اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
رحمۃ اللہ علیہ سارے اولیاء اللہ کے سردار ہیں، بصرہ میں ساری زندگی اللہ کی محبت سِکھاتے تھے، جب پیدا ہوئے تو حضرت عمر فاروق کا زمانہ تھا،ان کی والدہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں نوکرانی تھیں، جس کی ماں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں نوکرانی ہو، صفائی کرتی ہو، برتن دھوتی ہو، وہ ماں کتنی قسمت والی ہوگی! اگر کسی پر یذیڈنٹ یا وزیراعظم کے ہاں کسی کی ماں نوکرانی ہو تو وہ فخر کرتا ہے یا نہیں؟ لیکن جس کی ماں پیارے رسول محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے گھر میں نوکرانی ہو اس کی قسمت کا کیا کہنا۔ جب حضرت حسن بصری رحمۃ اﷲ علیہ پیدا ہوئے تو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ جوہماری ماں ہیں، پوری امت کی ماں ہیں، انہوں نے خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کو گود میں کھلایا۔جب حضرت حسن بصری پیدا ہوئے تو ان کی اماں ان کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لے گئیں اور کہا کہ اے امیر المومنین! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی جس کے اسلام لانے سے آسمانوں پر خوشیاں منائی گئی تھیں، جبرئیل علیہ السلام نے آکر عرض کیا تھاکہ یارسول اللہ! اِسْتَبْشَرَ اَھْلُ السَّمَاءِ بِاِسْلَامِ عُمَرَ 8؎ آج عمررضی اللہ عنہ کے اسلام لانے سے، کلمہ پڑھ لینے سے آسمانوں پر فرشتے خوشیاں منارہے ہیں۔ خواجہ حسن بصری کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دعا اور اس کے معانی تو حضرت حسن بصری کی والدہ نے حضرت عمر سے عرض کیا کہ میں اپنے بچے کولائی ہوں آپ اس کی سنتِ تحنیک ادا کردیجیے یعنی کھجور چبا کر اس کا تھوڑا سا حصہ میرے بچے حسن بصری کے منہ میں ڈال دیجیے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھجور چبائی اور خواجہ حسن بصری کے منہ میں رکھ کر سنتِ تحنیک ادا فرمائی اور دو دعائیں بھی دیں: اَللّٰھُمَّ فَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ اے اللہ! اس کو بہت بڑا عالم بنا، فقیہ بنا، دین کا سمجھ دار بنا _____________________________________________ 8؎سنن ابن ماجۃ:106، باب فضل عمر، المکتبۃ الرحمانیۃ