Deobandi Books

لذت اعتراف قصور

ہم نوٹ :

40 - 42
کہ ماضی میں ہمارے لیے اﷲ نے کوئی فیصلہ لکھا ہو اور وہ ہمارے حق میں بُرا ہو تو اس کو کراس کر دے، سوءِ قضا کو حسنِ قضا سے بدل دے۔ درسِ قرآن بھی ہوگیا، درسِ حدیث بھی ہوگیا۔
ازالۂ حجاباتِ معصیت کے لیے ایک دعااوراس کی شرح
بس اب کیا کہوں، دعا کیجیے اﷲ تعالیٰ   قبول فرمائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے، اللہ کے راستے کے آداب میں جس قدر کوتاہیاں ہوئیں اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرمائے: 
وَ اعۡفُ عَنَّا ٝوَ اغۡفِرۡ لَنَا ٝوَ ارۡحَمۡنَا ٝاَنۡتَ مَوۡلٰىنَا
فَانۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ 22؎
وَ اعۡفُ عَنَّا ہم کو معافی دیجیے یعنی ہمارے گناہوں کے گواہوں اور نشانات کو مٹا دیجیے۔ وَاغْفِرْلَنَا اَیْ بِسِتْرِ الْقَبِیْحِ وَاِظْھَارِ الْجَمِیْلِ23؎یعنی ہماری بُرائیوں کو چھپالیجیے اور ہماری نیکیاں ظاہر کیجیے،وَارْحَمْنَا اَیْ تَفَضَّلْ عَلَیْنَا بِفُنُوْنِ الْاٰلَاءِ مَعَ اسْتِحْقَاقِنَا بِاَفَانِیْنِ الْعِقَابِ24؎ اور ہمیں طرح طرح کی نعمتوں سے نوازش فرمائیے۔ فن کی جمع فنون اور فنون کی جمع افانین اور عقاب معنیٰ سزا یعنی جو طرح طرح کی سزاؤں کا مستحق ہے اس پر آپ طرح طرح کی نعمتیں برسا دیجیے کیوں کہ ہم نے معافی مانگ لی، بخشش مانگ لی، اب آپ ہم پر رحم بھی کردیجیے۔
 اس کے علاوہ وَاعْفُ عَنَّا میں ضمیر مستتر ہے، ضمیر کی دو قسمیں ہیں: نمبر۱: ضمیر مستتر، نمبر ۲: ضمیر بارِز، تو معافی مانگنے سے پہلے چوں کہ تمہاری آنکھوں میں گناہوں کی وجہ سے موتیا اُترا ہوا تھا تو حالت ِگناہ میں اور حالت ِظلماتِ معصیت میں ہونے کی وجہ سے تم ہم سے حالت ِاستتار میں تھے، گناہوں کے اندھیروں کی وجہ سے محجوب تھے، حجابات میں تھے، تم ہم کو نہیں دیکھ سکتے تھے اس لیے تم کو ضمیر بارز کی اجازت نہیں تھی، ضمیرمستتر کی اجازت تھی
_____________________________________________
22؎   البقرۃ:286
23؎   روح المعانی :71/3،البقرۃ (286)، داراحیاءالتراث،بیروت
24؎   روح المعانی: 42/11، التوبۃ(117)، دار احیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ…الخ کی عجیب تشریح 7 1
3 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی پہلی شرح 7 1
4 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی دوسری شرح 10 1
5 دَرْکِ الشَّقَاءِ کی شرح 10 1
6 شاہراہِ اولیاء کو مت چھوڑو 11 1
7 یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ کے لیے ارادۂ خونِ تمنا بھی ضروری ہے 12 1
8 باوفا، باحیا، باخدا رہو 13 1
9 قدرتِ تقویٰ ہر ایک میں ہے 14 1
10 شیخ کے مواخذہ پر اعترافِ قصور کی تعلیم 15 1
11 آیت رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ … الخ سے ادبِ اعترافِ قصور کی دلیل 16 1
12 بے ادبی کا سبب کبر ہے 18 1
13 اغلاط کی تاویلات میں نقصان ہی نقصان ہے 18 1
14 شیخ کی نظر مرید کے تمام مصالحِ دینیہ کو محیط ہوتی ہے 20 1
15 خدمتِ شیخ کے لیے عقل و فہم کی ضرورت ہے 21 1
16 دو نعمتیں:۱)اتباعِ سنت،۲)رضائے شیخ 21 1
17 شیخ دروازۂ فیض ہے 21 1
18 عقل عقل سے نہیں فضل سے ملتی ہے 23 1
19 اصلی عاشقِ شیخ 24 1
20 موذی مرید 26 1
21 حضرت والا کی ایک خاص دعا 26 1
22 رموزِ احکامِ الٰہیہ کے درپے نہ ہوں 27 1
23 دین کا کوئی مسئلہ یا بزرگوں کی کوئی بات سمجھ نہ آنے پر کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
24 شیخ کی کوئی بشری خطا نظر آئے تو کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
25 شیخ کی بُرائی کرنے والے کا علاج 29 1
26 معترضانہ مزاج والوں کے لیے ہدایت 31 1
27 اپنی ناراضگی کو مرید پر ظاہر نہ کرنا شیخ پر حرام ہے 31 1
28 شیخ سے بدگمانی حماقت ہے 32 1
29 شیخ پر شانِ رحمت کا غلبہ ہونا چاہیے 33 1
30 شیخ سے بدگمانی شیطانی چال ہے 34 1
31 شیطان قلبِ مومن کو غمگین رکھنا چاہتا ہے 35 1
32 سُوْءِ الْقَضَاءِ کی شرح 36 1
33 بعض کفار کے قلوب پر مہر ِکفر ثبت ہونے کی وجہ 37 1
34 شَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ کی شرح 39 1
35 ازالۂ حجاباتِ معصیت کے لیے ایک دعااوراس کی شرح 40 1
Flag Counter