لذت اعتراف قصور |
ہم نوٹ : |
|
کوئی کتنا ہی بے وقوف ہو اگر وہ اﷲ سے مانگے گا تو اﷲ تعالیٰ اس کی عقل میں نور ڈال دے گا، اﷲ کا فضل عقل کے ساتھ جب مل جائے گا تو اس کی عقل میں اُجالا آجائے گا اور وہ ہمیشہ اچھا کام کرے گا اور کامیاب ہوجائے گا۔ بعض وقت بے وقوفوں نے اﷲ کو راضی کرلیا اور عقل مندوں سے نالائقیاں ہوگئیں۔ بے وقوف نے اپنی نادانی کے باوجود اپنی چھوٹی سی عقل سے اﷲ کو اﷲ سے مانگ لیا اور عقل مند نے ناز کیا کہ میں تو بہت ہی قابل ہوں اور اس نے نہیں مانگا، تو عقل والوں سے ایسی نالائقیاں صادر ہوئیں جس کی حد نہیں۔ موذی مرید حکیم الامت کا ایک مرید تھا، اتنا قابل تھا کہ جب حضرت والا اردو میں بیان کرتے تھے تو وہ عربی میں لکھتا تھا، مگر اس ظالم کو اپنی ذہانت پر تکبر ہوگیا، اپنی عقل پر اﷲ کے فضل کو نہیں مانگا، نتیجہ یہ نکلا کہ حضرت والا کے مسلک کے خلاف ہوگیا اور خانقاہ میں بیٹھ کر مقابلے شروع کردیے، حضرت نے فرمایا کہ اگر تم کو مخالفت کرنی ہی ہے تو تم یہاں سے چلے جاؤ لیکن وہ نہ گیا، اس کو اپنی عقل پر اتنا ناز ہوا کہ میں حق پر ہوں، شیخ اس مسئلے میں غلطی پر ہیں، شیخ سے بحث شروع کردی، پھر حکیم الامت کو بدتمیزی کے خط لکھنے شروع کر دیے حالاں کہ حضرت سے خلافت بھی پاگیا تھا، یہاں تک کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کافر کو جو القاب لکھتے تھے اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی حکیم الامت کو وہ القاب لکھنے شروع کردیے، اسلامی سلام بھی نہیں لکھتا تھا کافروں والا سلام لکھتا تھا، حضرت حکیم الامت کا رسالہ ہے ’’موذی مرید‘‘میں نے خود اس میں یہ سب پڑھا، حضرت نے رسالے کا نام ہی ’’موذی مرید‘‘ رکھ دیا۔ اس لیے کہتا ہوں خدا کے لیے موذی مت بنو، آرام نہ پہنچاؤ تو اذیت بھی نہ پہنچاؤ اور اپنی عقل پر اﷲ کے فضل کو ہمیشہ مانگتے رہو، اﷲ ارحم الراحمین ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی بندہ اﷲ سے مانگے کہ یا اﷲ! میری عقل کے ساتھ اپنا فضل شاملِ حال فرما دے تا کہ میرے شیخ کا بال بال میرے لیے دعا گو رہے اور اﷲ اس کی دعا قبول نہ فرمائیں۔ حضرت والا کی ایک خاص دعا میں مسجد میں ہوں او رقسم بھی اٹھا سکتا ہوں کہ میں یہی دعا کرتا ہوں کہ یااﷲ! میرے شیخ کے بال بال کو میرے لیے دعا گو بنادے اور ان کے قلب میں اختر کو پیارا بنا دے۔