Deobandi Books

لذت اعتراف قصور

ہم نوٹ :

41 - 42
وَاعْفُ عَنَّا،وَاغْفِرْلَنَا، وَارْحَمْنَا  سب میں ضمیر مستتر اَنْتَ چھپی ہو ئی ہے کہ آپ معاف کر دیجیے مگر اَنْتَ کہنے کی اجازت نہیں ہے لیکن جب ہم نے تم کو معاف کردیا، جب مغفرت ہوگئی، معافی ہوگئی، تم سے ہم نے حجابات ہٹا لیے اور تم انوار کے عالم میں آگئے تو گناہوں کی وجہ سے جو ضمیر مستتر تھی وہ ختم ہوگئی، لہٰذا اب اَنْتَ مَوْلٰنَا کہو کہ آپ ہی میرے مولیٰ ہیں۔ جب حجابات ہٹ گئے اور ہم نے اپنے غصے کے پردے ہٹا لیے تو اب تم میرے سامنے ہو ؎
تم  ہمارے  ہم  تمہارے   ہو چکے
دونوں جانب سے اشارے ہوچکے
لہٰذا اب کہو اَنْتَ مَوْلٰنَا  اب اَنْتَ  کی اجازت ہے، اَنْتَ بتا رہا ہے کہ گناہوں کے حجابات ختم ہوچکے، ورنہ جب تک وہ سامنے نہ ہوں کوئی اَنْتَ  نہیں کہہ سکتا، یہی دلیل ہے کہ اب تمہارے سامنے سے گناہوں کے حجابات ہٹ گئے، اب ہم کو اَنْتَ مَوْلٰنَا کہو۔
اَنْتَ مَوْلٰنَا کی تین تفسیریں ہیں:اَنْتَ سَیِّدُنَا  آپ میرے سردار ہیں، آقا  ہیں،وَمَالِکُنَا اور آپ ہمارے مالک ہیں،وَمُتَوَلِّیْ اُمُوْرَنَا25؎ اور ہمارے اُمور کے اور کاموں کے بنانے والے ہیں فَانۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ اب ہمیں دشمنوں سے   نہ پٹوائیے کہ ہم آپ کے بن چکے ہیں۔ یہ روح المعانی کی تفسیر ہے۔ واہ رے! مفسرِ عظیم  علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ یہ صاحبِ نسبت بزرگ تھے، مولانا خالد کُردی کے مرید تھے۔ وَاعْفُ عَنَّا الخ کی یہ تفسیر لکھ لو، آپ کو پکی پکائی کھچڑی مل گئی ورنہ کتابوں میں تلاش کرنے میں بڑی محنت لگتی۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
وَصَلَّی اللہُ  تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہٖ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ
_____________________________________________
25؎   روح المعانی:71/3، البقرۃ (286)،دار احیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ…الخ کی عجیب تشریح 7 1
3 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی پہلی شرح 7 1
4 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی دوسری شرح 10 1
5 دَرْکِ الشَّقَاءِ کی شرح 10 1
6 شاہراہِ اولیاء کو مت چھوڑو 11 1
7 یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ کے لیے ارادۂ خونِ تمنا بھی ضروری ہے 12 1
8 باوفا، باحیا، باخدا رہو 13 1
9 قدرتِ تقویٰ ہر ایک میں ہے 14 1
10 شیخ کے مواخذہ پر اعترافِ قصور کی تعلیم 15 1
11 آیت رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ … الخ سے ادبِ اعترافِ قصور کی دلیل 16 1
12 بے ادبی کا سبب کبر ہے 18 1
13 اغلاط کی تاویلات میں نقصان ہی نقصان ہے 18 1
14 شیخ کی نظر مرید کے تمام مصالحِ دینیہ کو محیط ہوتی ہے 20 1
15 خدمتِ شیخ کے لیے عقل و فہم کی ضرورت ہے 21 1
16 دو نعمتیں:۱)اتباعِ سنت،۲)رضائے شیخ 21 1
17 شیخ دروازۂ فیض ہے 21 1
18 عقل عقل سے نہیں فضل سے ملتی ہے 23 1
19 اصلی عاشقِ شیخ 24 1
20 موذی مرید 26 1
21 حضرت والا کی ایک خاص دعا 26 1
22 رموزِ احکامِ الٰہیہ کے درپے نہ ہوں 27 1
23 دین کا کوئی مسئلہ یا بزرگوں کی کوئی بات سمجھ نہ آنے پر کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
24 شیخ کی کوئی بشری خطا نظر آئے تو کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
25 شیخ کی بُرائی کرنے والے کا علاج 29 1
26 معترضانہ مزاج والوں کے لیے ہدایت 31 1
27 اپنی ناراضگی کو مرید پر ظاہر نہ کرنا شیخ پر حرام ہے 31 1
28 شیخ سے بدگمانی حماقت ہے 32 1
29 شیخ پر شانِ رحمت کا غلبہ ہونا چاہیے 33 1
30 شیخ سے بدگمانی شیطانی چال ہے 34 1
31 شیطان قلبِ مومن کو غمگین رکھنا چاہتا ہے 35 1
32 سُوْءِ الْقَضَاءِ کی شرح 36 1
33 بعض کفار کے قلوب پر مہر ِکفر ثبت ہونے کی وجہ 37 1
34 شَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ کی شرح 39 1
35 ازالۂ حجاباتِ معصیت کے لیے ایک دعااوراس کی شرح 40 1
Flag Counter