Deobandi Books

لذت اعتراف قصور

ہم نوٹ :

23 - 42
محبت نام ہی اس کا ہے کہ اپنی مرضی کو محبوب کی مرضی میں فنا کر دے، محبوب سے محبت اپنی مرضی سے کرنا یہ بدعت ہے اور محبوب سے محبت محبوب کی مرضی سے کرنا یہ سنت ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کی مرضی کے مطابق محبت کرنا سنت ہے اور مقبول ہے اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے آپ کی مرضی کے خلاف اپنی مرضی سے محبت کرنا یہ بدعت ہے اور مردود ہے۔ بتائیے! یہ بدعت کی کیسی تعریف ہے، ورنہ بدعتی نعوذ باﷲ! دشمن نہیں ہے، اس کی نیت یہی ہوتی ہے کہ ہمارے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ہم سے خوش ہوجائیں لیکن چوں کہ بدعتی کی محبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے مطابق نہیں ہے اس لیے اس کی محبت غیر مقبول ہے، مردود ہے۔
عقل عقل سے نہیں فضل سے ملتی ہے
اور یاد رکھو! کہ محبوب کی مرضی کے مطابق محبوب سے محبت کرنا اور ا پنی مرضی کو فنا کر کے اس کو خوش رکھنا اس مقام کو عقل سے نہیں پاسکوگے۔ یہ جملہ یا د رکھو کہ عقل سے عقل نہیں ملتی، فضل سے عقل ملتی ہے، یعنی جب اﷲ تعالیٰ راہ نمائی فرمائیں گے تب سمجھ آئے گی کہ میں اب تک کس حماقت میں مبتلا تھا۔ اس لیے اﷲ سے فضل مانگو کہ اے خدا! مجھے ایسا ادب سکھا دے کہ میرا شیخ مجھ سے خوش رہے۔
اﷲ سے عقل مانگو، ادب مانگو اور شیخ کے دل میں اپنی محبوبیت مانگو کہ ہم تو نالائق ہیں مگر آپ میرے شیخ کے قلب میں مجھ کو پیارا بنا دیجیے۔ دنیا میں سب سے بڑا رشتہ شیخ کا ہے، کسی کے لاکھوں کروڑوں مرید ہوں، کروڑوں تصنیفات ہوں لیکن اگر شیخ کے دل میں وہ محبوب نہیں ہے تو خطرے میں ہے، اس لیے شیخ  کو ہر طرح سے خوش رکھو۔
حضرت میاں مظہر جانِ جاناں رحمۃ اﷲ علیہ کو ان کے خادم حضرت غلام علی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ پنکھا جھل رہے تھے، حضرت نے فرمایا کہ میاں! تم مجھے بہت آہستہ آہستہ پنکھا جھل رہے ہو، کیا ہاتھ میں جان نہیں ہے؟ پھر انہوں نے اتنا زور سے جھلا کہ حضرت نے فرمایا: کیا اُڑا دے گا مجھ کو؟ تو ان کے منہ سے نکل گیا کہ کسی طرح چین نہیں ہے، ہلکا پنکھا جھلتا ہوں تو آپ کہتے ہیں ہاتھ میں جان نہیں ہے، تیز جھلتا ہوں تو کہتے ہیں کہ اڑا دے گا۔ حالاں کہ ان کو کہنا چاہیے تھا کہ حضرت! دونوں صورتوں میں معافی چاہتا ہوں، اب
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ…الخ کی عجیب تشریح 7 1
3 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی پہلی شرح 7 1
4 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی دوسری شرح 10 1
5 دَرْکِ الشَّقَاءِ کی شرح 10 1
6 شاہراہِ اولیاء کو مت چھوڑو 11 1
7 یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ کے لیے ارادۂ خونِ تمنا بھی ضروری ہے 12 1
8 باوفا، باحیا، باخدا رہو 13 1
9 قدرتِ تقویٰ ہر ایک میں ہے 14 1
10 شیخ کے مواخذہ پر اعترافِ قصور کی تعلیم 15 1
11 آیت رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ … الخ سے ادبِ اعترافِ قصور کی دلیل 16 1
12 بے ادبی کا سبب کبر ہے 18 1
13 اغلاط کی تاویلات میں نقصان ہی نقصان ہے 18 1
14 شیخ کی نظر مرید کے تمام مصالحِ دینیہ کو محیط ہوتی ہے 20 1
15 خدمتِ شیخ کے لیے عقل و فہم کی ضرورت ہے 21 1
16 دو نعمتیں:۱)اتباعِ سنت،۲)رضائے شیخ 21 1
17 شیخ دروازۂ فیض ہے 21 1
18 عقل عقل سے نہیں فضل سے ملتی ہے 23 1
19 اصلی عاشقِ شیخ 24 1
20 موذی مرید 26 1
21 حضرت والا کی ایک خاص دعا 26 1
22 رموزِ احکامِ الٰہیہ کے درپے نہ ہوں 27 1
23 دین کا کوئی مسئلہ یا بزرگوں کی کوئی بات سمجھ نہ آنے پر کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
24 شیخ کی کوئی بشری خطا نظر آئے تو کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
25 شیخ کی بُرائی کرنے والے کا علاج 29 1
26 معترضانہ مزاج والوں کے لیے ہدایت 31 1
27 اپنی ناراضگی کو مرید پر ظاہر نہ کرنا شیخ پر حرام ہے 31 1
28 شیخ سے بدگمانی حماقت ہے 32 1
29 شیخ پر شانِ رحمت کا غلبہ ہونا چاہیے 33 1
30 شیخ سے بدگمانی شیطانی چال ہے 34 1
31 شیطان قلبِ مومن کو غمگین رکھنا چاہتا ہے 35 1
32 سُوْءِ الْقَضَاءِ کی شرح 36 1
33 بعض کفار کے قلوب پر مہر ِکفر ثبت ہونے کی وجہ 37 1
34 شَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ کی شرح 39 1
35 ازالۂ حجاباتِ معصیت کے لیے ایک دعااوراس کی شرح 40 1
Flag Counter