لذت اعتراف قصور |
ہم نوٹ : |
|
مولانا رومی کا یہ جملہ مجھے بہت پسند آیا کہ اے خدا! آپ کا فیصلہ اور آپ کی قضا آپ کی محکوم ہے آپ پر حاکم نہیں ہے۔ آہ! یہ جملہ اس قدر عارفانہ مقام کی دلالت کرتا ہے جس کی حد نہیں۔ اﷲ پر کوئی چیز حکومت کر سکتی ہے؟لہٰذا جب آپ کی قضا آپ کی محکوم ہے تو آپ اس قضا کو کراس کرکے میرے لیے مفید فیصلہ کردیجیے، ورنہ جو فیصلہ کرنے کے بعد مجبور ہوجائے وہ خدا کیسا ہے۔ مخلوق جو کہتی ہے کہ اﷲ کا لکھا ٹلتا نہیں ہے تو اسے مخلوق نہیں ٹال سکتی لیکن اس کے یہ معنیٰ نہیں کہ اﷲ میاں بھی اپنا لکھا نہیں کاٹ سکتے ؎ کفر ہم نسبت بخالق حکمت است کفر بھی جو اﷲ نے پیدا کیا ہے اﷲ کی طرف سے وہ حکمت ہے۔ اب کیا حکمت ہے ،جنت میں یہ سب راز اﷲ ظاہر کردے گا۔ یہاں بس ایمان لاؤ۔ اﷲہمیں کفر سے بچا دے۔ بعض کفار کے قلوب پر مہر ِکفر ثبت ہونے کی وجہ اسی طرح حق تعالیٰ کا یہ فیصلہ جوقرآنِ پاک میں ہے: اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ طَبَعَ اللہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ 20؎ہم نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی، تو یہاں بھی یہی وسوسہ آسکتا ہے کہ بھئی اﷲ نے مہر لگا دی تو کسی کافر کے کافر ہونے میں اس کا کیا قصور ہے؟ تو اس کا جواب دوسری جگہ اﷲ تعالیٰ نے دیا: بَلۡ طَبَعَ اللہُ عَلَیۡہَا بِکُفۡرِہِمۡ 21؎ان کی بدمعاشیوں کی وجہ سے اﷲ نے ان کے دلوں پر مہر لگادی۔ انہوں نے اس قدر کفر وبغاوت کیا، نبیوں کو قتل کیا کہ ان کے کفر کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ نے ان کے قلوب پر اپنا غضب نازل فرمایا،یہ انزالِ عقوبت ہے، انتقام ہے، یہ غضب ِالٰہی ہے، اِرَادَۃُ الْاِنْتِقَامِ مِنَ الْعُصَاۃِ ہے تو اﷲ نے خود فرما دیا کہ میں نے ان پر جو مہر لگائی وہ میری وجہ سے نہیں ہے انہی خبیثوں کی وجہ سے ہے، مسلسل کفر کرتے تھے، مانتے ہی نہیں تھے تو بوجہ کفر و سرکشی، اگر اﷲ سزا دے تو یہ عین عدل ہے۔ _____________________________________________ 20؎النحل:108 21؎النسآء: 155