لذت اعتراف قصور |
ہم نوٹ : |
|
شیخ کی بُرائی کرنے والے کا علاج یہ بات مجھے مولانا شبیر علی صاحب جو حضرت تھانوی رحمۃاللہ علیہ کے سگے بھتیجے تھے اور حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو بڑے ابّا کہتے تھےانہوں نے بتائی کہ بعض لوگوں نے حکیم الامت کے خلاف مجھے کہا کہ تمہارے حضرت ایسے ہیں، ویسے ہیں۔ تو میں نے جواب دیا کہ میں نے اپنے بڑے ابّا کو نبی نہیں مانا ہے، ان سے بھی خطا ہو سکتی ہے لیکن سمجھ لو کہ ان کی نیکیاں کتنی ہیں، کروڑوں نیکیاں ہیں، سینکڑوں تصانیف ہیں، رات دن اﷲ کی محبت سکھا رہے ہیں لہٰذا اگر کبھی ان سے صدورِ خطا ہوگیا تو اتنا یقین ہے کہ صدورِ خطا کے بعد اﷲ والوں کو توفیقِ توبہ بھی زبردست نصیب ہوتی ہے بوجہ ان کی مقبولیت کے، جیسے اپنے پیارے بچوں کو ماں باپ نہلا دُھلا کر صاف کرلیتے ہیں تو اﷲ والے اﷲ تعالیٰ سے یتیم نہیں ہیں، مولیٰ سے ان کا تعلق ہے لہٰذا مولیٰ ان کو توفیقِ توبہ دے کر پھر پیار کے قابل بنا لیتے ہیں۔ مجھے ان کا یہ جملہ بہت پسند آیا۔ بعضے لوگ میرے شیخ کے بارے میں کہتے ہیں کہ بڑے کڑک ہیں، بہت ڈانٹتے ہیں۔ تو میں کہتا ہوں کہ ہم نے ان کو نبی نہیں مانا ہے، پیر بنانے کے لیے خالی ولایت کافی ہے، نبوت کی کوئی ضرورت نہیں۔ کہیے! کیسا مزیدار مضمون ہے یہ۔لہٰذا اگر تمہارے شیخ کی کوئی شکایت کرے یا مذاق اڑائے تو اوّل تو اس کے پاس بیٹھو مت: وَ اِذَا رَاَیۡتَ الَّذِیۡنَ یَخُوۡضُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِنَا فَاَعۡرِضۡ عَنۡہُمۡ حَتّٰی یَخُوۡضُوۡا فِیۡ حَدِیۡثٍ غَیۡرِہٖ ؕ وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ 17؎وہاں سے اُٹھ جاؤ کہ میرے سامنے میرے پیر کی بُرائی کرتے ہو، آیندہ تم سے کوئی تعلق نہیں رکھوں گا، وہاں سے اُٹھ جانا واجب ہے، حضرت حکیم الامت نے اس آیت کی یہی تفسیر لکھی ہے۔ بس وہاں سے اُٹھ جاؤ کہ میرے سامنے میرے باپ کی شکایت کرتے ہو، شیخ ہمارا روحانی باپ ہے۔ہمارے لیے اس کی ولایت کافی ہے اور ولی سے صدورِ خطا ممکن ہے مگر توفیقِ توبہ اس کے لیے لازم ہے، جو بھی اﷲ کا ولی ہوتا ہےاﷲ اس کو تو فیقِ توبہ ضرور دیتا ہے، اپنے پیاروں کو کوئی شخص گندا نہیں رکھنا چاہتا۔ کسی کا بچہ گٹر میں گر جائے تو وہ اسے نہلا دھلا کر _____________________________________________ 17؎الانعام:68