لذت اعتراف قصور |
ہم نوٹ : |
|
شیخ سے بدگمانی حماقت ہے (اس پر احقر نے عرض کیا کہ حضرت اس وقت اس کا احساس ہورہا ہے کہ شیخ مجھ سے ناراض ہیں، حضرت میں معافی چاہتا ہوں مجھے اپنی خطا یا د نہیں آئی، اب سوچتا ہوں کہ مجھ سے کیسی غلطی ہوئی۔ اس پر حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ) یہی آپ کی حماقت ہے، شیخ تو کلیات بیان کررہا ہے کہ جب کبھی خطا ہو تو اس کا اعتراف کرلو بس۔ میں تو مستقبل کے لیے ایک لائحۂ عمل پیش کررہا ہوں اور تم ماضی کی خطاؤں کو یاد کررہے ہو، اﷲ سے اپنی عقل پر فضل مانگو۔ جب شیخ مستقبل کا راستہ بتا رہا ہو تو ماضی کی باتوں کو یاد کرنا یہ بھی حماقت ہے۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ جب شیخ نے خطا معاف کردی تو پھر اس کا خیال بھی لانا قبر سے مردوں کواُکھاڑنا ہے۔ آپ بتاؤ! مردہ کو دفن کرنے کے بعد اس کا اکھاڑنا جائز ہے؟ حضرت نے یہ مجھ سے خود فرمایا کہ جب شیخ نے ایک دفعہ معاف کردیا تو بعد میں جب کبھی شیخ کوئی بات بتائے گا تو سمجھ لو کہ وہ مستقبل کا لائحۂ عمل بتا رہا ہے کہ آیندہ مت ستاؤ، آیندہ اپنی عاقبت مت خراب کرو، شیخ مستقبل کے لیے کہتا ہے تا کہ تم پکا ارادہ کرلو اور سوچو کہ شیخ ازراہِ شفقت چاہتا ہے کہ مستقبل میں ہم سے ایسی کوئی غلطی نہ ہو، شیخ مستقبل کے تحفظ کا راستہ بتارہا ہے اور مرید بے وقوف ماضی کی باتیں سوچ رہا ہے کہ ہم سے کوئی خطا ہوگئی، کیا ہم سے کوئی ناراضگی ہے۔ یہ بدگمانی حرام ہے، اس سے توبہ کرو۔ ایک صاحب نے میرے شیخ کو لکھا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ آج کل آپ مجھ سے ناراض ہیں۔ حضرت نے لکھا کہ یہ بدگمانی حرام ہے، اگر شیخ ناراض ہوگا تو اسے مرید کو تحریراً یا تقریراً بتانا لازم ہے کہ دیکھو تمہاری اس خطا سے ہم کو تکلیف ہوئی، دل میں تکلیف یا ناراضگی رکھنا شیخ کے لیے حرام ہے، ہاں! دشمنوں کے لیے کر سکتا ہے لیکن مرید تو دوست ہوتا ہے، وہ دوستوں سے اپنے غم کو چھپائے گا؟ فوراً کہہ دے گا کہ آج اس بات سے یہ بات ہوئی، مستقبل کے لائحۂ عمل کو ماضی کی طرف لے جانا یہ بھی عقل کا فتور ہے اور عقل کی کمی ہے۔ دیکھو!شیطان نے کیسا بے وقوف بنایا کہ یہ ماضی کی باتیں سوچ رہے ہیں کہ شاید شیخ ناراض ہے، اگر میں ناراض ہوتا تو تم پر ظاہر کرنا میرا فرض تھا بلکہ بعض وقت میں شیخ پر یہ بھی فرض ہے کہ اگرمرید نہ سمجھ پارہا ہو تو اس کو بتادے کہ اس سے یہ خطاہوئی تاکہ وہ جلدی سے معافی مانگ لے اور اس کا بھی معاملہ بن