاد اپنے ہاتھوں سے دفن کیں دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِیْ مِاَۃً اِلَّا اثْنَیْنِ یعنی اٹھانوے، یہ عربی کی بلاغت ہے، ورنہ یہ فرماتے کہ فَاِنِّیْ دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِیْ ثَمَانِیَۃً وَّتِسْعِیْنَ ہم نے اٹھانوے اولاد دفن کیں لیکن طرزِ بیان یہ ہے دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِیْ مِاَۃً اِلَّا اثْنَیْنِ ہر زبان کے بولنے کا الگ طریقہ ہوتا ہے۔
اور عمر کی برکت کی دعا ایسی قبول ہوئی کہ فرماتے ہیں کہ بَقِیْتُ حَتّٰی سَئِمْتُ الْحَیَاۃَ ۔ سَئِمَ یَسْئَمُ کے معنیٰ تھکنے کے آتے ہیں جیسے فرشتوں کے بارے میں اﷲ پاک فرماتے ہیں لَا یَسْئَمُوْنَ یہ تھکتے نہیں ہیں، رات دن یہ سبحان اﷲ پڑھتے رہتے ہیں، نہ ان کو سونے کی ضرورت ہے، نہ آرام کی، عجیب مخلوق ہیں یہ۔ اسی لیے فرشتوں کے لیے نیند نہیں ہے کیوں کہ نیند تھکاوٹ کو دور کرنے کے لیے ہے اور ان کو تھکا وٹ نہیں ہوتی۔ تو حضرت انس نے فرمایا کہ میں اتنا زندہ رہا کہ زندگی سے تھک گیا اٰخِرُ مَنْ مَّاتَ مِنَ الصَّحَابَۃِ بِالْبَصَرَۃِ حضرت انس کے انتقال کے بعد بصرہ صحابہ سے خالی ہوگیا، اور چوتھی دعا وَاغْفِرْ ذَنْبَہٗ کے بارے میں فرمایا کہ جب تین دعائیں قبول ہوگئیں تو اَرْجُوْ الرَّابِعَۃَ7؎  چوتھی دعا کی قبولیت کی بھی امید ہے۔
_____________________________________________
6؎   صحیح مسلم:939/2(6378)،باب دعوۃ النبی لخادمہ بطول العمر،المکتبۃ المظھریۃ۔ذکرہ بلفظ اکثر مالہ وولدہ ،وبارک لہ فیمااعطیتہٗمرقاۃ المفاتیح:139/1، کتابُ الایمان،دارالکتب العلمیۃ،بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ…الخ کی عجیب تشریح 7 1
3 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی پہلی شرح 7 1
4 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی دوسری شرح 10 1
5 دَرْکِ الشَّقَاءِ کی شرح 10 1
6 شاہراہِ اولیاء کو مت چھوڑو 11 1
7 یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ کے لیے ارادۂ خونِ تمنا بھی ضروری ہے 12 1
8 باوفا، باحیا، باخدا رہو 13 1
9 قدرتِ تقویٰ ہر ایک میں ہے 14 1
10 شیخ کے مواخذہ پر اعترافِ قصور کی تعلیم 15 1
11 آیت رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ … الخ سے ادبِ اعترافِ قصور کی دلیل 16 1
12 بے ادبی کا سبب کبر ہے 18 1
13 اغلاط کی تاویلات میں نقصان ہی نقصان ہے 18 1
14 شیخ کی نظر مرید کے تمام مصالحِ دینیہ کو محیط ہوتی ہے 20 1
15 خدمتِ شیخ کے لیے عقل و فہم کی ضرورت ہے 21 1
16 دو نعمتیں:۱)اتباعِ سنت،۲)رضائے شیخ 21 1
17 شیخ دروازۂ فیض ہے 21 1
18 عقل عقل سے نہیں فضل سے ملتی ہے 23 1
19 اصلی عاشقِ شیخ 24 1
20 موذی مرید 26 1
21 حضرت والا کی ایک خاص دعا 26 1
22 رموزِ احکامِ الٰہیہ کے درپے نہ ہوں 27 1
23 دین کا کوئی مسئلہ یا بزرگوں کی کوئی بات سمجھ نہ آنے پر کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
24 شیخ کی کوئی بشری خطا نظر آئے تو کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
25 شیخ کی بُرائی کرنے والے کا علاج 29 1
26 معترضانہ مزاج والوں کے لیے ہدایت 31 1
27 اپنی ناراضگی کو مرید پر ظاہر نہ کرنا شیخ پر حرام ہے 31 1
28 شیخ سے بدگمانی حماقت ہے 32 1
29 شیخ پر شانِ رحمت کا غلبہ ہونا چاہیے 33 1
30 شیخ سے بدگمانی شیطانی چال ہے 34 1
31 شیطان قلبِ مومن کو غمگین رکھنا چاہتا ہے 35 1
32 سُوْءِ الْقَضَاءِ کی شرح 36 1
33 بعض کفار کے قلوب پر مہر ِکفر ثبت ہونے کی وجہ 37 1
34 شَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ کی شرح 39 1
35 ازالۂ حجاباتِ معصیت کے لیے ایک دعااوراس کی شرح 40 1
Flag Counter