لذت اعتراف قصور |
ہم نوٹ : |
|
تکدر نہ ہو۔ اصلی عاشق وہ ہے جو اس دعا میں مررہا ہو کہ یا اﷲ! مجھ سے کوئی ایسی حرکت وسکون یا کوئی ایسا قول وفعل نہ ہو جس سے میرے شیخ کو ایک اعشاریہ، ایک ذرہ بھی تکدر ہو، یہ اصلی عاشق ہے، پیر دبانے اور دوا پلانے کا نام عشق نہیں ہے، ناراضگی سے بچنے والا زیادہ اعلیٰ درجے کا دوست ہے۔ جس طرح گناہ سے بچنے والا اﷲ کا زیادہ بڑا ولی ہے، ایسے ہی شیخ کو اذیت نہ پہنچانے والا شیخ کا زیادہ دوست ہے۔ یَا سُبُّوْحُ یَا قُدُّوْسُ یَا غَفُوْرُ یَا وَدُوْدُ پڑھ کے دعا کر و کہ ا ے اﷲ! اپنے ان اسماء کی برکت سے میرے شیخ کے دل میں مجھ کو پیارا بنا دے۔ اگر بیوی پڑھے گی تو شوہر کی نظر میں پیاری بنے گی اور شوہر پڑھے گا تو بیوی کی نظر میں پیارا بن جائے گا، امام پڑھے گا تو کمیٹی کی نظر میں پیارا ہوجائے گا اورکمیٹی پڑھے گی تو امام تختہ نہیں اُلٹے گا، یَا سُبُّوْحُ یَا قُدُّوْسُ یَا غَفُوْرُ یَا وَدُوْدُ یہ عجیب نام ہیں، ورنہ سب کچھ ہونے کے باوجود بعض وقت آدمی نگاہ میں کھٹکتا رہتا ہے ؎ پیا جس کو چاہے سہاگن وہی ہے بعض وقت بے ہنر، ناک کی چپٹی بیوی کو شوہر پیار کرتا ہے اور دوسری طرف نہایت حسین بیوی کی پٹائی ہوتی ہے۔ میرے پاس ایسے کتنے واقعات آئے کہ بیوی نہایت حسین ہے مگر بےچاری ہر وقت مار کھا رہی ہے اور اس کے مقابلے میں کالی کلوٹی چپٹی ناک والی کو اس کے شوہر کا پیار مل رہا ہے، تو اپنی قابلیت کو مت دیکھو کہ میں تو شیخ کو اتنا آرام پہنچاتا ہوں اور شیخ بلاوجہ مجھ سے ناراض ہے، یہ دیکھو کہ ؎پیا جس کو چاہے سہاگن وہی ہے حکیم الامت کاجملہ یاد رکھو کہ جس کو دو چیزیں یعنی اتباعِ سنت اور شیخ کی رضا حاصل ہو پھر اس کے اندھیرے بھی اُجالے ہیں۔ اور جو ہر وقت شیخ کے ساتھ رہنے والے ہیں ان پر زیادہ ذمہ داری ہے کہ میری ذات سے شیخ کو کوئی اذیت نہ پہنچے۔ جو چوبیس گھنٹے شیخ کے ساتھ رہتا ہے اس کی رفاقت میں حَسُنَ بہت ضروری ہے وَحَسُنَ اُولٰئِکَ رَفِیْقًا میرے شیخ فرماتے تھے کہ اﷲ تعالیٰ نے یہاں حَسُنَ کیوں نازل فرمایا؟ اس لیے کہ ساتھ تو رہو مگر رفاقت حسین ہو۔ اس لیے ایک ایک لفظ کو پہلے سوچو پھر بولو، زیادہ بات بھی نہ کرو کہ بعض وقت احمقانہ الفاظ سے شیخ کو اذیت پہنچے گی۔