لذت اعتراف قصور |
ہم نوٹ : |
|
کہ ماضی میں ہمارے لیے اﷲ نے کوئی فیصلہ لکھا ہو اور وہ ہمارے حق میں بُرا ہو تو اس کو کراس کر دے، سوءِ قضا کو حسنِ قضا سے بدل دے۔ درسِ قرآن بھی ہوگیا، درسِ حدیث بھی ہوگیا۔ ازالۂ حجاباتِ معصیت کے لیے ایک دعااوراس کی شرح بس اب کیا کہوں، دعا کیجیے اﷲ تعالیٰ قبول فرمائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے، اللہ کے راستے کے آداب میں جس قدر کوتاہیاں ہوئیں اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرمائے: وَ اعۡفُ عَنَّا ٝوَ اغۡفِرۡ لَنَا ٝوَ ارۡحَمۡنَا ٝاَنۡتَ مَوۡلٰىنَا فَانۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ 22؎وَ اعۡفُ عَنَّا ہم کو معافی دیجیے یعنی ہمارے گناہوں کے گواہوں اور نشانات کو مٹا دیجیے۔ وَاغْفِرْلَنَا اَیْ بِسِتْرِ الْقَبِیْحِ وَاِظْھَارِ الْجَمِیْلِ 23؎یعنی ہماری بُرائیوں کو چھپالیجیے اور ہماری نیکیاں ظاہر کیجیے، وَارْحَمْنَا اَیْ تَفَضَّلْ عَلَیْنَا بِفُنُوْنِ الْاٰلَاءِ مَعَ اسْتِحْقَاقِنَا بِاَفَانِیْنِ الْعِقَابِ 24؎ اور ہمیں طرح طرح کی نعمتوں سے نوازش فرمائیے۔ فن کی جمع فنون اور فنون کی جمع افانین اور عقاب معنیٰ سزا یعنی جو طرح طرح کی سزاؤں کا مستحق ہے اس پر آپ طرح طرح کی نعمتیں برسا دیجیے کیوں کہ ہم نے معافی مانگ لی، بخشش مانگ لی، اب آپ ہم پر رحم بھی کردیجیے۔ اس کے علاوہ وَاعْفُ عَنَّا میں ضمیر مستتر ہے، ضمیر کی دو قسمیں ہیں: نمبر۱: ضمیر مستتر، نمبر ۲: ضمیر بارِز، تو معافی مانگنے سے پہلے چوں کہ تمہاری آنکھوں میں گناہوں کی وجہ سے موتیا اُترا ہوا تھا تو حالت ِگناہ میں اور حالت ِظلماتِ معصیت میں ہونے کی وجہ سے تم ہم سے حالت ِاستتار میں تھے، گناہوں کے اندھیروں کی وجہ سے محجوب تھے، حجابات میں تھے، تم ہم کو نہیں دیکھ سکتے تھے اس لیے تم کو ضمیر بارز کی اجازت نہیں تھی، ضمیرمستتر کی اجازت تھی _____________________________________________ 22؎البقرۃ:286 23؎روح المعانی :71/3،البقرۃ (286)، داراحیاءالتراث،بیروت 24؎روح المعانی: 42/11، التوبۃ(117)، دار احیاء التراث، بیروت