اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
یا رب العَالمین میں آپ کو حساب دوں گا کیوں کہ ماں باپ کی رحمت محدود ہے اور آپ کی رحمت غیر محدود ہے، میں محدود رحمت کو چھوڑ کر غیر محدود رحمت کو کیوں نہ حاصل کروں؟ اس لیے میں اللہ تعالیٰ کو حساب دوں گا کیوں کہ اللہ ارحم الراحمین ہیں اور ان کو ہمارے گناہوں سے کچھ نقصان نہیں پہنچتا۔ اسی لیے حدیثِ پاک میں اس دعا کی تعلیم دی گئی ہے: یَا مَنْ لَّا تَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ وَلَاتُنْقَصُہُ الْمَغْفِرَۃُ ھَبْ لِیْ مَا لَا یَنْقُصُکَ وَ اغْفِرْلِیْ مَا لَا یَضُرُّکَ 7؎اے وہ ذات جس کو ہمارے گناہوں سے کو ئی نقصان نہیں پہنچتا اور ہمیں بخش دینے سے جس کی مغفرت کے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہوتی! لہٰذا آپ ہمیں وہ مغفرت عطا فرمادیجیے جس کی آپ کے یہاں کوئی کمی نہیں ہوتی اور ہمارے ان گناہوں کو معاف فرمادیجیے جن سے آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ ایک عالم نے نوے سال تک اللہ کی رحمت کو سارے عالم میں بیان کیا اور گناہ گار بندوں کو اللہ کی رحمت کا امیدوار بنایا۔ جب ان کاانتقال ہوگیا تو ایک بزرگ نے ان کو خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ آپ کے ساتھ کیا معاملہ ہوا؟ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا کہ تم نے میری رحمت کو نوے سال تک میرے بندوں میں بیان کرکے میرے گناہ گار بندوں کو میری رحمت کا امیدوار بنایا آج میں تمہیں اپنی رحمت سے ناامید نہیں کروں گا۔ دخولِ مسجد کی دعا کا راز مسجد میں داخل ہوتے وقت اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ کی جو دعا حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے سکھائی تو اس رحمت سے وہی رحمت مراد ہے جو معراج کی رات میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو اَلتَّحِیَّاتُ کے جواب میں عطافرمائی توجب آپ نےعرض کیا اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ اے اﷲ! میری تمام زبانی عبادتیں آپ کے لیے خاص ہیں تو اﷲ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا _____________________________________________ 7؎شعب الایمان للبیہقی:465/4(7305)،ہذادعاءابی بکرالساسی،فصل فی قراءۃالقرآن بالتفخیم، دارالکتب العلمیۃ،بیروت