اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
ہے، اِس دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت کے موتی بھرے ہوئے ہیں، جب میں مروں گا تو کفن کے ساتھ اللہ کی محبت کا خزانہ، اللہ تعالیٰ کی محبت کے موتی لے کر اپنے اللہ کے سامنے حاضر ہوں گا ؎ دلِ دارم جواہر پارۂ عشق است تحویلش کہ دارد زیرِ گردوں میر سامانے کہ من دارم میں اپنے سینے میں ایسا دل رکھتا ہوں جس کے اندراﷲ کی محبت کے موتیوں کا خزانہ ہے، تم اللہ والوں کو کیاسمجھو گے۔ سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اللہ علیہ نے اﷲ کے نام پر سلطنتِ بلخ چھوڑ دی،آدھی رات کو گدڑی پہنی اور بادشاہت کا تخت وتاج نیلام کردیا ۔ مولانا رومی کس انداز سے اس کو بیان کرتے ہیں ؎ از پئے تو در غریبی ساختہ شاہی و شہزادگی در باختہ سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی کرامت آہ! مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ جیسے ولی اللہ کی زبان سے سنو! فرماتے ہیں کہ سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اللہ علیہ شاہی وشہزادگی کو آپ کی محبت میں ہار گیا،آپ کی محبت میں دریائے دجلہ کے کنارے عبادت کررہاہے، جب عبادت کرتے ہوئے دس سال ہوگئے تو ایک وزیر آیا اس نے کہا کہ آہ! بادشاہت چھوڑکر یہ بے وقوف کیسا ملّابن گیا ہے بس حضرت کو اللہ کے حکم سے کشف ہوگیا،سمجھ گئے کہ یہ وزیر مجھ کو بے وقوف سمجھ رہا ہے، فوراً اپنی سوئی دریا میں ڈال دی اورحکم دیا کہ اے دریا کی مچھلیو! میری سوئی لاؤ، دوستو! یہ واقعہ مولانا رومی کی مثنوی سے پیش کررہا ہوں، فارسی کو اردو میں بیان کررہا ہوں، فرمایا اے مچھلیو! میری سوئی لاؤ، مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ صد ہزاراں ماہیے اَللّٰہیے سوزنِ زر بر لبِ ہر ماہیے میرے شیخ کبھی اس شعر کو پڑھاتے تھے تو انگلی ہونٹوں کے سامنے رکھ کر اشارہ کرتے تھے۔