لذت اعتراف قصور |
ہم نوٹ : |
|
تو نہیں ہیں؟تو حضرت نے یہ نہیں لکھا کہ تم مجھ سے بدگمانی کرتے ہو بلکہ یہ لکھا کہ میں آپ سے بہت خوش ہوں، بہت خوش ہوں، بہت خوش ہوں۔ شیخ سے بدگمانی شیطانی چال ہے تو ازراہِ شفقت ایک لائحۂ عمل پیش کررہا ہوں تاکہ میرے احباب مستقبل میں کبھی تکلیف اور ایذا رسانی کا سبب نہ بنیں مگر شیطان دشمن نے ماضی میں لگا دیا، ہم مستقبل پیش کررہے ہیں اورشیطان ان کو ماضی میں لگا رہا ہے، کتنا خبیث ہے، کتنا چالاک ہے، کتنا خطرناک ہے کہ شیخ لائحۂ عمل مستقبل کا پیش کررہا ہے اور شیطان ماضی کے مردوں کو جگا رہا ہے کہ کوئی خطا ہے جو شیخ ہم سے ناراض ہے۔ بدگمانی پیدا کرنا شیطان کاکام ہے اس لیے اﷲ تعالیٰ سے ابلیس کے شر سے پناہ مانگو۔ (مولانا یونس پٹیل صاحب نے عرض کیا کہ میر صاحب کی وجہ سے ہمیں کتنے قیمتی سبق ملے تو فرمایا کہ) یہی تو کہہ رہا ہوں کہ شیطان بعض وقت بے موقع وسوسہ ڈالتا ہے حالاں کہ شیخ بالکل خوش ہے، اس کے لیے دعائیں مانگ رہا ہے۔ میں میر صاحب کے لیے یہ دعا کرتا ہوں کہ یا اﷲ! جیسے یہاں ساتھ ہیں جنت میں بھی ان کو میرے ساتھ رکھیے، اگرچہ ہم اس قابل نہیں ہیں لیکن آپ کا کرم ہماری قابلیتوں سے بے نیاز ہے، اﷲ تعالیٰ اختر کو اورمیرے سارے احبابِ عالم کو، حاضرین و غائبین کو اور میری ذُرِّیات کو جنت میں بھی اپنی رحمت اور اپنے کرم سے اکٹھارکھے، تو یہ دعا مانگنا شفقت نہیں ہے؟ یاد رکھو! شیخ چاہتا ہے کہ میرے احباب سے مستقبل میں بھی کوئی خطا نہ ہو، اس کے لیے کچھ اصول وہدایات کرتا رہتا ہے، اس سے یہ نہ سمجھو کہ ماضی کی باعثِ اذیت خطائیں ان کے دل میں ہیں، یہ شیطان کی بہت بڑی چال ہے کہ شیخ سے بدگمان کرتا ہے کہ شیخ ہم سے ناراض ہے، جب کبھی ایسا وسوسہ آئے شیطان سے کہہ دو کہ شیخ مجھ سے بہت خوش ہے، اگر ناراض ہوتا تو اس کا اظہار کرنا اس پر واجب ہے، ہمارا شیخ ایسا بے وقوف نہیں ہے، شیخ ہم سے کہہ دیتا کہ ہم تم سے فلاں بات پر ناراض ہیں، شیخ کے لیے دل میں بدگمانی رکھنا حرام ہے جبکہ وہ مرید معافی بھی مانگ لے، جب معافی مانگ لی تو پھر دل میں کیوں رکھے لیکن اندیشۂ صدورِ خطا