لذت اعتراف قصور |
ہم نوٹ : |
|
مشورے سے راستہ طے کرنا ہے، خالی علم سے نہیں۔ اپنے شیخ سے پوچھ پوچھ کے کام کرنا ہے تو مشایخ کا یہ تعامل شاہراہِ اولیاء ہے۔ جو سپر ہائی وے کو چھوڑ کر کسی چھوٹی گلی میں گھس گئے ان پر ڈاکہ پڑ گیا، چوں کہ سپرہائی وے پر بہت سی موٹریں چل رہی ہیں تو ڈاکو بھی ڈرتا ہے کہ کسی موٹر میں کوئی صاحبِ اسلحہ ہوسکتا ہے۔ تو شاہراہِ اولیاء کو مت چھوڑو، اسی پر چلو ۔ آج جو کچھ اختر سے کام ہورہا ہے یہ سب میرے شیخ کی دعاؤں کا اثر ہے، میں اپنے مریدوں اور احباب پر اس کو ظاہر بھی کرتا ہوں کہ یہ سب ہمارے حضرت والا کی دعاؤں کا صدقہ ہے، اس میں کبر سے تحفظ ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کے وعظ میں ہے کہ اشرف علی کچھ نہیں ہے، سب حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی جوتیوں کا صدقہ ہے۔ اس میں نفس کی نفی ہوجاتی ہے، اپنا کمال مت ظاہر کرو۔لیکن یہ بات یاد رکھو کہ نِری صحبت کافی نہیں کیوں کہ وَاصۡبِرۡ نَفۡسَکَ …الٰخ میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کا حال بیان کیا ہے کہ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ 11؎ مضارع سے بیان فرمایا ہے جس میں حال اور استقبال دونوں زمانے ہوتا ہے یعنی حال میں بھی اور مستقبل میں بھی صرف میں ہی اُن کے دل کی مراد ہوں اور یہ میرے مرید ہیں۔ تو بتاؤ گناہ غیر اللہ ہیں یا نہیں؟ لہٰذااگر یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ چاہتے ہو تو گناہوں کو چھوڑنے کا ارادہ بھی کرو۔ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ کے لیے ارادۂ خونِ تمنا بھی ضروری ہے اگر گناہ چھوڑنے کا ارادہ نہیں کرو گے تو اﷲ کو نہیں پاؤ گے۔ اﷲ نے قیامت تک کے لیے صحابہ کی شان بتادی یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ یعنی مجھے ہر وقت اپنا مراد بناؤ، ارادہ کرو کہ میرا اﷲ مجھ سے خوش رہے اور ایک لمحہ بھی ناراض نہ ہو، یُرِیۡدُوۡنَ کا فاعل مُرِیْدُوْنَ ہے، لوگ کہتے ہیں کہ قرآن شریف میں پیری مریدی کا ثبوت کہاں ہے؟ یُرِیۡدُوۡنَ کا اسمِ فاعل مُرِیْدُوْنَ ہے، تو جو ارادہ کرکے اﷲ کو اپنے دل میں مراد بنائے یعنی پکا ارادہ کرے کہ اﷲ کو ناراض نہیں کرنا ہے، کتنا ہی حرام مزہ آئے ایسے حرام مزے پر کروڑوں لعنت بھیجو، نظر کی حفاظت کر کے غم اُٹھانے کی عادت ڈالو،یہ نصیبِ دوستاں ہے، نصیبِ اولیاء ہے، غذائے اولیاء ہے، اس کے بدلے میں اﷲ آپ کے قلب کو پیار عطا کرے گا کہ میرے بندے نے میرا قانون یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ 12؎ _____________________________________________ 11؎ الکھف:28 12؎النور:30