Deobandi Books

لذت اعتراف قصور

ہم نوٹ :

36 - 42
اور اﷲ سے یہ دعا تو روزانہ کرو کہ یا اﷲ! میری ذات سے کسی مسلمان کو تکلیف نہ ہو، چیونٹی کو بھی ہم چلنے میں نہ دبا دیں، اور سب سے زیادہ میں اپنے محسن، مربی اور شیخ کے لیے آپ سے چاہتا ہوں کہ ان کا دل ہم سے خوش رہے قولاً و فعلاً۔ یہ دعا میں وہ بتا رہا ہوں جو میں اپنے شیخ کے لیے کرتا ہوں کہ یااﷲ! میری کسی تحریر سے، کسی عمل سے شیخ  کو کبھی کوئی اذیت نہ پہنچے۔ آج یہ راز کی بات بتا دی، ابھی تک کسی کو نہیں بتائی تھی، میرصاحب کو بھی نہیں بتائی تھی، آج میں نےیہ راز ظاہر کردیا کہ یا اﷲ! میرے شیخ کے قلب میں مجھے سب سے زیادہ پیارا بنا دے اور یہ دعا گناہ نہیں ہے، جائز ہے۔ یا اﷲ! آپ کو ایک لمحہ ناراض کرکے حرام خوشی کو اختر اپنے لیے، اپنی اولاد کے لیے، اپنے احباب کے لیے جہنم سے زیادہ تکلیف دہ سمجھتا ہے، اے خدا! اپنی رحمت سے آپ ہم سب سے خوش ہوجائیے، ہم آپ کی خوشی چاہتے ہیں اور آپ کی ناراضگی سے حفاظت مانگتے ہیں اور اے اﷲ! ہم سب کی عقل پر اپنے فضل کا سایہ فرما، کیسی پیاری دعا ہے یہ کہ ہم سب کی عقل پر اپنے فضل کا سایہ فرما اور شیخ سے حسنِ ظن دے دے اور شیطان کی بدگمانیوں سے ہمارے قلب کو پاک فرما، آمین۔
سُوْءِ الْقَضَاءِ کی شرح
وَدَرْکِ الشَّقَاءِ کے بعد سُوْءِ الْقَضَاءِ ہے کہ اے اﷲ! وہ فیصلے جو میرے لیے مضر ہیں ان سے ہمیں پناہ دے دیجیے، یہاں قضا مصدر ہے اور جب مصدر پر الف لام داخل ہوجائے تو وہ اسمِ فاعل اور اسمِ مفعول دونوں کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے، تو حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اگر یہاں اسمِ فاعل کے معنیٰ میں لوگے تو کفر کا خطرہ ہے کہ بحیثیت قاضی کے اﷲ کے فیصلے پر سُوْء لگارہے ہو، اگرتم نے سُوْء لگایا تو بُرائی کی نسبت اﷲ کی طرف ہو جائے گی۔ لہٰذا یہاں قضا اسمِ مفعول کے معنیٰ میں ہے یعنی سُوْءُ الْمَقْضِیْ ہے جس کے لیے آپ یہ فیصلہ فرمارہے ہیں اس کے حق میں تو مضر ہے لیکن آپ کا فیصلہ حکیمانہ ہے اس میں کوئی نہ کوئی حکمت ہے، اس میں کوئی سُوْء نہیں ہے تو یہاں قضا مصدری معنیٰ میں ا سمِ مفعول کے ہے یعنی سُوْء کی اضافت بحیثیت اللہ کے قاضی ہونے کے نہیں ہے بلکہ بحیثیت مقضی کے ہے کہ اے اﷲ! جو ہمارے لیے مضر فیصلے ہیں ان کو آپ مفید فیصلے سے تبدیل فرما لیجیے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ…الخ کی عجیب تشریح 7 1
3 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی پہلی شرح 7 1
4 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی دوسری شرح 10 1
5 دَرْکِ الشَّقَاءِ کی شرح 10 1
6 شاہراہِ اولیاء کو مت چھوڑو 11 1
7 یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ کے لیے ارادۂ خونِ تمنا بھی ضروری ہے 12 1
8 باوفا، باحیا، باخدا رہو 13 1
9 قدرتِ تقویٰ ہر ایک میں ہے 14 1
10 شیخ کے مواخذہ پر اعترافِ قصور کی تعلیم 15 1
11 آیت رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ … الخ سے ادبِ اعترافِ قصور کی دلیل 16 1
12 بے ادبی کا سبب کبر ہے 18 1
13 اغلاط کی تاویلات میں نقصان ہی نقصان ہے 18 1
14 شیخ کی نظر مرید کے تمام مصالحِ دینیہ کو محیط ہوتی ہے 20 1
15 خدمتِ شیخ کے لیے عقل و فہم کی ضرورت ہے 21 1
16 دو نعمتیں:۱)اتباعِ سنت،۲)رضائے شیخ 21 1
17 شیخ دروازۂ فیض ہے 21 1
18 عقل عقل سے نہیں فضل سے ملتی ہے 23 1
19 اصلی عاشقِ شیخ 24 1
20 موذی مرید 26 1
21 حضرت والا کی ایک خاص دعا 26 1
22 رموزِ احکامِ الٰہیہ کے درپے نہ ہوں 27 1
23 دین کا کوئی مسئلہ یا بزرگوں کی کوئی بات سمجھ نہ آنے پر کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
24 شیخ کی کوئی بشری خطا نظر آئے تو کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
25 شیخ کی بُرائی کرنے والے کا علاج 29 1
26 معترضانہ مزاج والوں کے لیے ہدایت 31 1
27 اپنی ناراضگی کو مرید پر ظاہر نہ کرنا شیخ پر حرام ہے 31 1
28 شیخ سے بدگمانی حماقت ہے 32 1
29 شیخ پر شانِ رحمت کا غلبہ ہونا چاہیے 33 1
30 شیخ سے بدگمانی شیطانی چال ہے 34 1
31 شیطان قلبِ مومن کو غمگین رکھنا چاہتا ہے 35 1
32 سُوْءِ الْقَضَاءِ کی شرح 36 1
33 بعض کفار کے قلوب پر مہر ِکفر ثبت ہونے کی وجہ 37 1
34 شَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ کی شرح 39 1
35 ازالۂ حجاباتِ معصیت کے لیے ایک دعااوراس کی شرح 40 1
Flag Counter