اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
مخلوقِ زر کو رکھتے ہو، میں خالقِ زر رکھتاہوں۔ آہ! میں کس طرح اپنے دل کی بات آپ کے دلوں میں اتاردوں؟ واللہ! مسجد میں اختر کہتا ہے کہ اگرہم اللہ والے بن جائیں تو سلطنت، سورج اور چاند، آسمان وزمین آپ کو اپنے قدموں کے نیچے معلوم ہوں گے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ جب بندہ دعا مانگتا ہے تو اس کا ہاتھ خدا کے سامنے ہوتا ہے اور پوری کائنات اس کے ہاتھ کے نیچے ہوتی ہے، دعا مانگتے وقت اس کاہاتھ براہِ راست اﷲ کے سامنے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اولیاء کی عظمت عطا فرمائے۔ شرحِ صدر کی علامات میر صاحب نے ایک بات یاد دلائی کہ صحابہ نے پوچھا کہ سینہ کیسے کھلتا ہے؟ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ایک نور دل میں داخل ہوتا ہے جس سے سینہ کھل جاتا ہے پھر صحابہ نے عرض کیا: ھَلْ لِّذَالِکَ مِنْ عَلَامَۃٍ ؟ کیا اس کی کوئی علامت ہے کہ نور دل میں داخل ہوگیا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ تین علامات ہیں جس کی ہدایت کا اللہ ارادہ کرتا ہے اور اپنا نور اس کے دل میں ڈالتا ہے تو اس پر تین علامات ظاہر ہوجاتی ہیں:نمبر ایک: اَلتَّجَافِیْ عَنْ دَارِ الْغُرُوْرِ دنیا سے اس کا دل اُچاٹ ہوجاتا ہے، سب حسین مردہ نظر آتے ہیں، کتنی ہی خوبصورت عورتیں سامنے ہوں سمجھتا ہے کہ سب قبر میں جانے والی ہیں، ساری دنیا اس کو مُردار نظر آتی ہے۔ دنیا دھوکے کا گھر ہے، جب قبر میں جنازہ اُتر تا ہے تو کسی کی بیوی ساتھ جاتی ہے؟ کاروبار، موٹر، ٹیلی فون کیا قبر کے اندر جاتا ہے؟ اس لیے اس کا دل سمجھ جاتاہے کہ یہ سب چند روز کے دوست ہیں، زمین کے نیچے میرا اللہ ہی کام آئے گا، اس لیے وہ اللہ کی محبت کو اپنے اوپر بیوی بچوں سے بھی زیادہ غالب رکھتا ہے، کاروبار سے بھی زیادہ غالب رکھتا ہے، موٹر اور کار سے بھی زیادہ غالب رکھتا ہے اور ساری دنیا، ساری کائنات بلکہ سورج اور چاند سے بھی رُو کش ہو جاتا ہے ؎ خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا