لذت اعتراف قصور |
ہم نوٹ : |
|
کی وجہ سے وہ کبھی کبھی مستقبل کے لیے لائحۂ عمل پیش کرتا ہے، اس سے ماضی کی کوئی خطا مت سوچو کہ یہ ماضی کی کسی خطا پر سرزنش ہے، جب معاف کردیا تو معاف کردیا اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّاذَنْبَ لَہٗ جب تم لَا ذَنْبَ ہوگئے تو پھر دنبہ کیوں بنتے ہو؟ شیطان قلبِ مومن کو غمگین رکھنا چاہتا ہے شیخ کی ناراضگی کا خیال شیطان کی طرف سے سخت حجاب ہے، شیطان غم کی بات بلاوجہ دل میں ڈالتا ہے، کبھی خواب میں دِکھا دیتا ہے کہ بیوی بہت بیمار پڑی ہوئی ہے کبھی یہ کہ میرا بیٹا پانی میں ڈوب رہا ہے ایسے میں اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھ کر تین دفعہ بائیں طرف تھوک دو اور فکر ہی نہ کرو، خوابوں سے کچھ نہیں ہوتا اور شیطان تو ہے ہی دشمن، وہ ایسے وسوسے ڈالتا ہے کہ جس سے بندہ مایوس ہوجائے۔ مؤمن کو مایوس کرنا، غم زدہ کرنا یہ اس کے مقاصد میں سے ہے، یہ مقاصدِ ابلیس میں داخل ہے، کیسا جملہ ہے یہ؟ وہ چاہتا ہے کچھ نہ ہو تو کم سے کم مومن کے دل کو غمگین ہی کردو، اس کو نہ کوئی بیماری ہے نہ کوئی بلا ہے، عافیت سے سموسے کھار ہاہے تو کم سے کم دل ہی میں کوئی خیال ڈال کر غم زدہ کردو، دشمن کاکام ہی یہی ہے۔ اس لیے کبھی قلب کو مایوس نہ ہونے دو، اﷲ کی رحمت کا امید وار رکھو۔ (میر صاحب کو مخاطب کر کے فرمایا کہ)اگر خدا کی رحمت نہ ہوتی تو آپ میرے ساتھ ہی نہ ہوتے، آپ اسٹیل مل میں یا اور کہیں نوکری کرتے لیکن عقل کا ایک معیار ہے، بعضوں کی عقل بیماری کی وجہ سے کچھ کمزور ہوجاتی ہے، تو عقل کی کمی سے مایوس مت ہو، یہی سمجھو کہ میری عقل ہی چھوٹی ہے۔ بعض لوگوں کی عقل بچوں جیسی ہوجاتی ہے، بعض بیماریاں ایسی ہوتی ہیں کہ دماغ اور عقل بالکل بچوں جیسی ہوجاتی ہے۔ چناں چہ ایک لڑکا تھا وہ کھانا کم کھاتا تھا، اس کا باپ سپاہی تھا تو اس نے کہا کہ تم کھانا پورا کھاؤ، ہم کھانے کا پیسہ یہاں جمع کرتے ہیں تو وہ لڑکا جس کی خوراک تین روٹیوں کی تھی وہ پھر بھی ایک ہی روٹی کھاتا تھا، کسی نے اس سے پوچھا: تم کیوں اتنا کم کھاتے ہو؟ تو ا س نے کہا کہ میرے ابا کو زیادہ پیسہ دینا پڑے گا، اس لیے کم کھاتا ہوں، میں اپنے ابا کا پیسہ بچا رہا ہوں، تو لوگوں نے کہا کہ تیرے باپ نے تو پورے کھانے کا پیسہ جمع کرادیا ہے۔ مگر اس کی سمجھ میں بات ہی نہیں آتی تھی۔ اﷲ سے عقلِ سلیم مانگواور عقلِ سلیم پر فضلِ عظیم مانگو، ان شاء اﷲ سلامت رہو گے۔