Deobandi Books

لذت اعتراف قصور

ہم نوٹ :

35 - 42
کی وجہ سے وہ کبھی کبھی مستقبل کے لیے لائحۂ عمل پیش کرتا ہے، اس سے ماضی کی کوئی       خطا مت سوچو کہ یہ ماضی کی کسی خطا پر سرزنش ہے، جب معاف کردیا تو معاف کردیا اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّاذَنْبَ لَہٗ جب تم لَا ذَنْبَ ہوگئے تو پھر دنبہ کیوں بنتے ہو؟
شیطان قلبِ مومن کو غمگین رکھنا چاہتا ہے
شیخ کی ناراضگی کا خیال شیطان کی طرف سے سخت حجاب ہے، شیطان غم کی بات بلاوجہ دل میں ڈالتا ہے، کبھی خواب میں دِکھا دیتا ہے کہ بیوی بہت بیمار پڑی ہوئی ہے کبھی یہ کہ میرا بیٹا پانی میں ڈوب رہا ہے ایسے میں اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھ کر تین دفعہ بائیں طرف تھوک دو اور فکر ہی نہ کرو، خوابوں سے کچھ نہیں ہوتا اور شیطان تو ہے ہی دشمن، وہ ایسے وسوسے ڈالتا ہے کہ جس سے بندہ مایوس ہوجائے۔ مؤمن کو مایوس کرنا، غم زدہ کرنا یہ اس کے مقاصد میں سے ہے، یہ مقاصدِ ابلیس میں داخل ہے، کیسا جملہ ہے یہ؟ وہ چاہتا ہے کچھ نہ ہو تو کم سے کم مومن کے دل کو غمگین ہی کردو، اس کو نہ کوئی بیماری ہے نہ کوئی بلا ہے، عافیت سے سموسے کھار ہاہے تو کم سے کم دل ہی میں کوئی خیال ڈال کر غم زدہ کردو، دشمن کاکام ہی یہی ہے۔ اس لیے کبھی قلب کو مایوس نہ ہونے دو، اﷲ کی رحمت کا امید وار رکھو۔
(میر صاحب کو مخاطب کر کے فرمایا کہ)اگر خدا کی رحمت نہ ہوتی تو آپ میرے ساتھ ہی نہ ہوتے، آپ اسٹیل مل میں یا اور کہیں نوکری کرتے لیکن عقل کا ایک معیار ہے، بعضوں کی عقل بیماری کی وجہ سے کچھ کمزور ہوجاتی ہے، تو عقل کی کمی سے مایوس مت ہو، یہی سمجھو کہ میری عقل ہی چھوٹی ہے۔ بعض لوگوں کی عقل بچوں جیسی ہوجاتی ہے، بعض بیماریاں ایسی ہوتی ہیں کہ دماغ اور عقل بالکل بچوں جیسی ہوجاتی ہے۔
چناں چہ ایک لڑکا تھا وہ کھانا کم کھاتا تھا، اس کا باپ سپاہی تھا تو اس نے کہا کہ تم کھانا پورا کھاؤ، ہم کھانے کا پیسہ یہاں جمع کرتے ہیں تو وہ لڑکا جس کی خوراک تین روٹیوں کی تھی وہ پھر بھی ایک ہی روٹی کھاتا تھا، کسی نے اس سے پوچھا: تم کیوں اتنا کم کھاتے ہو؟ تو ا س نے کہا کہ میرے ابا کو زیادہ پیسہ دینا پڑے گا، اس لیے کم کھاتا ہوں، میں اپنے ابا کا پیسہ بچا رہا  ہوں، تو لوگوں نے کہا کہ تیرے باپ نے تو پورے کھانے کا پیسہ جمع کرادیا ہے۔ مگر اس کی سمجھ میں بات ہی نہیں آتی تھی۔ اﷲ سے عقلِ سلیم مانگواور عقلِ سلیم پر فضلِ عظیم مانگو، ان شاء اﷲ سلامت رہو گے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ…الخ کی عجیب تشریح 7 1
3 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی پہلی شرح 7 1
4 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی دوسری شرح 10 1
5 دَرْکِ الشَّقَاءِ کی شرح 10 1
6 شاہراہِ اولیاء کو مت چھوڑو 11 1
7 یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ کے لیے ارادۂ خونِ تمنا بھی ضروری ہے 12 1
8 باوفا، باحیا، باخدا رہو 13 1
9 قدرتِ تقویٰ ہر ایک میں ہے 14 1
10 شیخ کے مواخذہ پر اعترافِ قصور کی تعلیم 15 1
11 آیت رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ … الخ سے ادبِ اعترافِ قصور کی دلیل 16 1
12 بے ادبی کا سبب کبر ہے 18 1
13 اغلاط کی تاویلات میں نقصان ہی نقصان ہے 18 1
14 شیخ کی نظر مرید کے تمام مصالحِ دینیہ کو محیط ہوتی ہے 20 1
15 خدمتِ شیخ کے لیے عقل و فہم کی ضرورت ہے 21 1
16 دو نعمتیں:۱)اتباعِ سنت،۲)رضائے شیخ 21 1
17 شیخ دروازۂ فیض ہے 21 1
18 عقل عقل سے نہیں فضل سے ملتی ہے 23 1
19 اصلی عاشقِ شیخ 24 1
20 موذی مرید 26 1
21 حضرت والا کی ایک خاص دعا 26 1
22 رموزِ احکامِ الٰہیہ کے درپے نہ ہوں 27 1
23 دین کا کوئی مسئلہ یا بزرگوں کی کوئی بات سمجھ نہ آنے پر کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
24 شیخ کی کوئی بشری خطا نظر آئے تو کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
25 شیخ کی بُرائی کرنے والے کا علاج 29 1
26 معترضانہ مزاج والوں کے لیے ہدایت 31 1
27 اپنی ناراضگی کو مرید پر ظاہر نہ کرنا شیخ پر حرام ہے 31 1
28 شیخ سے بدگمانی حماقت ہے 32 1
29 شیخ پر شانِ رحمت کا غلبہ ہونا چاہیے 33 1
30 شیخ سے بدگمانی شیطانی چال ہے 34 1
31 شیطان قلبِ مومن کو غمگین رکھنا چاہتا ہے 35 1
32 سُوْءِ الْقَضَاءِ کی شرح 36 1
33 بعض کفار کے قلوب پر مہر ِکفر ثبت ہونے کی وجہ 37 1
34 شَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ کی شرح 39 1
35 ازالۂ حجاباتِ معصیت کے لیے ایک دعااوراس کی شرح 40 1
Flag Counter