Deobandi Books

لذت اعتراف قصور

ہم نوٹ :

22 - 42
دروازے کو گندا رکھتے تھے۔ تو شیخ اﷲ کا دروازہ ہے، لہٰذا دروازے کو صاف رکھنا، خوش رکھنا، تکدر نہ ہونے دینایہ مطلوب ہے یا نہیں؟ جس طرح انسان اپنے دروازے کی گندگی سے ناراض ہوتا ہے، غم محسوس کرتا ہے تو جو شیخ کو ستاتا ہے یا ناراض رکھتا ہے اﷲ تعالیٰ بھی اپنے اس دروازے کو ناراض کرنے والے کو اپنے فیضِ رحمت سے محروم کردیتا ہے۔ دریائے رحمت سے جو ٹونٹی تم کو مل رہی ہے اگر کوئی اس ٹونٹی میں نجاست لگادے تو اس میں سے جو پانی آئے گا تم کو بد بودار لگے گا لیکن اس میں دریا کا قصور نہیں ہے، تم نے ٹونٹی میں نجاست کیوں لگائی۔ لہٰذا شیخ کو مکدر مت کرو بلکہ گاہے گاہے اس کو خوش کرو، کبھی غلطی ہوجائے تو فوراً معافی مانگ لو تاکہ اس پر اﷲ کی رحمتوں کی جو بارش برس رہی ہے اس میں سے ہمیں بھی کچھ حصہ مل جائے اور ہم جو طرح طرح کی سزاؤں کے مستحق تھے تو ہم پر طرح طرح کی نعمتیں برس جائیں۔
تو میں عرض کررہا تھا کہ کتنے ہی بڑے ہوجاؤ، دو چیز جس کے اندر ہیں اتباعِ سنت  اور رضائے شیخ اس کے اندھیرے بھی اُجالے ہیں اور جس سے شیخ ناراض ہو یا سنت کی اتباع  نہ ہو تو اس کے اُجالے بھی اندھیرے ہیں۔ یہ حکیم الامت کا ارشاد ہے۔ اس لیے سمجھاتا  ہوں کہ اپنی عاقبت مت خراب کرو، ایک دفعہ سمجھ لو کہ فائدہ اعترافِ قصور میں ہے، فوراً  کہو کہ مجھ سے خطا ہوئی، معافی چاہتا ہوں، اگر عذر بھی ہے تو وہ بھی اس وقت مت پیش کرو۔ جب بادشاہ حرص چاہتا ہے تو قناعت پر خاک ڈالو، جب شیخ تم سے اعترافِ قصور مانگتا ہے تو تم اپنی عقل پر خاک ڈالو۔
 محبت میں بعض دوست ایسے ہیں کہ شاید روئے زمین پر ان سے زیادہ کوئی محبت کرنے والا نہ ہو مگر وہ اپنی نادانی اور اپنے نفس کے وجود سے اور فنائے نفس کے نہ ہونے سے اگر مگر لگا کر اذیت پہنچانے میں بھی روئے زمین پر اوّل نمبر ہوتے ہیں، جہاں وہ محبت میں روئے زمین پر اوّل نمبر ہیں وہاں ایذا رسانی میں بھی اوّل نمبر ہوتے ہیں، ایسا شخص شیخ کی موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس لیے اس نسخے کو یاد کر لو اور دنیا اور آخرت برباد مت کرو، اگر تمہارے دل میں محبت ہے تو محبت کا حق اداکرو، تم کیوں نہیں چاہتے کہ میرا محبوب خوش رہے، اس کی آنکھیں ہم سے ٹھنڈی رہیں، اس کا بال بال ہمارے لیے دعا گو رہے۔ بولو بھئی! محبت کیا چاہتی ہے؟ محبوب کو اذیت پہنچانا یا محبوب کو خوش رکھنا؟ تو اپنی عقل پر خاک ڈالو، جو محبوب چاہتا ہے اس طرح سے رہو۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ…الخ کی عجیب تشریح 7 1
3 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی پہلی شرح 7 1
4 جَہْدِ الْبَلَاءِ کی دوسری شرح 10 1
5 دَرْکِ الشَّقَاءِ کی شرح 10 1
6 شاہراہِ اولیاء کو مت چھوڑو 11 1
7 یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ کے لیے ارادۂ خونِ تمنا بھی ضروری ہے 12 1
8 باوفا، باحیا، باخدا رہو 13 1
9 قدرتِ تقویٰ ہر ایک میں ہے 14 1
10 شیخ کے مواخذہ پر اعترافِ قصور کی تعلیم 15 1
11 آیت رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ … الخ سے ادبِ اعترافِ قصور کی دلیل 16 1
12 بے ادبی کا سبب کبر ہے 18 1
13 اغلاط کی تاویلات میں نقصان ہی نقصان ہے 18 1
14 شیخ کی نظر مرید کے تمام مصالحِ دینیہ کو محیط ہوتی ہے 20 1
15 خدمتِ شیخ کے لیے عقل و فہم کی ضرورت ہے 21 1
16 دو نعمتیں:۱)اتباعِ سنت،۲)رضائے شیخ 21 1
17 شیخ دروازۂ فیض ہے 21 1
18 عقل عقل سے نہیں فضل سے ملتی ہے 23 1
19 اصلی عاشقِ شیخ 24 1
20 موذی مرید 26 1
21 حضرت والا کی ایک خاص دعا 26 1
22 رموزِ احکامِ الٰہیہ کے درپے نہ ہوں 27 1
23 دین کا کوئی مسئلہ یا بزرگوں کی کوئی بات سمجھ نہ آنے پر کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
24 شیخ کی کوئی بشری خطا نظر آئے تو کیا کرنا چاہیے؟ 28 1
25 شیخ کی بُرائی کرنے والے کا علاج 29 1
26 معترضانہ مزاج والوں کے لیے ہدایت 31 1
27 اپنی ناراضگی کو مرید پر ظاہر نہ کرنا شیخ پر حرام ہے 31 1
28 شیخ سے بدگمانی حماقت ہے 32 1
29 شیخ پر شانِ رحمت کا غلبہ ہونا چاہیے 33 1
30 شیخ سے بدگمانی شیطانی چال ہے 34 1
31 شیطان قلبِ مومن کو غمگین رکھنا چاہتا ہے 35 1
32 سُوْءِ الْقَضَاءِ کی شرح 36 1
33 بعض کفار کے قلوب پر مہر ِکفر ثبت ہونے کی وجہ 37 1
34 شَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ کی شرح 39 1
35 ازالۂ حجاباتِ معصیت کے لیے ایک دعااوراس کی شرح 40 1
Flag Counter